پاکستان نرسنگ کونسل انسانی اسمگلنگ میں ملوث یے، جعلی ڈگریوں پر نرسز کو باہر بھیج رہا ہے، قائمہ کمیٹی میں انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
فوٹو: اسکرین گریپ : قومی اسمبلی
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صحت میں ممبر کمیٹی آغا رفیع اللّٰہ نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان نرسنگ کونسل انسانی اسمگلنگ میں ملوث یے یہ جعلی ڈگریوں پر نرسز کو باہر بھیج رہا ہے۔
قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے صحت کا اجلاس مہیش کمار میلانی کی زیر صدارت ہوا، کمیٹی میں نرسنگ کونسل کی بےضابطگیوں پر شدید تشویش کی گئی۔
کمیٹی کی رکن شازیہ صوبیہ نے انکشاف کیا کہ دبئی، قطر اور سعودی عرب سے تین نرسنگ گروپ جعلی ڈگریوں پر واپس بھیجے جا چکے ہیں۔ جبکہ عالیہ کامران نے بتایا کہ نرسنگ کونسل کی جانب سے کمیٹی کے مختلف ممبران کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔
عالیہ کامران نے مزید کہا کہ نرسنگ کونسل نے عدالت سے اسٹے آرڈر لیا ہوا ہے اور یہ لوگ اتنے با اثر ہیں کہ کمیٹی کے ہاتھ بندھ جاتے ہیں۔ اجلاس میں تمام ممبران نے متفقہ طور پر نرسنگ کونسل میں ہونے والی بےضابطگیوں کے خلاف آواز اٹھائی۔
وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے اجلاس کے دوران معذرت کرتے ہوئے کہا کہ آغا رفیع اللّٰہ کے خلاف نرسنگ کونسل کی جانب سے بہت بری زبان استعمال کی گئی، تاہم وہ اس معاملے پر خاموش نہیں بیٹھیں گے اور نرسنگ کونسل پر مکمل تحقیقات کروائی جائیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ نرسنگ کونسل کے معاملے کو سلجھانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔
کمیٹی اجلاس میں آغا رفیع اللّٰہ نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جعلی نرسنگ کالجز ہیومن ٹریفکنگ میں بھی ملوث ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ نرسنگ کونسل نے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کو بھی گمراہ کر رکھا ہے۔
وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے کمیٹی کو یقین دلایا کہ فرزانہ ذوالفقار کی جعلی ڈگری کے خلاف ایچ ای سی کو خط لکھا جا چکا ہے اور وہ اس معاملے پر کمیٹی کو مسلسل آگاہ رکھتے رہیں گے۔
اجلاس کے اختتام پر فیصلہ کیا گیا کہ آئندہ اجلاس نرسنگ کونسل کے معاملات پر ہی منعقد کیا جائے گا اور اس کے خلاف ممکنہ کارروائی پر غور کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: نرسنگ کونسل کے خلاف
پڑھیں:
حیدرآباد انڈیا میں وقف ترمیمی قانون کے خلاف انسانی سروں کا سمندر امڈ پڑا
حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے مودی حکومت پر مسلمانوں کی شناخت ختم کرنے اور مسجدوں کو چھیننے کیلئے سازش رچنے کا بھی الزام عائد کیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست تلنگانہ کے حیدرآباد شہر میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے چلائی جارہی "وقف بچاؤ، دستور بچاؤ" مہم کے تحت ایک عوامی اجتماع منعقد ہوا، جس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے مودی حکومت کی جانب سے لائے گئے نئے وقف قانون کی پُرزور مذمت کی۔ انہوں نے حالیہ عدالتی کارروائی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے صرف کچھ شقوں پر اعتراض کیا ہے لیکن اس متنازعہ قانون پر کوئی روک نہیں لگائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی کاروائی سے متعلق لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے عدالت عظمیٰ پر اس یقین کا اظہار کیا کہ اس معاملہ میں انصاف کا مظاہرہ کیا جائے گا۔ انہوں نے نئے وقف ایکٹ میں لمیٹیشن سے متعلق شق کو انتہائی خطرناک قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کا اصول کسی دیگر مذاہب کے بورڈز سے متعلق ایکٹ میں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک قانون کو واقف نہیں لیا جاتا ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے نوجوانوں سے سوشل میڈیا کے ذریعہ وقف قانون کے خلاف بڑے پیمانہ پر مہم چلانے کا بھی مطالبہ کیا۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ بیرسٹر اسدالدین اویسی نے تقریر کی شروعات نعرہ تکبیر سے کی۔ انہوں نے اس موقع پر کہا کہ اس سے بی جے پی والوں کی بتی جلے گی۔ انہوں نے کہا کہ نئے وقف ایکٹ کے ذریعہ ہمیں مٹانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اسدالدین اویسی نے کہا کہ ہم جمہوری طریقہ سے احتجاج کریں گے اور مٹانے کی کوشش کو ناکام کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کے آگئے نہیں جھوکیں گے۔
اسد الدین اویسی نے مودی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت جمہوریت اور آئین کے خلاف قانون بنانے میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت ملک کی ترقی کی فکر نہیں ہے، وہ ملک میں بھائی چارگی کو ختم کرنے کے لئے کوشاں ہے، جس سے ملک کو نقصان ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وقف قانون کو واپس لئے جانے تک کسانوں کی طرح احتجاج کو جاری رکھا جائے گا۔ حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے مودی حکومت پر مسلمانوں کی شناخت ختم کرنے اور مسجدوں کو چھیننے کے لئے سازش رچنے کا بھی الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم خواتین کا حجاب چھیننے کی کوشش کی جارہی ہے اور بلڈوزر کے ذریعہ مسلمانوں اور دلتوں کے گھروں کو منہدم کیا جارہا ہے۔