Daily Ausaf:
2025-04-23@00:28:12 GMT

میٹرک پاس امریکی صدر

اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT

کسی بڑے عہدے کا اہل ہونے کے لئے زیادہ تعلیم یافتہ ہونا ضروری شرط نہیں ہے۔ آپ کے پاس احساس ذمہ داری ہے، خلوص نیت سے محنت کر سکتے ہیں اور ایماندار بھی ہیں تو دنیا میں کوئی بھی بڑا کارنامہ انجام دے سکتے ہیں۔ پھر دنیا بھر کے عہدے کسی ایک گروہ یا مخصوص انسان کی وراثت نہیں ہیں۔ لہٰذا کوئی بھی بڑا اعزاز حاصل کرنے کیلئے یہ ضروری نہیں ہے کہ آپ کے پاس کالج یا یونیورسٹی وغیرہ کی کوئی ڈگری بھی ہو۔
امریکہ کے سابق صدر ہیری ایس ٹرومین کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک غریب کسان کا بیٹا تھا اور اس کے پاس صرف ہائی سکول کے میٹرک کا سرٹیفکیٹ تھا، جو12اپریل 1945ء کو دنیا کے سب سے طاقتور ملک امریکہ کا سربراہ بنا۔
سابق امریکی صدر فرینکلن ڈی روزویلٹ کی وفات کے بعد ہیری ٹرومین صرف 82 دن تک وائس پریذیڈنٹ رہنے کے بعد امریکہ کے 33ویں صدر کے عہدے پر فائز ہو گیا جس نے 20 جنوری 1953 ء تک صدارت کے فرائض سرانجام دیئے۔
یہ امریکی صدر ہیری ایس ٹرومین 8 مئی 1884 ء کو لامر، میسوری میں ایک غریب کاشتکار اور مویشیوں کے تاجر جان اینڈرسن ٹرومین کے گھر پیدا ہوا۔ اس کا باپ بہت لاپرواہ اور سست آدمی تھا جو بہت جلد دیوالیہ ہو گیا۔خوش قسمتی سے ہیری کی ماں کو وراثت میں کچھ زمین ملی تھی جس پر اس کے باپ نے کاشتکاری شروع کر دی اور غربت کی وجہ سے وہ اپنے بیٹے ہیری کو کالج نہ بھیج سکا۔ اس کے باوجود ہیری حساب کتاب میں ماہر تھا جس وجہ سے ہائی سکول کے بعد اسے بنک میں ملازمت مل گئی۔ اس کے باپ کی خواہش تھی کہ اس کا بیٹا کاشتکاری میں اس کا ہاتھ بٹائے۔ ہیری کو کھیتوں میں کام کرنا ہرگز پسند نہیں تھا مگر باپ کے اصرار پر ہیری بنک کی جاب چھوڑ کر کسان بن گیا۔کاشتکاری میں اس نے حد درجہ محنت کی اور کچھ ہی عرصے بعد وہ علاقے کا بہترین کاشتکار کہلانے لگا۔ ہیری ٹرومین کو کتابوں کے مطالعے کا بہت شوق تھا اور اسے معلوم ہو گیا تھا کہ اچھی پیداوار کے لئے ایک فصل کے بعد دوسری کون سی فصل کاشت کرنی ہے۔ اسے مطالعہ کا اس قدر شوق تھا کہ کھیتوں میں ہل چلاتے وقت بھی وہ کتابوں کا مطالعہ کرتا رہتا تھا۔ اس کا کہنا تھا کہ اس نے زندگی میں سب سے زیادہ کتابیں ہل چلاتے ہوئے پڑھی تھیں۔ ہیری کے بقول دس سالہ کاشتکاری کے دوران اسے کوئی منافع نہیں ہوا۔ وہ جو بھی کماتا تھا قرضوں کی ادائیگی میں خرچ ہو جاتا تھا۔یوں ہیری ٹرومین کا خاندان ایک عرصہ تک غربت کی چکی میں پستا رہا۔
1914 ء میں باپ کے انتقال کے بعد ماں، بہن، اور بھائی کی کفالت کا بوجھ بھی ہیری کے کندھوں پر آن پڑا۔اس نے فارم کی دیکھ بھال کے لئے ایک مزارعہ رکھ لیا اور خود فوج میں بھرتی ہو گیا۔فوج میں بھرتی ہونے کی بڑی وجہ یہ تھی کہ وہ کاشتکاری کی زندگی سے دور بھاگنا چاہتا تھا۔ ہیری ٹرومین نے پہلی جنگ عظیم میں آرٹلری آفیسر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔مقام حیرت ہے کہ موٹے عدسوں کی عینک استعمال کرنے والا انتہائی شرمیلا لڑکا جسے کھیل کود میں کوئی دلچسپی نہ تھی وہ فوج میں نہ صرف بھرتی ہو گیا بلکہ اپنی شاندار کارکردگی سے بہترین سپاہی اور کمانڈر ہونے کا اعزاز بھی حاصل کر لیا۔وہ جنگی سازوسامان کو صاف ستھرا اور ہر وقت تیار رکھتا تھا۔اس نے بدمعاش آئرش ریکروٹوں کو فرسٹ ریٹ فوجیوں میں تبدیل کر دیا۔ہیری کے آنے سے پہلے یہ ریکروٹ اپنے چار کیپٹن بھگا چکے تھے۔ہیری نے کمان سنبھالتے ہی انہیں تیر کی طرح سیدھا کر دیا۔
جنگ کے بعد ہیری نے کچھ عرصہ مردوں کے کپڑوں کی دکان چلائی۔پھر کئی اور کاروبار کئے لیکن ہر کاروبار ناکام رہا۔آخرکار ہیری نے سیاست میں آنے کا فیصلہ کیا۔اس زمانے میں سیاست میں قدم رکھنے کے لئے کسی سیاسی گروپ کا حصہ ہونا ضروری تھا۔میسوری میں اس وقت دو سیاسی گروپ تھے۔یہ بات ایک معمہ ہے کہ ہیری نے بدنام زمانہ ’’پینڈرگاسٹ‘‘ گروپ کو جوائن کرنے کا انتخاب کیوں کیا؟ پینڈر گاسٹ انتہائی بدعنوان اور شیطانی گروپ تھا۔مختصر عرصہ میں پینڈرگاسٹ کی بدعنوانیوں اور پر تشدد سیاست نے ہیری کو نفسیاتی مریض بنا دیا۔وہ سر درد، معدے کی خرابی اور کئی دیگر عوارض میں مبتلا ہو گیا۔
اسی دوران ہیری ٹرومین نے فرضی نام سے پک وِک ہوٹل میں ملازمت اختیار کر لی۔وہ بہت جلد صحت یاب ہو گیا اور پینڈرگاسٹ میں ہونے والی بدعنوانیوں پر لکھنا شروع کر دیا۔اس کی یہ خفیہ تحریریں بعد میں ’’پک وِک پیپرز‘‘ کے نام سے مشہور ہوئیں۔ان ریسرچ پیپرز میں وہ کئی بار خود سے سوال کرتا دکھائی دیتا ہے کہ، ’’کیا میں اخلاقی احمق ہوں؟‘‘
ہیری ٹرومین کو سیاست میں آنے کے بعد 1922 ء سے 1934 ء تک جیکسن کانٹی کا جج بننے کا موقع ملا جس کے بعد ہیری نے اپنے اختیارات ہی نہیں بلکہ سرکاری پیسہ بھی پوری ایمانداری اور دیانتداری سے استعمال کیا۔اس نے لاکھوں ڈالر خرچ کر کے کچے راستوں کو پختہ سڑکوں میں بدل دیا تاکہ کسان اپنی پیداور آسانی سے منڈیوں میں لے جا سکیں۔شہر میں دو خوبصورت ہال بھی بنوائے۔ ہیری کا دعویٰ تھا کہ اس نے ایک پیسے کا بھی غبن نہیں کیا۔اس وجہ سے وہ ساری زندگی غریب ہی رہا۔ٹام پینڈرگاسٹ ہیری کی دیانتداری سے نالاں تھا کیونکہ اس سے اس کی بالائی آمدنی کم ہو گئی تھی۔اس نے ہیری سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے اسے سینیٹ کا انتخاب لڑنے کی ترغیب دی۔ہیری کو ججی کا منصب پسند تھا۔لیکن پینڈرگاسٹ کے مجبور کرنے پر وہ 1935 ء میں میسوری سے ڈیموکریٹک کے ٹکٹ پر سینیٹر منتخب ہو گیا۔
ٹرومین کافی جدوجہد کے بعد امریکی سینیٹ میں اپنا مقام بنانے میں کامیاب ہو گیا۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران اس نے ٹرومین کمیٹی کی قیادت کی۔اس کمیٹی نے فوجی اخراجات میں فضول خرچی اور بدعنوانیوں کی تحقیقات کر کے اربوں ڈالر کی بچت کی۔یوں ٹرومین کو قومی پہچان مل گئی۔
فرینکلن روزویلٹ چوتھی بار صدارت کا انتخاب لڑنے کی تیاری کر رہے تھے۔نائب صدارت کے لئے جمی برنس اور البن بارکلے کے نام زیر غور تھے۔روزویلٹ فیصلہ نہیں کر پا رہے تھے۔آخرکار نیویارک کا طاقتور سیاستدان ایڈ فلن واشنگٹن آیا اور اس نے ہیری ٹرومین کا نام تجویز کیا۔روزویلٹ کے مشیروں نے اسے بتایا کہ ہم کئی بار ٹرومین سے پوچھ چکے ہیں۔لیکن وہ نائب صدر بننے کے لئے تیار نہیں۔ایڈ فلن کے اصرار پر انہوں نے ٹرومین سے رابطہ کیا۔ٹرومین کا جواب یہ تھا کہ جب تک روزویلٹ خود پیشکش نہیں کرے گا وہ یہ عہدہ قبول نہیں کر سکتے کیونکہ روزویلٹ اسے پسند نہیں کرتا تھا۔یہ حقیقت تھی کہ روزویلٹ ٹرومین کو پینڈرگاسٹ کا بدمعاش سمجھتا تھا۔نیز اسے یہ اعتراض بھی تھا کہ ٹرومین کی تعلیم صرف ہائی سکول تک ہے یعنی وہ صرف میٹرک پاس ہے۔لیکن ڈگریوں میں کیا رکھا ہے۔ ادھر وائٹ ہائوس کی انتظامیہ میں اشرافیہ کے تعلیمی اداروں مثلاً ہارورڈ، پرنسٹون، برکلے اور سٹینفورڈ کے گریجویٹ موجود تھے۔اس کے باوجود روزویلٹ کی نظر انتخاب نے بلآخر ٹرومین کو کال کرنے پر مجبور کر دیا۔
(جاری ہے)

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ہیری ٹرومین ٹرومین کو ٹرومین کا ہیری نے ہیری کو نہیں کر کے لئے تھا کہ کر دیا ہو گیا

پڑھیں:

امریکی صدر ٹرمپ اگلے ماہ سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کا دورہ کریں گے

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اگلے ماہ سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کا دورہ کریں گے۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے منگل کو صحافیوں کو بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 13-16 مئی  تک سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کا آئندہ دورہ  کریں گے۔

گزشتہ ماہ امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے دورہ سعودی عرب کی خبر دی تھی جس میں انہوں نے بتایا تھا کہ اگلے ماہ سعودی عرب سے ایک بڑے تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دیں گے۔

اس سے قبل ٹرمپ نے 2017 میں پہلی مرتبہ اقتدار سنبھالنے کے بعد برطانیہ کے بجائے اپنا پہلا غیر ملکی دورہ سعودی عرب کا کیا تھا۔

حالیہ دنوں نے سعودی عرب روس اور یوکرین کے درمیان مابین امن مذاکرات کے حوالے سے اہم حیثیت اختیار کرچکا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ڈونلڈ ٹرمپ سعودی عرب قطر متحدہ عرب امارات

متعلقہ مضامین

  • امریکی رکن کانگریس جیک برگمین کا عمران خان کی رہائی کا مطالبہ
  • امریکی صدر ٹرمپ اگلے ماہ سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کا دورہ کریں گے
  • امریکی وفد کی عمران خان سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی، سلمان اکرم راجہ
  • مدعی کی تصویر کے بغیر پنجاب کی میں کیس دائر کرنے پر پابندی
  • آنجہانی پوپ فرانسس کی آخری رسومات ہفتے کو ادا کی جائیں گی
  • ہیگستھ پیٹ بہترین کام کر رہے ہیں‘ میڈیا پرانے کیس کو زندہ کرنے کی کوشش کررہا ہے .ڈونلڈ ٹرمپ
  • جعلی و غیر ضروری کیسز کا خاتمہ؛ مقدمے کیلیے درخواست گزار کا عدالت آنا لازمی قرار
  • امریکی برانڈ صوفی کونسل اور اسرائیل کی حمائت
  • امریکی ٹیرف مذاکرات میں پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک خوشامد سے باز رہیں، چین کا انتباہ
  • کراچی؛ مراکز کی کمی اور چیئرمین بورڈ کی عدم تعیناتی، انٹر کے امتحانات تاخیر کا شکار ہوگئے