معروف پاکستانی اداکارہ اور ٹی وی میزبان نادیہ خان نے اداکار ساجد حسن کے بیٹے ساحر حسن پر کڑی تنقید کی ہے، جو حال ہی میں منشیات فروخت کرنے کے الزام میں گرفتار ہوا ہے۔

ساجد حسن کے بیٹے ساحر حسن کو مصطفیٰ عامر قتل کیس کے بعد منشیات فروخت کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور اب ساحر نے اپنے اعترافی بیان میں منشیات کی خرید و فروخت کے بارے میں تفصیلات بتائی ہیں، جس نے معاشرے میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔

ساحر حسن نے ایک ویڈیو بیان میں منشیات فروخت کرنے کا اعتراف کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی ملزم ارمغان سے پہلی ملاقات 2017 میں ہوئی، جب وہ آئس اور چرس فروخت کرتا تھا۔ بعد میں، دوست معظم نے 2022 میں اسے مصطفیٰ عامر سے ملوایا۔

ساحر حسن کے مطابق، گرفتاری سے تین دن پہلے ارمغان نے اس سے ایک لاکھ 33 ہزار روپے کی منشیات خریدی تھی۔ ان کے گھر میں اس وقت 35 لاکھ روپے مالیت کی چرس موجود تھی۔ ساحر نے یہ بھی بتایا کہ اس کی اہلیہ کو ان کے منشیات فروخت کرنے کے بارے میں علم تھا۔

نادیہ خان نے اپنے ٹی وی شو میں ساحر حسن کے اعترافی بیان پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا، ’’اس کیس نے پورے پاکستان کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ والدین اور بچے دونوں پریشان ہیں۔ مصطفیٰ عامر اور ارمغان کا یہ کیس منشیات فروشی کے گھناؤنے جرم کی ایک کڑی ہے، جس میں ساجد حسن کا بیٹا بھی ملوث ہے۔‘‘

نادیہ خان نے ساحر حسن کے بیان کو ’’منافقانہ‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا، ’’وہ کہتے ہیں کہ وہ نہیں چاہتے کہ اُن کے اپنے بچے منشیات استعمال کریں، لیکن دوسروں کے بچوں کو منشیات سپلائی کرنے میں انہیں کوئی شرم نہیں آتی؟ یہ دوغلا پن ہے۔‘‘

نادیہ نے منشیات فروشوں کی حکمتِ عملی پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے کہا ’’یہ لوگ پہلے 2-3 بار مفت میں منشیات فراہم کرتے ہیں۔ جب کوئی شخص نشے کا عادی ہوجاتا ہے، تو وہ اسے منشیات فروخت کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ یہ ایک گھناؤنا کھیل ہے، جو معاشرے کو تباہ کر رہا ہے۔‘‘

یاد رہے کہ یہ کیس کراچی کے مشہور مصطفیٰ عامر قتل کیس سے جڑا ہوا ہے، جس میں ارمغان اور شیراز جیسے ملزمان پہلے ہی گرفتار ہوچکے ہیں۔ ساحر حسن کا تعلق بھی اسی منشیات کے نیٹ ورک سے بتایا جا رہا ہے۔ تفتیش کے دوران ساحر نے اپنے جرائم کا اعتراف کیا ہے، جس نے اس کیس کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔

نادیہ خان نے اس کیس کو پاکستانی معاشرے کےلیے ایک بڑا چیلنج قرار دیا۔ انہوں نے کہا ’’منشیات فروشی صرف ایک جرم نہیں، بلکہ یہ نوجوان نسل کو تباہ کرنے کا ایک ہتھیار ہے۔ ہمیں اس پر قابو پانے کےلیے سخت اقدامات کرنے ہوں گے۔‘‘

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: منشیات فروخت کرنے نادیہ خان نے میں منشیات حسن کے

پڑھیں:

آغا راحت کے بیان کو غلط رنگ دیا جا رہا ہے، ساجد علی بیگ

انجمن امامیہ گلگت کے سابق صدر نے ایک بیان میں کہا کہ گزشتہ خطبہ جمعہ میں قائد ملت جعفریہ گلگت بلتستان آغا راحت حسین الحسینی نے حکومتی وزراء اور سیکرٹریوں کے حوالے سے جو مذمتی بیان دیا تھا اس کو غلط رنگ دے کر اچھالا جا رہا ہے اور ان کی تحقیر کی جا رہی ہے جو کہ نہایت ہی قابل مذمت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مرکزی انجمن امامیہ گلگت کے سابق صدر ساجد علی بیگ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ خطبہ جمعہ میں قائد ملت جعفریہ گلگت بلتستان آغا راحت حسین الحسینی نے حکومتی وزراء اور سیکرٹریوں کے حوالے سے جو مذمتی بیان دیا تھا اس کو غلط رنگ دے کر اچھالا جا رہا ہے اور ان کی تحقیر کی جا رہی ہے جو کہ نہایت ہی قابل مذمت ہے۔ آغا راحت اس وقت گلگت بلتستان ہی نہیں بلکہ پورے پاکستان کے لیے  امن، محبت اور بھائی چارگی کا استعارہ ہیں جو آئے روز علاقے کو درپیش مسائل سے اداروں  اور حکومتی حلقوں کو آگاہ کرتے رہتے ہیں، چاہے وہ جمعہ کے خطبوں کی شکل میں ہو یا ذیلی نشستوں میں ہو۔ انہوں نے کہا کہ جن کرپٹ افسران و وزراء کو نشانہ بنایا گیا اگر واقعی میں یہ لوگ کرپٹ نہیں ہیں تو اپنی صفائی پیش کریں، بجائے حکومتی ٹکڑوں پہ پلنے والے مشیروں اور کوارڈینیٹرز کے ذریعے سوشل میڈیا یا میڈیا پہ پریس ریلیز جاری کیے جائیں۔ آغا راحت کا یہ وتیرہ رہا ہے کہ انہوں نے ہر دور میں وقت کے حکمرانوں کو جنہوں نے فرعون بننے کی کوشش کی ہے للکارا ہے، چاہے وہ مہدی شاہ کا دور ہو یا حفیظ الرحمان کا دور ہو اور چاہے موجودہ حاجی گلبر خان کا دور ہو۔ جب بھی گلگت بلتستان کے حقوق کی بات آئی ہے یا گلگت بلتستان کے عوام کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے، آغآ راحت نے کلمہ حق بلند کیا ہے اور یہ نہیں دیکھا کہ اگلے منصب پر بیٹھا ہوا شخص کون ہے، کس قوم، قبیلے سے تعلق ہے یا کس فرقے سے اس کی وابستگی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سید راحت حسین الحسینی نے ہر وقت عدل اور انصاف کی بات کی ہے اور معاشرے کو کرپشن جیسے عناصر سے پاک رکھنے کی بات کی ہے اور اس میں نہ صرف حکمرانوں کو للکارا ہے بلکہ اداروں میں بیٹھے ہوئے افسران کو بھی بارہا یاد دہانی کرائی ہے کہ ایسے کرپٹ عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے۔ محراب و ممبر کا کام آگاہی دینا ہوتا ہے، بتانا ہوتا ہے اور ایسے عناصر کے خلاف ثبوت جمع کرنا اور ان کے خلاف کارروائی کرنا اداروں کا کام ہوتا ہے۔ ایسے تمام کرپٹ عناصر جو ہمارے معاشرے میں ناسور بن کے بیٹھے ہوئے ہیں ان کی نشاندہی ضروری ہو چکی ہے اور آج ہر اس شخص پہ جو علاقے کا خیرخواہ ہے اور جو حق اور انصاف کی بالادستی چاہتا ہے اور علاقے کو امن کا گہوارہ اور ترقی کی راہ پر گامزن دیکھا چاہتا ہے، ایسے کرپٹ عناصر کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کا وقت آچکا ہے اور ظلم، ناانصافی اور اقربا پروری کے خلاف یہی وقت جہاد ہے۔ ساجد علی بیگ نے کہا کہ ہم آغا راحت کے بیان کی تائید کرتے ہیں اور مقتدر حلقوں سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ ایسے عناصر کی فلفور نشاندہی کر کے ان کو قرار واقعی سزا دی جائے اور اداروں سے ایسے عناصر کا خاتمہ کیا جائے تاکہ انصاف کا بول بالا ہو اور علاقہ خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ میں ان تمام نوجوانوں، تمام مکاتب فکر کے علماء و اکابرین، سیاست دانوں، سماجی کارکنوں اور صحافیوں کا جنہوں نے آغا کے بیان کی تائید کی ہے ان سب کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔

متعلقہ مضامین

  • صدر ٹرمپ کی فیڈرل ریزرو کے سربراہ جیروم پاول پر تنقید ‘مارکیٹ میں ڈالر کی قدرمیں نمایاں کمی
  • غزہ جنگ کے خلاف احتجاج پر امریکہ میں قید خلیل، نومولود بیٹے کو نہ دیکھ سکے
  • فلم ’جوش‘ میں کاجول اور عامر خان نے شاہ رخ کیساتھ کام کرنے سے کیوں منع کردیا تھا؟
  • مصطفی عامر قتل کیس: پولیس مقابلے کے مقدمے میں اہم پیش رفت، غیر قانونی اسلحے سے متعلق اہم انکشافات
  • افغانستان پولیو ختم کرنے کیلئے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے، مصطفی کمال  
  • آغا راحت کے بیان کو غلط رنگ دیا جا رہا ہے، ساجد علی بیگ
  • افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے، مصطفی کمال
  • افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے، مصطفیٰ کمال
  • افغانستان پولیو ختم کرنے کیلئے پاکستان سے بہتر کوششیں کررہا ہے، مصطفی کمال
  • افغانستان پولیو ختم کرنے کیلئے پاکستان سے بہتر کوششیں کررہا ہے، مصطفیٰ کمال