City 42:
2025-04-22@06:46:06 GMT
پولیس سے مشابہ گاڑی اوریونیفارم پہننے والے ہوجائیں خبردار!
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
وقاض احمد: پولیس سے مشابہ گاڑی اوریونیفارم پہننےوالےسکیورٹی گارڈزہوشیار، انتظامیہ نے پرائیویٹ سکیورٹی کمپنیز کیخلاف کریک ڈاؤن کافیصلہ کرلیا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ عیدکےبعد پرائیویٹ سکیورٹی کمپنیز کےخلاف کارروائی کی جائے گی، وزارت داخلہ کےایس اوپیز کےمطابق سکیورٹی گارڈزصرف نیلےرنگ کایونیفارم پہن سکتےہیں۔
انتظامیہ نےتمام نجی سکیورٹی کمپنیزکوکالےرنگ کایونیفارم فوری اتارنےکی ہدایت کی ،پرائیویٹ سکیورٹی گارڈزپولیس یونیفارم وگاڑی سےمشابہہ رنگ والی اشیااستعمال نہیں کرسکتے، پرائیویٹ سکیورٹی گارڈز اسلحہ کی نمائش نہیں کرسکتے۔
سروسز ہسپتال میں مریضوں کی زندگیاں داؤ پر لگ گئیں
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
تقریباً 67 ہزار افراد حج سے محروم‘پرائیویٹ طو رپرصرف 23 ہزار 620 افرادجائیں گے
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اپریل2025ء)اس سال پرائیویٹ حج اسکیم کے تحت سعودی عرب جانے والے پاکستانی عازمین کی تعداد میں غیرمعمولی کمی دیکھنے میں آئی ہے، جس کے تحت صرف 23 ہزار 620 افراد ہی فریضہ حج ادا کر سکیں گے جبکہ تقریباً 67 ہزار افراد حج سے محروم رہ جائیں گے۔پاکستان کے لیے حج 2024ء کا مجموعی کوٹہ تقریباً ایک لاکھ 80 ہزار افراد پر مشتمل تھا، جسے مساوی طور پر سرکاری اور پرائیویٹ حج اسکیم کے تحت تقسیم کیا گیا۔ تاہم پرائیویٹ حج آرگنائزرز کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت کی جانب سے حج کے انتظامی امور میں کیے گئے نئے طریقہ کار، خاص طور پر آن لائن سروسز کے لیے مختص پورٹل اور غیر واضح ڈیڈ لائنز نے بڑے پیمانے پر مسائل پیدا کیے۔پرائیویٹ آرگنائزرز کے مطابق سعودی حکومت نے منیٰ میں حاجیوں کے لیے زون کی خریداری کا پورٹل اکتوبر میں کھول دیا تھا، جبکہ دیگر انتظامی امور کی انجام دہی کے لیے 14 فروری آخری تاریخ مقرر کی گئی تھی۔(جاری ہے)
ان کا مؤقف ہے کہ حکومتِ پاکستان نے حج آرگنائزرز کو اس ڈیڈ لائن سے بروقت آگاہ نہیں کیا، جس کے باعث کئی آرگنائزر تمام ضروری شرائط پوری نہ کر سکے اور ویزوں کا اجرا ممکن نہ ہو سکا۔دوسری جانب وزارت مذہبی امور کے ترجمان عمر بٹ نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزارت صرف حج پالیسی نافذ کرتی ہے، جس کی منظوری وفاقی کابینہ دیتی ہے اور تمام اقدامات سعودی حکومت کی ہدایات کے مطابق کیے جاتے ہیں۔ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ اس مسئلے پر وزیراعظم شہباز شریف نے ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی ہے، جو تاخیر کی وجوہات کا جائزہ لے کر رپورٹ پیش کرے گی۔ وزارت کے مطابق 14 فروری کی ڈیڈ لائن سے ستمبر میں آگاہ کیا جا چکا تھا، مگر بیشتر حج آرگنائزرز فنڈز کی کمی کا شکار تھے، جس کی وجہ سے معاملات تاخیر کا شکار ہوئے۔حج آرگنائزرز پنجاب کے وائس چیئرمین احسان اللہ کے مطابق حکومت نے جنوری میں بکنگ کی اجازت دی، لیکن مالی ادائیگیوں اور بکنگ میں تاخیر کی وجہ سے صورتحال اس نہج پر آ پہنچی۔اس تمام صورتحال نے ہزاروں عازمین حج کو شدید مایوسی سے دوچار کیا ہے، جو سال بھر کی تیاریوں اور امیدوں کے باوجود حج سے محروم رہ جائیں گے۔