Juraat:
2025-04-22@06:27:27 GMT

بجلی قیمت میں کمی کے جامع پیکیج کا اعلان جلد ہوگا،وزیراعظم

اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT

بجلی قیمت میں کمی کے جامع پیکیج کا اعلان جلد ہوگا،وزیراعظم

 

بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کا عمل تیز تر کرنے، توانائی کے شعبے کے حوالے سے جامع حکمت عملی کے لئے پاور ڈویژن ، آبی وسائل ڈویژن اور پیٹرولیم ڈویژن میں ہم آہنگی مزید بہتر کرنے کی تاکید

پاور ڈویژن کے امور پر اہم جائزہ اجلاس میںشہباز شریف کی متعلقہ حکام کو سولرائزیشن پالیسی کے حوالے سے عوام میں پائے جانے والے تمام ابہام کو حقائق اور اعداد وشمار کی بنیاد پر دور کرنے کی ہدایت

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ شمسی توانائی کے حوالے سے حکومت کی پالیسی اور ترجیحات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی بجلی کے نرخوں میں کمی کے حوالے سے ایک جامع اور مؤثر حکمت عملی کے تحت پیکیج تیار کیا جا رہا ہے جس کا اعلان جلد کر دیا جائے گا۔وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت پاور ڈویژن کے امور پر اہم جائزہ اجلاس ہوا، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ قابل تجدید توانائی کا فروغ حکومت کی ترجیح ہے ۔وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو سولرآئزیشن پالیسی کے حوالے سے عوام میں پائے جانے والے تمام ابہام کو حقائق اور اعداد وشمار کی بنیاد پر دور کرنے کی ہدایت کی۔انہوں نے کہا کہ شمسی توانائی کے حوالے سے حکومت کی پالیسی اور ترجیحات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، جینریشن کمپنیوں کے خاتمے (liquidation)کے حوالے سے تمام تر قانونی اور دیگر امور جلد از جلد طے کئے جائیں۔وزیراعظم نے بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کا عمل تیز تر کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ بجلی کے نرخوں میں کمی کے حوالے سے ایک جامع اور مؤثر حکمت عملی کے تحت پیکیج تیار کیا جا رہا ہے جس کا اعلان جلد کر دیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ پاور سیکٹر میں اصلاحات کی بدولت عوام کو بجلی کی قیمتوں میں مزید ریلیف فراہم کریں گے ۔وزیر اعظم نے کہا کہ توانائی کے شعبے کے حوالے جامع حکمت عملی کے لئے وزیراعظم نے پاور ڈویژن ، آبی وسائل ڈویژن اور پیٹرولیم ڈویژن میں ہم آہنگی مزید بہتر کرنے کی ہدایت کی۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کا اقدام، ایک لاکھ ملازمین کی نوکریاں خطرے میں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وفاقی کابینہ کی ریگولرائزیشن کمیٹی کے ذریعے مستقل کیے گئے ایک لاکھ سے زائد سرکاری ملازمین، جن میں 34,000 سے زائد گریڈ 16 یا اس سے اوپر کے افسران شامل ہیں، کی ملازمتیں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے ایک ہدایت نامہ جاری کیا ہے جس کے مطابق ان تمام کیسز کو فیڈرل پبلک سروس کمیشن (FPSC) کو بھیجا جائے گا۔

سپریم کورٹ کے ایک مبینہ فیصلے کی بنیاد پر کیا گیا یہ اقدام مختلف وزارتوں اور اداروں میں طویل عرصے سے خدمات انجام دینے والے ملازمین میں شدید تشویش پیدا کر رہا ہے۔

جب وفاقی وزیر برائے اسٹیبلشمنٹ احد خان چیمہ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ انہیں اس معاملے کی تفصیلات کا علم نہیں۔

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے 19 مارچ 2025 کو جاری کردہ اپنے دفتر کے یادداشت نمبر 1/29/20-Lit-III کے ذریعے ہدایت کی ہے کہ ریگولر ملازمین کے کیسز FPSC کو بھیجے جائیں۔ یہ وہ ملازمین ہیں جن کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہے، اور جنہیں گزشتہ حکومت کی پالیسیوں کے تحت مستقل کیا گیا تھا اور اب وہ اپنی سروس کا ایک بڑا حصہ مکمل کر چکے ہیں۔

یہ ہدایت سپریم کورٹ کے فیصلے کی ایک تشریح کی بنیاد پر دی گئی ہے۔ پیر کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کے اجلاس میں زیادہ تر اراکینِ قومی اسمبلی (MNAs) نے اس فیصلے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔

ملازمین نے “دی نیوز” سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جاری کردہ یادداشت میں ایک اہم قانونی سقم موجود ہے۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ تمام اداروں پر ماضی کے اثرات کے ساتھ لاگو نہیں ہو سکتا، خصوصاً ان اداروں پر جو اس کیس میں فریق ہی نہیں تھے۔

مزید برآں، ہر ادارے کی نوعیت اور صورتحال مختلف ہے، اس لیے اس فیصلے کو “ان ریم” یعنی تمام پر یکساں لاگو نہیں کیا جا سکتا۔ملازمین کا کہنا تھا، “ہمیں ابتدائی طور پر 1996 سے مختلف وزارتوں اور ان کے منسلک اداروں میں کنٹریکٹ پر رکھا گیا، جہاں باقاعدہ تحریری امتحانات، انٹرویوز اور وزارتوں کی سفارشات کے بعد ہمیں بھرتی کیا گیا۔

بعد ازاں وزیراعظم پاکستان کی منظوری سے کابینہ کمیٹی کے ذریعے ہمیں ریگولرائز کیا گیا۔”انہوں نے مزید کہا، “ہم میں سے بہت سے افراد دو دہائیوں سے زائد عرصہ قوم کی خدمت کرتے رہے ہیں۔ ہماری ایک بڑی تعداد 45 سے 55 سال کی عمر کے درمیان ہے، جنہوں نے اپنی زندگی کے بہترین سال سرکاری ملازمت کے لیے وقف کر دیے۔

اب ہمیں FPSC کے نئے امتحانات اور انٹرویوز کے لیے بھیجنا عملی طور پر ہماری نوکری ختم کرنے کے مترادف ہے۔

ان ملازمین میں ہزاروں ماہر تکنیکی پیشہ ور شامل ہیں، جن میں کنسلٹنٹ ڈاکٹرز (جنرل سرجن، کارڈیک سرجن، پلاسٹک سرجن، ڈینٹل سرجن، پبلک ہیلتھ اسپیشلسٹ، میڈیکل اسپیشلسٹ/فزیشن، گائناکالوجسٹ، پیڈیاٹریشن) اور نرسز شامل ہیں، جنہوں نے کورونا وبا اور دہشتگردی جیسے قومی بحرانوں کے دوران خدمات انجام دیں۔

اس کے علاوہ پروفیسرز، لیکچررز، اساتذہ، اعلیٰ تعلیم یافتہ انجینئرز اور دیگر افسران بھی متاثر ہو رہے ہیں۔

ملازمین کا کہنا تھا کہ کابینہ کمیٹی نے ایک لاکھ سے زائد ملازمین کو ریگولرائز کیا تھا، جن میں 34,000 سے زائد گریڈ 16 اور اس سے اوپر کے افسران شامل ہیں۔

19 مارچ 2025 کی یادداشت کا اطلاق ان تمام ملازمین پر تباہ کن اثر ڈالے گا جنہوں نے نہ صرف مستقل ملازمت حاصل کی بلکہ اپنے سروس کے سال بھی مکمل کر لیے۔ انہوں نے وزیراعظم سے اس معاملے کا نوٹس لینے اور مناسب ہدایات جاری کرنے کی اپیل کی۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کا اقدام، ایک لاکھ ملازمین کی نوکریاں خطرے میں
  • وزیراعلیٰ مریم نواز کا گندم کے کاشتکاروں کیلئے 110 ارب کے پیکیج کا اعلان
  • وزیراعظم کا ملک میں سرمایہ کاری کرنے والے اوورسیز پاکستانیوں کو سول ایوارڈ دینے کا اعلان
  • حکومت نے سمندرپار پاکستانیوں کی خدمات کے اعتراف میں بڑا پیکیج دیا، وزیراعظم
  • تھوڑی توانائی، بڑے امکانات، رات کے وقت بجلی بنانے والے سولر پینلز
  • چین اور ایکواڈور جامع اسٹریٹجک شراکت دار ہیں، چینی صدر
  • مشکل فیصلے کرنا پڑ رہے، آنے والے دنوں میں بجلی مزید سستی ہوگی، اعظم تارڑ
  • وفاقی حکومت کا بجلی کی قیمت میں مزید ریلیف دینے کا فیصلہ
  • 15 ارب کا پیکیج مسترد،کسان اتحاد کا آئندہ سال گندم کاشت نہ کرنے کا اعلان
  • صنعتی شعبے کی بحالی کیلئے بڑا ریلیف پیکیج لانے کا اعلان