پاکستان میں 8 ٹریلین ڈالر کے معدنی وسائل سے استفادے کے لیے حکومتی اقدامات
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان کا معدنی شعبہ، جس میں 8 ٹریلین ڈالر مالیت کے وسائل موجود ہیں، ملکی معیشت کے استحکام اور ترقی کے لیے ایک اہم ستون ثابت ہو سکتا ہے۔
حکومت پاکستان ایس آئی ایف سی (پاکستان کا اسٹرٹیجک انویسٹمنٹ فنڈ) کے تعاون سے معدنی وسائل کی ترقی اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے مختلف اقدامات کر رہی ہے۔
آئندہ اپریل میں ایک معدنی کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا جس کا مقصد معدنی شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کرنا ہے۔
اس کانفرنس کے ذریعے عالمی سطح پر سرمایہ کاروں کو پاکستان کے معدنی وسائل میں سرمایہ کاری کے لیے مدعو کیا جائے گا۔
اس کے ساتھ ہی، ایس آئی ایف سی کے تعاون سے ریکوڈک منصوبہ 2028 تک فعال کرنے کے لیے 5.
پاکستان کی معدنی وسائل میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے حکومت متحدہ عرب امارات کو پانچ اہم معدنی منصوبے پیش کرنے پر غور کر رہی ہے۔
ان منصوبوں میں چاغی، وزیرستان، گوادر اور بلوچستان منرل ریسورسز لمیٹڈ کے کاپر بلاکس شامل ہیں، جس سے سالانہ 80 ہزار ٹن کی پیداواری صلاحیت کے حامل کاپر اسمیلٹر منصوبے کی تکمیل متوقع ہے۔
ایس آئی ایف سی کی معاونت سے گوادر اور چاغی کو ریل نیٹ ورک سے منسلک کرنے کا منصوبہ بھی زیر غور ہے، جس سے معدنی نقل و حمل میں بہتری متوقع ہے اور اس شعبے کی ترقی میں مزید تیزی آئے گی۔
ماڑی پٹرولیم اور حکومت بلوچستان کے درمیان بھی معدنی شعبے میں بین الاقوامی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے مشاورت کا عمل جاری ہے۔
یہ تمام اقدامات پاکستان کے معدنی شعبے کی ترقی اور اس کے ذریعے معیشت کے استحکام میں اہم کردار ادا کریں گے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سرمایہ کاری کے کے لیے
پڑھیں:
پاکستان کااپنی چائے کی کاشت اور اس کی تجارت کرنے کا فیصلہ
پاکستان نے اپنی چائے کی کاشت اور اس کی تجارت کا فیصلہ کیا ہے جس میں چین،پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت چینی سرمایہ کاری کو سب سے زیادہ امید افزا ء اور تبدیلی لانے والا آپشن سمجھا جا رہا ہے، ابتدائی طور پر چینی اور سری لنکن چائے کے بہترین معیار کے پودے قومی نرسریوں کے ذریعے تقسیم کرنے ، کلسٹر فارم اور پودا لگانے کے ماڈلز کے ذریعے سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے ۔فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے زیر اہتمام اس حکمت عملی کے تحت پاکستان کے 650 ملین ڈالر سالانہ چائے کے درآمدی بل کو کم کرنے کے لیے خیبر پختونخوا ہ میں بڑے پیمانے پر چائے کی کاشت کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔اس کے تحت 2030 تک مانسہرہ میں 600 ایکڑ پر نجی چائے کے باغات قائم کرنا شامل ہے جس سے سالانہ 2,500 میٹرک ٹن سبز پتے پیدا کرنے کا تخمینہ ہے اور 2040 تک مکمل طور پر مربوط چائے کی صنعت کی بنیاد میسر آئے گی۔وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا کہ چائے کی پروسیسنگ، پیکیجنگ اور برانڈنگ میںموثراقدامات پاکستانی چائے کو عالمی منڈی میں منفری حیثیت دلوانے میں مدد دیں گے۔فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے قومی چائے پالیسی کنسلٹنٹ ڈاکٹر محمد خورشید نے اس بات پر زور دیا کہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھ رہا ہے جس میںچینی پارٹنرز اہمیت کے حامل ہیں۔ایف اے او کے حکام نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کے چائے کے شعبے کی طویل مدتی کامیابی بیرونی سرمایہ کاری، مضبوط توسیعی خدمات اور عالمی معیار کی پروسیسنگ کے معیار پر منحصر ہوگی جن میں چینی تعاون پہلے ہی شروع ہو چکا ہے۔رپورٹ کے مطابق پاکستان سالانہ 252,000 ٹن چائے استعمال کرتا ہے اور اس کا 99فیصددرآمد کرتا ہے۔ چائے کی کاشت سے کھیتوں میں 10ہزار افراد کو روزگار کے مواقع ملنے کا امکان ہے ۔