پی ٹی آئی کارکن حیدر سعید کی ضمانت بعد از گرفتاری پر فیصلہ محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے پی ٹی آئی کارکن حیدر سعید کی ضمانت بعد از گرفتاری پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ نے پی ٹی آئی کارکن حیدر سعید کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر سماعت کی۔
ملزم کے وکیل تابش فاروق عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ یہ مزید انکوائری کا کیس ہے، حیدر سعید کو اغوا کیا گیا تھا۔ انہوں نے مختلف اعلیٰ عدالتوں کے فیصلوں کے حوالے بھی دیے اور کہا کہ ملزم کسی آرگنائزیشن کا سربراہ نہیں اور نہ ہی بغاوت کی ہے۔
جج عباس شاہ نے ایف آئی اے کے تفتیشی افسر سے الزامات سے متعلق استفسار کیا، جس پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزم نے مس انفارمیشن پھیلائی اور بی ایل اے کی پوسٹ کو ری پوسٹ کیا۔ وکیل صفائی نے موقف اپنایا کہ ان پوسٹوں سے عوام میں کوئی اشتعال نہیں پھیلا۔
عدالت میں حیدر سعید کی والدہ روسٹرم پر آگئیں اور کہا کہ جب میرے بیٹے کو اٹھایا گیا تو مجھے کہا گیا کہ اس نے قتل کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے بیٹے کو دہشت گرد بنا کر پیش کیا جا رہا ہے، جبکہ ہم محب وطن لوگ ہیں۔
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ جس اکاؤنٹ سے بی ایل اے کی پوسٹ ری پوسٹ کی گئی، وہ ایک ویریفائیڈ اکاؤنٹ ہے۔ عدالت نے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: حیدر سعید کی
پڑھیں:
عارف علوی اکاؤنٹس منجمد کیس:تفتیشی افسر کو ریکارڈ پیش کرنیکاحکم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251213-08-16
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ نے سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی اور اہل خانہ کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران تفتیشی افسر کو آئندہ سماعت پر ریکارڈ کے ساتھ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 19 دسمبر تک ملتوی کردی۔ دوران سماعت وکیل درخواست گزار بیرسٹر علی طاہر نے عدالت کو بتایا کہ سابق صدر کے صاحبزادے عواب علوی اور ان کی اہلیہ کے بیانات گذشتہ سماعت پر ریکارڈ کیے جاچکے ہیں، کم از کم عواب علوی اور ان کی اہلیہ کے اکاؤنٹس بحال کیے جائیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ تفتیشی افسر کہاں ہیں، جس پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ تفتیشی افسر اسلام آباد سے پیش ہوتے ہیں لیکن طبیعت کی خرابی کے باعث پیش نہیں ہوسکے۔ عدالت نے پوچھا کہ درخواست گزاروں پر کیا الزامات ہیں، جس پر وکیل درخواست گزار نے کہا کہ انہیں مذہبی طور پر توہین آمیز بیانات کے الزام میں انکوائری کے نوٹسز موصول ہوئے ہیں۔ جسٹس عبدالمبین لاکھو نے کہا کہ اسی وجہ سے درخواست گزاروں کے اکاؤنٹس منجمد کیے گئے ہیں تاہم وکیل درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ شیڈول آفنس نہیں ہے اور منی لانڈنگ کا الزام بھی نہیں ہے، لہٰذا اکاؤنٹس منجمد کرنا غیر مناسب ہے۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ تفتیشی افسر نے بیانات ریکارڈ کر لیے ہیں تاہم عدالت تفتیشی افسر کو پیش ہونے کی مہلت دے۔ عدالت نے تمام دلائل سننے کے بعد تفتیشی افسر کو ریکارڈ کے ہمراہ طلب کرتے ہوئے سماعت 19 دسمبر تک ملتوی کر دی۔