اگر گلیشیئر موجودہ رفتار سے پگھلتے رہے تو رواں صدی کے دوران بہت سے خطوں میں ان کا وجود مٹ جائے گا، جس سے میدانی علاقوں میں رہنے والے کروڑوں لوگوں کی زندگی خطرے میں پڑ جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں:موسمیاتی بحران: 2025 گلیشیئرز کے تحفظ کا سال قرار

گرین لینڈ اور انٹارکٹکا (قطب جنوبی) میں برف کی تہیں اور دنیا بھر کے گلیشیئر دراصل کرہِ ارض پر تازہ پانی کے 70 فیصد ذخائر ہیں۔ ان کی صورتحال سے موسمیاتی تبدیلی کا اندازہ بھی لگایا جا سکتا ہے کیونکہ مستحکم موسمیاتی حالات میں ان کا حجم تبدیل نہیں ہوتا جبکہ بڑھتی حدت کے نتیجے میں یہ برف پگھلنے لگتی ہے۔

گلیشیئر 9,000 ارب ٹن سے زیادہ برف کھو چکے ہیں

گلیشیئروں کی نگرانی کے عالمی ادارے (ڈبلیو جی ایم ایس) کا اندازہ ہے کہ 1975 کے بعد دنیا بھر کے گلیشیئر 9,000 ارب ٹن سے زیادہ برف کھو چکے ہیں۔ ان میں گرین لینڈ اور انٹارکٹکا کی برفانی تہیں شامل نہیں ہیں۔ یہ مقدار جرمنی کے رقبے سے مساوی 25 میٹر برفانی تہہ کے برابر ہے۔

ہر سال اوسطاً 273 ارب ٹن برف پگھل رہی ہے

ادارے کے ڈائریکٹر مائیکل زیمپ نے بتایا ہے کہ 2000 کے بعد ہر سال اوسطاً 273 ارب ٹن برف پگھل رہی ہے۔ اسے پانی کی اتنی بڑی مقدار کے مساوی قرار دیا جا سکتا ہے جو دنیا بھر کے لوگ 30 سال میں پیتے ہیں۔

وسطی یورپ میں باقی ماندہ برف کا 40 فیصد پگھل چکا ہے اور یہ صورتحال اسی رفتار سے جاری رہی تو رواں صدی میں کوہ الپس پر کوئی گلیشیئر باقی نہیں رہے گا۔

کروڑوں لوگوں کے روزگار کو خطرہ

عالمی موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) کی سائنسی افسر سلگانہ مشرا نے انہی خدشات کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ بڑھتے درجہ حرارت اور انسان کی لائی موسمیاتی تبدیلی کے باعث عالمی حدت میں اضافے سے برف کی تہیں اور گلیشیئر غیرمعمولی رفتار سے پگھل رہے ہیں۔

گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی نہ آئی اور عالمی حدت میں اسی شرح سے اضافہ ہوتا رہا تو رواں صدی کے آخر تک یورپ، مشرقی افریقہ، انڈونیشیا اور دیگر جگہوں پر 80 فیصد چھوٹے گلیشیئر ختم ہو جائیں گے۔

دنیا کا تیسرا قطب

ہمالیہ کے مغرب میں واقع اور افغانستان سے پاکستان تک پھیلے 500 میل طویل کوہ ہندوکش کے خطے میں 120 ملین سے زیادہ کسانوں کے مویشیوں اور روزگار کو گلیشیئروں کے پگھلاؤ سے خطرہ لاحق ہے۔ یہاں پائے جانے والے پانی کے غیرمعمولی حد تک وسیع ذخائر کی وجہ سے اسے دنیا کا تیسرا قطب بھی کہا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ملک کے بیشتر علاقوں میں گلیشیئرز پھٹنے اور تباہ کن سیلاب کی وارننگ جاری

‘ڈبلیو جی ایم ایس’ نے بتایا ہے کہ گزشتہ سال سکینڈے نیویا، ناروے کے جزیرہ نما سالبارڈ اور شمالی ایشیا میں گلیشیئروں کے مجموعی حجم میں ریکارڈ کمی آئی۔ اس ادارے کے ماہرین ارضیات ہر سال گلیشیئروں پر پڑنے اور پگھلنے والی برف کو ماپ کر ان کے حجم میں آنے والی کمی بیشی کا اندازہ لگاتے ہیں۔

چڑھتے سمندر، ڈوبتی زمین

گلیشیئروں کے پگھلاؤ سے معیشت، ماحولیاتی نظام اور لوگوں پر فوری اور وسیع تر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ تازہ ترین معلومات سے اندازہ ہوتا ہے کہ سطح سمندر میں کم از کم 25 تا 30 فیصد تک اضافے کا سبب گلیشیئروں کا پگھلاؤ ہے۔

‘ڈبلیو ایم او’ کے مطابق، برفانی چوٹیاں پگھلنے سے ہر سال سمندر کی سطح میں تقریباً ایک ملی میٹر اضافہ ہو جاتا ہے۔ بظاہر یہ بہت معمولی سی مقدار معلوم ہوتی ہے لیکن اس سے ہر سال 2 تا 3 لاکھ لوگوں کے مساکن زیر آب آ جاتے ہیں۔

سلگانہ مشرا کا کہنا ہے کہ سیلاب سے لوگوں کے روزگار متاثر ہوتے ہیں اور انہیں نقل مکانی کرنا پڑتی ہے۔ اس طرح دیکھا جائے تو یہ مسئلہ کسی نہ کسی انداز میں سبھی کی زندگی کو متاثر کرتا ہے۔ اس پر قابو پانے کے لیے آگاہی بیدار کرنے، پالیسیوں میں تبدیلی لانے اور اس ضمن میں خاطر خواہ مقدار میں وسائل جمع کرنے کی ضرورت ہے۔

علاوہ ازیں،؎ اس مقصد کے لیے بہتر تحقیق بھی درکار ہے تاکہ نئی تبدیلیوں کو روکنا اور ان کے اثرات سے مطابقت پیدا کرنا ممکن ہو سکے۔

ناقابل تلافی نقصان

اگرچہ اس وقت تازہ پانی کے ان وسیع ذخائر کا وجود مکمل طور پر ختم نہیں ہوا لیکن انہیں آنے والی نسلوں کے لیے محفوظ کرنے میں شاید دیر ہو چکی ہے۔ ‘ڈبلیو ایم او’ نے بتایا ہے کہ سالہا سال تک جمی رہنے والی برف کی بڑی مقدار تیزی سے کم ہوتی جا رہی ہے اور گزشتہ 6 میں سے 5 سال کے دوران گلیشیئروں کی برف انتہائی تیزرفتار سے پگھلی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:‎درجہ حرارت میں اضافہ: آزاد کشمیر میں گلیشیئرز سے بنی جھیلیں پھٹنے کا خطرہ

2022 سے 2024 تک جتنی مقدار میں برف ختم ہوئی وہ کسی بھی دور میں گلیشیئروں کے حجم میں 3 سال کے دوران آنے والی سب سے بڑی کمی ہے۔

سلگانہ مشرا کا کہنا ہے کہ گلیشیئروں کے حجم میں غیرمعمولی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں جن میں بہت سی شاید کبھی واپس نہ ہو سکیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

تیسرا قطب سلگانہ مشرا گلیشیئر یورپ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: تیسرا قطب سلگانہ مشرا گلیشیئر یورپ گلیشیئروں کے سلگانہ مشرا ہر سال کے لیے اور ان

پڑھیں:

آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کا خسارہ 7222ہزار ارب روپے رہنے کا امکان

آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کا خسارہ 7222ہزار ارب روپے رہنے کا امکان WhatsAppFacebookTwitter 0 21 April, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)ذرائع وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کا خسارہ 7222 ہزار ارب روپے رہنے کا امکان ہے۔ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال وفاقی حکومت کی آمدنی کا تخمینہ 19111 ہزار ارب روپے ہے جس میں ٹیکس آمدنی کا تخمینہ 15270 ارب، نان ٹیکس آمدنی کا 3841 ہزارارب روپے لگایا گیا ہے۔

این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو 8780 ارب روپے منتقل ہونے کے بعد وفاق کی خالص آمدنی10331 ارب رہ جائے گی۔ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ نے یکم جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال کے لیے صوبائی سرپلس کے لیے 1360 ارب روپے کا اندازہ لگایا ہے، بجٹ خسارے کا تخمینہ کم ہوکر 5 ہزار 862 ارب روپے یا جی ڈی پی کے 4.4 فیصد رہ جائے گا۔آئندہ مالی سال سود کی ادائیگی کے بعد وفاق کے پاس ترقیاتی منصوبوں، دفاع، تنخواہوں، پینشن، سبسڈیز اور گرانٹس سمیت دیگر تمام اخراجات کے لیے صرف 2 ہزار 225 ارب روپے بچنے کا تخمینہ ہے، جس کے نتیجے میں وفاقی حکومت کو اخراجات پورا کرنے کے لئے قرضوں پر انحصار کرنا پڑسکتا ہے۔

ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے لیے وفاقی حکومت کی مجموعی آمدنی کا تخمینہ 19 ہزار 111 ارب روپے ہے، جس میں ایف بی آر کی ٹیکس آمدنی 15 ہزار 270 ارب اور 3 ہزار 841 ارب روپے کی نان ٹیکس آمدنی کا تخمینہ ہے تاہم این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں میں سے 8 ہزار 780 ارب روپے کی منتقلی کے بعد وفاقی حکومت کے پاس خالص آمدنی 10 ہزار 331 ارب روپے رہ جانے کا تخمینہ ہے۔ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال وفاقی حکومت کے مجموعی اخراجات کا تخمینہ 17 ہزار 553 ارب روپے لگایا گیا ہے، جس میں سب زیادہ سود کی ادائیگی کے اخراجات کا اندازہ ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربنگلہ دیش کا انٹرپول سے حسینہ واجد سمیت 12افراد کیخلاف ریڈ نوٹس جاری کرنے کا مطالبہ بنگلہ دیش کا انٹرپول سے حسینہ واجد سمیت 12افراد کیخلاف ریڈ نوٹس جاری کرنے کا مطالبہ جج ہمایوں دلاور کے خلاف سوشل میڈیا مہم ،اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دیدی اسلام آباد ہائیکورٹ، ماتحت عدلیہ کے 2ججز کی خدمات پشاور ہائیکورٹ کو واپس جدید تعلیم ہی قوم کی ترقی کا واحد راستہ ہے،جہانگیر ترین افغان شہریوں کی واپسی کے دوران شکایات کے ازالے کیلئے کنٹرول روم قائم جے یو آئی نے بھی کینالز کے معاملے پر سندھ میں دھرنوں کا اعلان کردیا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • ملک بھر میں 22 تا 27 اپریل گرمی کی شدید لہر کا امکان، این ڈی ایم اے کا الرٹ جاری
  • شناختی کارڈ بنوانے والوں کی بڑی مشکل آسان ہوگئی
  • آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کا خسارہ 7222ہزار ارب روپے رہنے کا امکان
  • دیامر پولیس کی کارروائی، بڑی مقدار میں اسلحہ برآمد، ایک ملزم گرفتار
  • سرگودھا میں لڑکی والوں نے شہری کو شادی کے نام پر چونا لگادیا
  • بلوچستان: موسم خشک اور گرم رہنے کی پیش گوئی
  • دنیا کا خطرناک ترین قاتل گانا، جس کو سن کر مرنے والوں کی تعداد تقریباً 100 رپورٹ ہوئی
  • مقبوضہ کشمیر میں قتل عام کے بعد ہندوستان کا نشانہ بھارت کے اندر رہنے والی اقلیتیں اور بالخصوص مسلمان ہیں، پیر مظہر سعید
  • متحدہ عرب امارات میں روزگار کی تلاش میں جانے والوں سے متعلق نئے قوانین کیا ہیں؟
  • کراچی میں کل سے ہیٹ ویو ، عوام کو محتاط رہنے کی تاکید