Express News:
2025-04-22@07:38:48 GMT

طالبان حکومت کو بھی ٹی ٹی پی کی بڑھتی سرگرمیوں پر تشویش

اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT

اسلام آباد:

پاکستان اور افغانستان نے کشیدگی میں کمی کیلیے متعدد اقدامات پر اتفاق کر لیا۔ ذرائع کے مطابق یہ کامیابی افغانستان کیلیے خصوصی نمائندے محمد صادق کے 3روزہ دورہ کابل سے ملی جس میں افغان حکام سے اہم ملاقاتیں ہوئیں، صرف افغان وزیر خارجہ و تجارت کیساتھ ملاقاتوں کو منظر عام پر لایا گیا، دیگر رہنماؤں سے ملاقاتیں خفیہ رکھی جا رہی ہیں۔

ذرائع نے ایکسپریس ٹربیون کو بتایا کہ محمد صادق کے دورہ سے کئی ماہ سے جاری سردمہری ختم ہونے کی امید بنی ہے، فریقین نے ایک میکانزم کے قیام پر اتفاق کیا جس میں اعلیٰ سطح پر بھی باقاعدگی سے رابطے کئے جائینگے۔

مزید پڑھیں: سی ٹی ڈی نے کالعدم ٹی ٹی پی الخوارج کے گرفتارکارکن کی فوٹیجز حاصل کرلیں

انھوں نے کہا کہ اس دورہ سے قبل دوطرفہ روابط مکمل منقطع ہونے کی باتیں ہو رہی تھیں مگر اب ایسا نہیں، مزید دوطرفہ دوروں کی منصوبہ بندی ہو رہی ہے جس میں وزارتی سطح کے دورے شامل ہیں۔ ایک اور ذرائع نے کہا کہ افغان رہنماؤں نے پاکستانی نمائندے کا گرم جوشی سے استقبال کیا، افغان حکومت پاکستان سے رابطے کا شدت سے منتظر تھی، اسے کشیدہ روابط کے منفی اثرات کی سخت تشویش تھی۔

ذرائع نے کہا کہ ملاقاتوں کے ایجنڈے میں کالعدم ٹی ٹی پی کی پناہ گاہوں کا معاملہ سرفہرست تھا، طالبان حکومت نے بھی ٹی ٹی پی کی بڑھتی سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کیا، اس مسئلے سے نمٹنے کیلیے پاکستان سے وقت اور تعاون مانگا تاہم کالعدم گروپ کی سرحدوں پر نقل وحرکت پر قابو پانے میں بے بسی کا اظہار کیا۔

مزید پڑھیں: افغانستان کالعدم ٹی ٹی پی کے حملوں کی سرپرستی کر رہا ہے، منیر اکرم

انھوں نے کہا کہ پاکستان ایک بڑی فوج اور وسائل کے باوجود ٹی ٹی پی کی دراندازی نہیں روک سکا، کابل حکومت یہ سب کیسے کر سکتی ہے تاہم پاکستان نے طالبان رہنماؤں کی اس وضاحت سے اتفاق نہ کیا اور کہا کہ وہ کم ازکم افغان شہریوں کو ٹی ٹی پی میں شامل ہونے سے روک سکتے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ بعض امور پر اختلاف کے باوجود بات چیت دوستانہ اور مثبت ماحول میں ہوئی، تجارت اور معاشی تعاون سمیت دیگر امور پر بھی بات چیت کی گئی۔

ادھر کابل کے سفارت خانے میں یوم پاکستان کی تقریب سے خطاب میں نمائندہ خصوصی محمد صادق نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے معاشی مفادات ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں، علاقائی استحکام کے لیے افغانستان میں امن و ترقی ناگزیر ہے، علاقائی معاشی ترقی کے لیے دونوں ملک اپنے کوششوں میں ہم آہنگی پیدا کریں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ٹی ٹی پی کی نے کہا کہ

پڑھیں:

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار

 

وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق

افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو اپنا تمام سامان بھی ساتھ لے جانے کی اجازت ہوگی، مہاجرین کی واپسی میں کوئی شکایت آئی تو فوری ازالہ کیا جائے گا، اسحق ڈار

نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار ایک روزہ دورہ پر کابل پہنچ گئے جہاں انکی اعلیٰ افغان حکام سے ملاقاتیں ہوئی ہیں، اس موقع پر مشترکہ امن و ترقی کا عہد کیا گیا۔نائب وزیرِ اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے افغانستان کے قائم مقام وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند، نائب وزیر اعظم ملا عبدالسلام حنفی، وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی سمیت دیگر سے ملاقاتیں کی جس میں سیکیورٹی، تجارت، ٹرانزٹ تعاون پر بات چیت ہوئی۔ملاقاتوں میں اس بات پر اتفاق کیا کہ دونوں برادر ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے اعلیٰ سطحی تبادلوں کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔دونوں ممالک کے درمیان اہم مذاکرات میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ہوا اور مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ملاقات میں دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت کو مثبت ماحول میں جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔اسحاق ڈار نے کابل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ افغان قیادت سے سکیورٹی، تجارت اور افغان مہاجرین کی واپسی پر بات ہوئی ہے ، افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو اپنا تمام سامان بھی ساتھ لے جانے کی اجازت ہوگی۔اسحاق ڈار نے کہا کہ افغان مہاجرین کی واپسی میں کوئی شکایت آئی تو فوری ازالہ کیا جائے گا، اس حوالے سے کمیٹی تشکیل دی جارہی ہے اور رابطہ نمبرز بھی جاری کررہے ہیں، وزارت داخلہ اس حوالے سے 48 گھنٹوں میں نوٹیفکیشن جاری کرے گی، افغان مہاجرین کی جائیدادیں نہ خریدنے کی بات درست نہیں۔اسحاق ڈار نے کہا کہ 30 جون کو ٹرانزٹ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم فعال ہوجائے گا جس سے دونوں ممالک کو فائدہ ہوگا اور تجارتی نقل و حمل میں تیزی آئے گی، خطے کی ترقی کیلئے افغانستان کے ساتھ ملکر کام کریں گے ۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے جبکہ پاکستان کی سرزمین بھی افغانستان کیخلاف استعمال نہیں ہوگی۔ ہمیں خطے کے امن اور ترقی کیلئے ملکر کام کرنا ہے ۔قبل ازیں ہوائی اڈے پر افغان ڈپٹی وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد نعیم وردگ، ڈی جی وزارت خارجہ مفتی نور احمد، چیف آف اسٹیٹ پروٹوکول فیصل جلالی نے اسحاق ڈار کا استقبال کیا۔اس موقع پر افغانستان میں پاکستان کے ہیڈ آف مشن سفیر عبید الرحمان نظامانی اور سفارتخانے کے افسران بھی موجود تھے ۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اسحاق ڈار کے ہمراہ وفد میں سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری ریلوے ، وزارت خارجہ اور ایف بی آر کے سینئر افسران شامل ہیں۔دورے کے دوران نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار افغان قائم مقام وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند سمیت عبوری افغان حکام سے اہم ملاقاتیں کریں گے ۔
افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ۔ مذاکرات میں پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے گا۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ دورے کے دوران باہمی مفادات کے تمام شعبوں بشمول سیکیورٹی، تجارت، رابطے اور عوام سے عوام کے تعلقات میں تعاون کو گہرا کرنے کے طریقوں اور ذرائع پر توجہ دی جائے گی۔نائب وزیراعظم کا یہ دورہ پاکستان کی جانب سے برادر ملک افغانستان کے ساتھ مستقل اور مضبوط روابط کے عزم کا مظہر ہے ۔

متعلقہ مضامین

  • افغان باشندوں کی وطن واپسی میں حالیہ کمی، وجوہات کیا ہیں؟
  • معیشت، ڈرائیونگ فورس جو پاک افغان تعلقات بہتر کر رہی ہے
  • 3387 مزید غیر قانونی افغان باشندے باحفاظت افغانستان روانہ
  • پاکستان اور افغانستان: تاریخ، تضاد اور تعلقات کی نئی کروٹ
  • پاک افغان تعلقات کا نیا آغاز
  • پاکستان اور افغانستان کا کابل ملاقات میں ہونے والے فیصلوں پر جلد عملدرآمد پر اتفاق
  • افغان سرزمین کسی بھی ملک کیخلاف دشمن سرگرمیوں کیلئے استعمال نہیں ہوگی، کابل
  • اسحاق ڈارکے دورہ کابل میں اعلانات حوصلہ افزا
  • افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار
  • پاکستان سے افغان مہاجرین کی ملک بدری پر تشویش ہے، افغان وزیر خارجہ