کراچی: صحافی فرحان ملک کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
فرحان ملک — فائل فوٹو
سندھ ہائی کورٹ نے صحافی فرحان ملک کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کر دیے۔
کراچی میں جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں زیرِ حراست صحافی فرحان ملک نے مقدمہ خارج کرنے کی درخواست دائر کی تھی۔
درخواست میں سندھ حکومت، ایس ایس پی ایسٹ، ڈائریکٹر ایف آئی اے و دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
کراچی کی عدالت نے صحافی فرحان ملک کو 4 روز کے جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کر دیا۔
عدالت نے درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت عید کی تعطیلات کے بعد تک ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ 20 مارچ کو نجی چینل کے سابق ڈائریکٹر نیوز فرحان ملک کو ایف آئی اے سائبر کرائم کراچی نے پیکا آرڈیننس کے تحت گرفتار کر لیا تھا، ان کے خلاف گزشتہ 3 ماہ سے یہ انکوائری جاری تھی۔
جمعرات 20 مارچ کو انہیں ایف آئی اے سائبر کرائم کراچی میں بیان دینے کے لیے طلب کیا گیا تھا بعد ازاں ڈائریکٹر سائبر کرائم کے احکامات پر سب انسپکٹر ذیشان نے مقدمہ نمبر 25/ 25 درج کر کے انہیں باضابطہ طور پر گرفتار کر لیا۔
21 مارچ کو عدالت نے ایف آئی اے کی درخواست پر فرحان ملک کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ دیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: صحافی فرحان ملک کی درخواست درخواست پر ایف آئی اے
پڑھیں:
سندھ: سول ججز اور جوڈیشل مجسٹریٹس کی بھرتیوں کا کیس، فیصلہ محفوظ
— فائل فوٹوسندھ ہائی کورٹ نے سول ججز اور جوڈیشل مجسٹریٹ کی بھرتیوں کی شرائط میں تبدیلی کے کیس کی سماعت کے دوران فریقین کے دلائل سننے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ نوٹیفکیشن میں وکلاء کے لیے 3 سال پریکٹس کی شرائط عائد کی گئی ہیں جبکہ اعلیٰ عدالتوں کے سرکاری ملازمین کے لیے کوئی شرط نہیں ہے، جس سے ہزاروں وکلاء کے بنیادی حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔
جسٹس آغا فیصل نے کہا کہ ججز کی بھرتیوں کے لیے بنیادی شرائط بھی تو رکھی گئی ہیں، یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ وکلاء کی 2 سال کی پریکٹس بھی امتیازی سلوک ہے۔
کراچی اعلی عدلیہ نے صوبہ سندھ میں سول ججز اینڈ...
عدالت کا کہنا ہے کہ اگر متعلقہ ادارے بنیادی شرائط طے کسکتے ہیں تو اس میں کیا مسئلہ ہے؟
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ درخواست گزار کی عمر 27 برس ہے اور مطلوبہ پریکٹس میں چند ماہ کم ہیں، لاہور ہائی کورٹ نے بھی خلافِ ضابطہ قانون سازی کو معطل کیا تھا۔
عدالت نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ درختوں کے تحفظ سے متعلق ہے، جس پر درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ نے ایسے ہی معاملے پر عبوری ریلیف دیتے ہوئے اپلائی کرنے کی اجازت دی تھی۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔