محمود خان اچکزئی سے پاراچنار کے عمائدین کی ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
اس موقع پر سنی تحریک کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا، مجلس وحدت مسلمین کے جنرل سیکرٹری سید ناصر عباس شیرازی، مجلس وحدت مسلمین کے پارلیمانی لیڈر ایم این اے انجینئر حمید حسین، کرم یکجہتی کونسل کے رہنما ناصر حسین، مجلس وحدت مسلمین پاراچنار کے رہنما آغاشفیق مطہری، اقرار حسین اور سید محمد بھی موجود تھے۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک تحفظ آئین کے سربراہ محمود خان اچکزئی سے ان کی رہائش گاہ پر پاراچنار کے عمائدین نے اہم ملاقات کی۔ اس موقع پر سنی تحریک کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا، مجلس وحدت مسلمین کے جنرل سیکرٹری سید ناصر عباس شیرازی، مجلس وحدت مسلمین کے پارلیمانی لیڈر ایم این اے انجینئر حمید حسین، کرم یکجہتی کونسل کے رہنما ناصر حسین، مجلس وحدت مسلمین پاراچنار کے رہنما آغاشفیق مطہری، اقرار حسین اور سید محمد بھی موجود تھے۔ ملاقات میں پاراچنار کی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار اور فیصلہ کیا گیا کہ تحریک تحفظ آئین کے ایجنڈے میں اس مسئلے کو بھرپور طریقے سے اٹھایا جائے گا۔
اس کے علاوہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے دیگر مسائل کے ساتھ ضلع کرم کی مشکلات پر بھی آواز بلند کرنے کا عزم ظاہر کیا گیا۔ وفد نے کرم میں سڑکوں کی بندش اور اس سے پیدا ہونے والی مشکلات سمیت حالیہ نقصانات پر تفصیلی بریفنگ دی، محمود خان اچکزئی اور صاحبزادہ حامد رضا نے پاراچنار کے مسائل کو ہر فورم پر اجاگر کرنے کا وعدہ کیا، جبکہ صاحبزادہ حامد رضا نے انسانی حقوق کمیٹی میں پاراچنار کے مسائل کو اٹھانے کی یقین دہانی کرائی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مجلس وحدت مسلمین کے پاراچنار کے کے رہنما
پڑھیں:
فلسطین امت کی وحدت کا نقطۂ آغاز بن سکتا ہے، علامہ جواد نقوی
سربراہ تحریک بیداری امت مصطفیٰ نے لاہور میں تقریب سے خطاب میں کہاکہ قومی بیداری کو وقتی جوش کے بجائے مستقل شعور میں بدلنا ہوگا، صیہونی سرمائے سے جڑی کمپنیوں کو اپنے مفادات غیر محفوظ محسوس ہونے چاہییں۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک بیداری امت مصطفی کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے فلسطین و غزہ کی حمایت میں اٹھنے والی حالیہ عوامی تحریک کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ یہ لہر تاخیر سے اُٹھی، لیکن اب ملک کے سارے مختلف طبقات اس میں متحرک ہو چکے ہیں۔ انہوں نے 19 ماہ کی قومی خاموشی پر افسوس کا اظہار کیا، خاص طور پر اُس وقت جب غزہ میں شدید ظلم کے باوجود مزاحمت امید بن چکی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی عوام کے جذبات ایسے عوامل سے متاثر ہوتے ہیں جو بعض اوقات شدید ظلم پر بھی خاموشی اختیار کروا دیتے ہیں، اور کبھی اچانک انہیں جوش دلا دیتے ہیں۔ ان محرکات کی شناخت ضروری ہے تاکہ قومی بیداری کو وقتی نہ ہونے دیا جائے بلکہ اسے مستقل شعور میں ڈھالا جا سکے۔ انہوں نے زور دیا کہ اب جبکہ یہ تحریک ایک قومی شکل اختیار کر رہی ہے، ہر پاکستانی کو فرقہ واریت یا جماعتی وابستگی سے بالاتر ہو کر اس میں عملی شرکت کرنی چاہیے۔ فلسطین کی حمایت ایک ایسا مرکز ہے جو پاکستانی قوم کو ملتِ واحدہ بنا سکتا ہے۔
علامہ سید جواد نقوی نے کہا کہ اب احتجاج سے آگے بڑھتے ہوئے ایسے اقدامات کی ضرورت ہے جن سے صیہونی مفادات کو واضح پیغام جائے کہ پاکستان میں ان کیلئے کوئی جگہ نہیں۔ جو کمپنیاں یا ادارے اسرائیلی یا صیہونی سرمائے سے جڑے ہیں، انہیں اپنے مفادات غیر محفوظ محسوس ہونے چاہییں۔ انہوں نے امریکا کو اسرائیل کا سب سے بڑا حمایتی اور فلسطینی مظلوموں پر ظلم کا شریکِ جرم قرار دیا، اور کہا کہ وہ ہمیشہ سے اس ظلم کی پشت پناہی کرتا آیا ہے اور اب بھی اس میں پیش پیش ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ بیداری وقتی نہ رہے بلکہ ایک طویل المدتی اور منظم قومی شعور میں تبدیل ہو، تاکہ پاکستان مظلومینِ عالم کا ایک مؤثر ترجمان بن سکے۔