ریاض احمدچودھری
غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں 23مارچ کو یوم پاکستان کے سلسلے میں سرینگر سمیت مختلف علاقوں میں پاکستانی پرچم لہرائے گئے اور پاکستانی حکومت اور عوام کو مبارکباد پیش کرنے کے لئے سرینگر سمیت مختلف علاقوں میں پوسٹر چسپاں کئے گئے ہیں۔پوسٹروں میں پاکستان کا قومی پرچم اور قائد اعظم محمد علی جناح اورحریت کانفرنس کے قائدین کی تصاویر لگی ہیں۔پوسٹروں میں کہاگیا ہے کہ پاکستان کشمیری بھائیوں کو کسی صورت میں تنہا نہیں چھوڑے گا اور کشمیر کاز کی ہر ممکن حمایت جاری رکھے گا۔کل جماعتی حریت کانفرنس اور دیگر حریت پسندتنظیموں کی طرف سے چسپاں کیے گئے پوسٹروں میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر پاکستان کا حصہ ہے۔پوسٹروں میں کہا گیا ہے کہ بھارت نے جموں و کشمیر کو ایک فوجی چھائونی میں تبدیل کر دیا ہے، کشمیری بھارت کے غیر قانونی قبضے سے آزادی چاہتے ہیں اور وہ اپنے حق خود ارادیت پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پوسٹربھارت کے لیے ایک پیغام ہیں کہ وہ اپنے فوجی قبضے اور بربریت سے کشمیریوں کی تحریک آزادی کو کمزور نہیں کر سکتا۔ ان کا کہنا ہے کہ پوسٹروں میں واضح کیاگیا ہے کہ کشمیری بھارتی قبضے سے آزادی چاہتے ہیں۔ مقبوضہ علاقے سے ٹویٹر اور فیس بک جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمزپر بھی پوسٹر اور ویڈیوز اپ لوڈ کی گئی ہیں جن میں پاکستانی بھائیوں کو ان کے قومی دن کے موقع پر مبارکباد دی گئی ہے۔
جموں کشمیر اسٹوڈنٹس اینڈ یوتھ فورم (جے کے ایس وائی ایف ) اور آزادی کے حامی دیگر گروپوں کی طرف سے یہ پوسٹرز چسپاں کیے گئے، جن میںکشمیری عوام کے حق خودارادیت کے عزم کا اعادہ کیا گیا ،پوسٹرز میں شہید بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی شہید کے نعرے ہم پاکستانی ہیں، پاکستان ہمارا ہے درج ہیں ، یہ پوسٹرز وادی کشمیرکے مختلف علاقوں کے دیواروں، کھمبوں اور عوامی مقامات پر چسپاں کیے گئے۔ پوسٹرز میں”کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے”، ”گو انڈیا گو بیک”، اور ”جموں و کشمیر پاکستان کا حصہ ہے” جیسے پیغامات نمایاں طور پر درج کئے گئے ہیں۔ وادی میں کشمیریوں کے یوم پاکستان منانے پر 4 کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا گیا جس پر کشمیریوں نے پابندیوںکے باوجود احتجاجی مظاہرے کئے۔ مظاہرین پر بھارتی فوج کی پیلٹ گن فائرنگ سے کئی افراد زخمی ہوگئے۔ ضلع شوپیاں اور اس سے ملحقہ علاقوں میں ہڑتال سے روزمرہ زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔ چھترا گام گائوں میں قابض فوج نے ایک اور فوجی آپریشن شروع کردیا ہے۔ مظاہرین نے شدید پتھرائو کیا جس کے جواب میں انہیں منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کے گولے پھینکے گئے۔ جب مظاہرین منتشر نہیں ہوئے تو فورسز نے پیلٹ استعمال کئے۔ جھڑپوں کا سلسلہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا۔ 3 نوجوان بری طرح پیلٹ لگنے سے زخمی ہوئے جنہیں سرینگر منتقل کردیا گیا۔ یاور یوسف کی بائیں آنکھ میں پیلٹ لگے ہیں۔
ظالم اور سفاک مودی حکومت مقبوضہ کشمیر میں بربریت اور جلادیت کی ساری حدیں پار کررہی ہے۔ لیکن مقبوضہ وادی میں کشمیریوں کی جدوجہد کی شاندار کامیابی اور بھارتی فوج کی درگت بننے سے مودی سرکار پر لرزہ طاری ہو گیا۔ کشمیر میں پاکستان کے حق میں لگنے والے نعروں نے ان کی نیندیں اڑا دی ہیں۔ آزادی کے متوالے جب پاکستانی سبز ہلالی پرچم لہراتے ہیںتو نئی دہلی کے ایوانوں میں ہلچل مچ جاتی ہے۔ اب آزادی کے پروانوں سے اس قدر خوف زدہ ہوگئی ہے کہ پوری وادی میں سبز کپڑے کی فروخت پر بندش لگا دی ہے۔ہندوستان کا بندوق کی نوک پر پوری وادی میں وہ شیطانی کھیل جاری ہے جو کشمیری مسلمانوں کے آزادی کے جوش و جذبے کو کم کرنے کے بجائے اور تیز کرتا جارہا ہے۔ بھارتی حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ وادی میں انٹرنیٹ اور سیل فون پر تو پہلے ہی پابندی لگا چکی ہے۔اب بھارتی حکومت نے پوری وادی میں گہرے سبز رنگ کے کپڑے کی فروخت پر مکمل پابندی لگا دی ہے۔ کپڑے کے تاجروں کو کہہ دیا کہ اگر کسی نے خلاف ورزی کی تو اس کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔مقبوضہ جموں کشمیر کے طول عرض میں آج بھی کشمیری نوجوان اپنے سروں اور چہروں پر سبز ہلالی پرچم باندھ کر نکلتے ہیں۔ آج بھی جب کسی کشمیری جوان کا جنازہ اٹھتا ہے تو اسے سبز ہلالی پرچم میں لپیٹا گیا ہوتا ہے۔ بھارتی مظالم کے خلاف ہونے والے جلسے جلوسوں میں سبز پرچموں کی بہار دیکھی جا سکتی ہے۔
سبز رنگ سے کشمیری مسلمانوں کی جذباتی وابستگی پاکستانی پرچم کی وجہ سے بھی ہے اور عمومی رائے میں بھی دنیا بھر کے مسلمان سبز رنگ سے روحانی و مذہبی لگاؤ رکھتے ہیں۔مختلف ایام کے موقع پر وادی بھر میں سب ہلالی پرچم لہرانا گزشتہ کچھ عرصہ سے روایت بن چکی ہے۔ جواں سال شہید کشمیری کمانڈر اور حزب المجاہدین کے رہنما برہان مظفر وانی اور ان کے ہم عمر مزاحمت کاروں نے تحریک آزادی کشمیر کو نیا رخ دیا ہے جس کے بعد مودی سرکار کی بوکھلاہٹ عروج پر ہے۔حال ہی میں شہید ہونے والے ایک کشمیری نوجوان کے جلوس جنازہ کے مناظر انٹرنیٹ پر وائرل ہوئے ۔ اس ویڈیو میں شہید نوجوان کی والدہ اور ہمشیرہ جنازہ کے قریب کھڑے ہو کر لاالہ الااللہ اور شہادت پر شکر پر مبنی نعرے لگوا رہی ہیں۔سینئر حریت رہنما ؤں نے کہا ہے کہ کشمیری عوام ریلیوں میں پاکستان کا پرچم لہراتے رہیں گے۔ پاکستان ہمارا پڑوسی اور کشمیریوں کا خیر خواہ ہے۔ کشمیریوں کا کہنا ہے کہ وادی میں پاکستان کا جھنڈا پہلی مرتبہ نہیں لہرایا گیا اور پاکستانی پرچم لہرانا کوئی جرم نہیں۔بھارت نے کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے۔ کشمیر ”پاکستان بھارت تنازع” نہیں بلکہ سہ فریقی مسئلہ ہے۔ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں بلکہ عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے۔کشمیر بھارت اور پاکستان کے درمیان کوئی سرحدی تنازع نہیں بلکہ سْلگتا ہوا انسانی مسئلہ ہے اور کشمیری حق خود ارادیت حاصل کرکے رہیں گے۔مقبوضہ کشمیر میں تمام تر بھارتی مظالم اور فوجی کارروائیوں کے باوجود تحریک آزادی کا زور کم ہوتا نظر نہیں آتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: میں پاکستان پوسٹروں میں پاکستان کا ہلالی پرچم گیا ہے کہ آزادی کے وادی میں
پڑھیں:
کشمیری بی جے پی کے کشمیر دشمن ہندوتوا ایجنڈے کے خلاف متحد ہیں، حریت کانفرنس
ترجمان نے کہا کہ بھارت کو نوشتہ دیوار پڑھ لینا چاہیے کہ وہ متنازعہ علاقے پر اپنے جبری قبضے، کشمیر دشمن ہندوتوا ایجنڈے اور کالے قوانین کو مسلط کر کے عالمی برادری کو گمراہ نہیں کر سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ کشمیری عوام آر ایس ایس اور بی جے پی کے کشمیر دشمن اور ہندوتوا ایجنڈے کو ناکام بنانے کے لیے متحد ہیں جس کا مقصد کشمیریوں کے استصواب رائے کے جائز مطالبے کو دبانا ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ مداخلت کر کے کشمیر کے بارے میں اپنی قرارداد پر عمل درآمد کرائے۔ اقوام متحدہ نے 77سال قبل آج ہی کے دن ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں جموں و کشمیر کے لوگوں کو آزادانہ اور منصفانہ استصواب رائے کے ذریعے حق خودارادیت کی ضمانت دی گئی تھی۔ ترجمان نے کہا کہ حریت کانفرنس ان رہنمائوں اور نوجوانوں کی قربانیوں کو سلام پیش کرتی ہے جو گزشتہ آٹھ سال سے مسلسل غیر قانونی طور پر نظربند ہیں جن میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، آسیہ اندرابی، نعیم احمد خان، مشتاق الاسلام، بلال صدیقی، مولوی بشیر عرفانی، امیر حمزہ اور دیگر شامل ہیں۔
انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ بی جے پی اور آر ایس ایس کے ہندوتوا ایجنڈے کو شکست دینے کے لئے متحد رہیں۔ انہوں نے کہا کہ کل جماعتی حریت کانفرنس ایک مضبوط پلیٹ فارم ہے جو عوام کی امنگوں اور جذبات کی ترجمانی کرتی ہے اور جو فورم کے اصولی موقف اور آئین کی خلاف ورزی کرتا ہے اس کی اب اس میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ ترجمان نے شہداء کے مشن کی تکمیل تک جدوجہد آزادی جاری رکھنے کے عزم کو ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں کئی جماعتیں اور گروپ ہندوانتہا پسند تنظیموں کے منصوبوں کو آگے بڑھانے کے لیے کٹھ پتلی کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ بیان میں کشمیر اور پاکستان کے بارے میں بی جے پی حکومت کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس طرح کے بیانات مضحکہ خیز ہیں کیونکہ جموں و کشمیر کی تاریخ بھارت کے توسیع پسندانہ اور نفرت انگیز بیانات سے بالکل مختلف ہے۔ انہوں نے بھارت پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں کشمیریوں سے کئے گئے اپنے وعدوں پورے کرے اور کشمیریوں کو استصواب رائے کے ذریعے اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ خود کرنے کا موقع فراہم کرے۔
ترجمان نے کہا کہ بھارت کو نوشتہ دیوار پڑھ لینا چاہیے کہ وہ متنازعہ علاقے پر اپنے جبری قبضے، کشمیر دشمن ہندوتوا ایجنڈے اور کالے قوانین کو مسلط کر کے عالمی برادری کو گمراہ نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے حوالے سے بھارتی جرائم اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیاں دنیا کے سامنے بے نقاب ہو رہی ہیں۔ حریت ترجمان نے کہا محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں، گھروں پر چھاپوں، جائیدادوں پر قبضے اور کالے قوانین کے تحت نظربندیوں سمیت ظالمانہ اقدامات کشمیریوں کے عزم کو توڑ نہیں سکتے اور وہ ہر قیمت پر اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔