اسلام آباد(زبیر قصوری) پاکستانی حکومت نے ملک میں مقیم تمام قانونی اور غیر قانونی افغان شہریوں کو 31 مارچ 2025 تک واپس جانے کی سخت ہدایت جاری کی ہے۔ اس فیصلے نے پاکستان بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے سرگرمیاں تیز کر دی ہیں۔

اس کے ساتھ ہی، طویل مدتی افغان باشندوں نے، جن میں سے اکثر افغان یا UNHCR کارڈ رکھتے ہیں، نے گہری تشویش اور پریشانی کا اظہار کیا ہے۔ وہ دلیل دیتے ہیں کہ پاکستان ان کا گھر بن گیا ہے، اس کی سرحدوں کے اندر بہت سے بچے پیدا ہوئے اور پلے بڑھے۔ “یہ ملک ہمارے لیے ماں کی طرح ہے،” ایک افغان خاندان نے چھوڑنے کی دشواری کو اجاگر کرتے ہوئے کہا۔صورتحال نے متبادل طریقوں کے لیے تجاویز پیش کی ہیں۔ کچھ افغان باشندے ترکی کی حالیہ پالیسی کی طرف اشارہ کرتے ہیں، جس نے کافی فیس کے عوض افغانوں اور دیگر قومیتوں کو ترک شہریت دی تھی۔ اس اقدام نے مبینہ طور پر ترک حکومت کے لیے اربوں ڈالر کی آمدنی حاصل کی اور اس کے ٹیکس کی بنیاد کو 3 ملین سے زیادہ افراد تک بڑھایا۔

ایک افغان باشندے نے تجویز پیش کی کہ پاکستان اسی طرح کی شہریت بہ سرمایہ کاری ماڈل اپنائے۔ “اگر پاکستانی حکومت ترکی کے پروگرام کی طرح قانون سازی کرے تو یہ اربوں ڈالر کما سکتی ہے اور لاکھوں افراد کو ٹیکس نیٹ میں لا سکتی ہے”۔ “یہ آئی ایم ایف کے قرضوں کی ضرورت کو کم کر سکتا ہے۔”

انہوں نے پاکستان کے ویزہ نظام میں موجودہ ناہمواریوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ وزارت خارجہ اور کابل سفارتخانے نے گزشتہ تین سالوں میں مختلف زمروں میں 24 گھنٹے کے اندر لاکھوں ویزے جاری کیے ہیں۔ اس کے برعکس، وزارت داخلہ افغان شہریوں کو ملک بدر کرنے کے لیے سرگرم عمل ہے، یہاں تک کہ وہ لوگ جنہوں نے قانونی طور پر ویزا میں توسیع کے لیے درخواست دی ہے، ان کی توسیع کی مدت کو چھ ماہ سے کم کر کے ایک ماہ کر دیا ہے۔

مزید برآں، ایک اندازے کے مطابق 800,000 سے زیادہ افغان باشندوں نے ویزا میں توسیع کے لیے درخواست نہیں دی ہے۔ رہائشی نے ان افراد کو رسمی نظام میں ضم کرنے کے لیے ایک ہموار قانونی ڈھانچہ تجویز کیا۔ انہوں نے فی خاندان 50,000 روپے فیس کے عوض شہریت کی پیشکش کی، جس سے پاکستان کے لیے ممکنہ طور پر 6 بلین ڈالر سے زیادہ کی آمدنی ہو سکتی ہے۔

افغان باشندے پاکستانی حکومت پر زور دے رہے ہیں کہ وہ صرف اخراج پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے ان متبادل آمدنی کے ذرائع اور قانونی فریم ورک پر غور کرے، جو ان کے خیال میں افغان کمیونٹی اور پاکستانی معیشت دونوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں۔
اتصالات کی وزیراعظم شہبازشریف سے یوفون-ٹیلی نار کے انضمام کے تعطل میں مداخلت کی اپیل

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: افغان شہریوں کے لیے

پڑھیں:

سکھر میونسپل کارپوریشن کی نااہلی،غیرقانونی پارکنگ دوبارہ قائم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251211-11-8
سکھر (نمائندہ جسارت) سکھر میونسپل کارپوریشن کی مبینہ نااہلی گھنٹہ گھر اور مرکزی کاروباری علاقوں میں غیر قانونی پارکنگ ایریاز دوبارہ قائم ،سکھر شہر کے تاریخی اور مصروف ترین تجارتی علاقے گھنٹہ گھر سمیت مرکزی شاہراہیں ایک بار پھر غیر قانونی پارکنگ مافیا کے قبضے میں چلی گئی ہیں، جس کے باعث ٹریفک جام روز کا معمول بن چکا ہے۔ شہریوں اور سماجی حلقوں نے اس صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کمشنر سکھر ڈویژن اور منتخب بلدیاتی نمائندوں سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق سکھر میونسپل کارپوریشن کے اہلکاروں کی مبینہ چشم پوشی اور مبینہ رشوت ستانی کے باعث گھنٹہ گھر کے گرد و نواح میں غیر قانونی پارکنگ ایریاز دوبارہ قائم کر دیے گئے ہیں۔ مصروف ترین کلاک ٹاور روڈ، کمرشل سینٹر، دھرم شالا، پان منڈی، شہید گنج، بیراج روڈ، ورکشاپ روڈ اور ملٹری روڈ پر سڑکوں کے دونوں اطراف پارکنگ لائنیں بنا کر عوامی آمد و رفت کو بری طرح متاثر کیا جا رہا ہے۔عینی شاہدین کے مطابق ٹریفک پولیس کے کچھ اہلکار مبینہ طور پر موٹر سائیکل سواروں اور کار ڈرائیوروں سے رقم لے کر گھنٹہ گھر کے اردگرد گاڑیاں کھڑی کرنے کی اجازت دیتے ہیں، جس کے باعث علاقہ مکمل پارکنگ ایریا میں تبدیل ہو چکا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے چند روز قبل اے ایس پی سٹی کے دورے کے بعد غیر قانونی پارکنگ ختم کرائی گئی تھی، تاہم چند ہی دنوں میں دوبارہ یہی عمل شدت سے شروع ہوگیا ہے۔رپورٹ کے مطابق شہر میں نہ صرف کاروباری علاقوں بلکہ نجی اور سرکاری اسپتالز کے باہر بھی ہاتھوں سے پارکنگ مافیا سرگرم ہے، جہاں آنے والوں سے زبردستی بھتہ وصول کیا جا رہا ہے۔ شہریوں نے بتایا کہ میونسپل کارپوریشن کے بعض اہلکاروں کی حمایت کے باعث غیر قانونی پارکنگ کا دھندہ تیزی سے فروغ پا رہا ہے۔ٹریفک جام کی بدترین صورتحال کے باعث دکانداروں، مریضوں کے لواحقین اور عام شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ دوپہر اور شام کے اوقات میں مرکزی سڑکوں پر گاڑیوں کی طویل قطاریں معمول بن چکی ہیں، جبکہ پیدل چلنے والوں کے لیے جگہ تک نہیں بچتی۔شہریوں اور سماجی رہنماؤں نے کہا کہ سکھر کی مرکزی شاہراہوں پر پارکنگ مافیا کا راج انتظامیہ کی کارکردگی پر بڑا سوالیہ نشان ہے۔

نمائندہ جسارت سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • امریکا میں موجود 2 ہزار افغان شہریوں کے دہشت گرد تنظیموں سے روابط کا انکشاف
  • ’’ ادھر بھی توجہ دیں‘‘
  • پاکستان نیوی، ایف بی آر اور کسٹمز کی کارروائیاں، اربوں روپے مالیت کی منشیات ضبط
  • امریکا میں 2 ہزار افغان شہریوں کے دہشت گرد تنظیموں سے روابط کا انکشاف
  • انٹارکٹیکا میں نوکری کے لیے غیر معمولی معاوضے کی پیشکش، نوجوان کو فیصلہ کرنے میں مشکل درپیش
  • ترکمانستان کو کراچی اور گوادر کی بندرگاہیں استعمال کرنے کی پیشکش
  • پاکستان کی ترکمانستان کو کراچی اور گوادر بندرگاہیں استعمال کرنے کی پیشکش
  • سعودی عرب میں جعلی ملازمتوں کی پیشکش، حکومت کا عوام کو ہوشیار رہنے کا انتباہ
  • جعلی پاکستانی کرنسی اسمگل کرنے کی کوشش ناکام، بس ڈرائیور گرفتار
  • سکھر میونسپل کارپوریشن کی نااہلی،غیرقانونی پارکنگ دوبارہ قائم