ملک میں چینی کا کوئی بحران نہیں، افواہوں کا مقصد بے یقینی پیدا کرنا ہے، رانا تنویر حسین
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 مارچ 2025ء ) وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ رانا تنویر حسین کا کہنا ہے کہ ملک میں چینی کا وافر ذخیرہ موجود ہے، ملک میں چینی کا بحران نہیں، افواہوں کا مقصد بے یقینی پیدا کرنا ہے اور یہ مسئلہ ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں کی وجہ سے ہے، پچھلے سال چینی کا سٹاک 76 لاکھ ٹن تھا جب کہ ملکی ضروریات 63 لاکھ ٹن تک محدود رہیں جو مارکیٹ کی صحت کا ثبوت ہے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے چینی کی قیمتوں میں اضافے کی خبروں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ مارکیٹ میں چینی کی قیمت 164 روپے فی کلو جبکہ یوٹیلیٹی اسٹورز پر 153 روپے فی کلو میں دستیاب ہے، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی زیر صدارت کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو چینی کی قیمتوں کی نگرانی کر رہی ہے، جس کے بعد سے حکومت نے چینی کی قیمتوں پر قابو پانے کے لیے ایکشن لیا ہے اور کسی کو قیمتوں میں غیر ضروری اضافہ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔(جاری ہے)
وفاقی وزیر نے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت کارروائی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ حکومت صوبوں کے ساتھ مل کر اس مسئلے پر کام کر رہی ہے تاکہ عوام کو سستی اور وافر مقدار میں چینی کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے، اسی کے نتیجے میں پورے پاکستان میں چینی 153 روپے فی کلو دستیاب ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے مارکیٹ میں فراہمی برقرار ہے، میڈیا پر پھیلائی جانے والی افواہوں کا مقصد عوام میں بے یقینی پیدا کرنا ہے اور یہ تمام بیانات پروپیگنڈا کی شکل اختیار کرچکے ہیں، عوام سے اپیل ہے کہ وہ چینی کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق افواہوں پر یقین نہ کریں۔ .ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے چینی کی قیمتوں میں چینی چینی کا
پڑھیں:
چین پر محصولات عائد کرنے سے پیداہونے والے بحران پر وائٹ ہاؤس ایک ٹاسک فورس تشکیل دے گا
چین پر محصولات عائد کرنے سے پیداہونے والے بحران پر وائٹ ہاؤس ایک ٹاسک فورس تشکیل دے گا WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز
واشنگٹن : امریکی میڈیا گروپ سی بی ایس کی اطلاع کے مطابق متعدد ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے چینی مصنوعات پر غیر معمولی محصولات عائد کیے جانے کی وجہ سے سپلائی چین کا بحران پیدا ہوگا۔ ٹرمپ انتظامیہ نے چینی حکومت کے ساتھ مذاکرات میں پیش رفت نہ ہونے کی صورت میں ان معاملات سے فوری طور پر نمٹنے کے لیے ورکنگ گروپ کی تشکیل پر تبادلہ خیال شروع کر دیا ہے۔
امریکی کنزیومر نیوز اینڈ بزنس چینل (سی این بی سی) کے مطابق 19 اپریل کو سی این بی سی کے تازہ ترین سروے کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی ، افراط زر اور حکومتی اخراجات سے نمٹنے کے طریقہ کار پر وسیع پیمانے پر عدم اطمینان کے باعث معاشی امور پر ان کی شرح حمایت ان کے صدارتی کیریئر میں ایک نئی کم ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔
سروے میں 49 فیصد جواب دہندگان کا خیال ہے کہ آنے والے سال میں امریکی معیشت خراب ہو جائے گی۔ اقتصادی معاملات پر ٹرمپ کی حمایت 43 فیصد اور مخالفت 55 فیصدہے۔