حسین داؤد کوتعلیم کے شعبے میں خدمات پر ہلالِ امتیاز سے نواز دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
اسلام آباد:
صدر مملکت آصف علی زرداری نے معروف کاروباری شخصیت حسین داؤد کو ملک کے لیے گراں قدر خدمات کے اعتراف میں پاکستان کے اعلیٰ ترین سول اعزازات میں سے ایک ہلالِ امتیاز سے نواز دیا۔
حسین داؤد کو گراس روٹ سطح پر تعلیم کی بہتری کے لیے کوششوں میں اہم کردار ادا کرنے کے اعتراف میں ایوارڈ دیا گیا ہے۔
سائنس، تحقیق اور جدّت قومی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں لیکن پاکستان میں ابھی تک ان شعبوں میں مضبوط بنیادیں استوار کرنے کے لیے جدوجہد کی جا رہی ہے۔
حسین داؤد نے اس خلا کو دیکھتے ہوئے ٹی ڈی ایف میگنیفائی سائنس سینٹر کا آغاز کیا تاکہ بچوں اور نوجوانوں کے لیے سائنس سیکھنے کے مواقع فراہم کیے جاسکیں۔
تعلیم کے شعبے سے ان کے خاندان کی دیرینہ وابستگی ہے، جس میں نیشنلائز کرکے یونیورسٹی کا درجہ پانے والے معروف تعلیمی ادارہ داؤد کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی اور داؤد پبلک اسکول کا قیام شامل ہے۔
داؤد پبلک اسکول 1980کی دہائی سے لڑکیوں کو اعلیٰ معیار کی تعلیم فراہم کر رہا ہے، حال ہی میں، حسین داؤد نے کراچی اسکول آف بزنس اینڈ لیڈر شپ کے قیام میں کلیدی کردار ادا کیا، جس میں پاکستان کے نجی اور سماجی شعبوں کے لیےکردار پر مبنی قیادت پر توجہ دی جاتی ہے۔
حسین داؤد نے اینگرو کی سرمایہ کاری کے ذریعے پاکستان کے معاشی منظر نامے کی تشکیل میں بھی کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
گزشتہ 20 برسوں میں حسین داؤد کی بورڈ سربراہی میں اینگرو نے کھاد، خوراک، توانائی، پیٹروکیمیکلز اور ٹیلی کام کے بنیادی انفرا اسٹرکچر میں پراجیکٹس قائم کیے ہیں جو ہزاروں لوگوں کو روزگار فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ حقیقی معاشی ترقی میں حصہ ڈال رہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
منگنی توڑنے اور پرانی رنجش پر قتل کرنے والے مجرم کی اپیل خارج،2 بار عمر قید کی سزا برقرار
قتل کے مجرم رِفعت حسین کی اپیل خارج کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے دو بار عمر قید کی سزا برقرار رکھی۔
سپریم کورٹ نے دوہرے قتل کے کیس میں مجرم رِفعت حسین کی اپیل خارج کرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کی جانب سے سنائی گئی دو بار عمر قید کی سزا کو برقرار رکھا ہے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس صلاح الدین اور جسٹس اشتیاق ابراہیم پر مشتمل تین رکنی بینچ نے یہ فیصلہ سنایا اور ساتھ ہی پراسیکیوشن کی جانب سے سزا بڑھانے کی درخواست بھی خارج کر دی۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ لاہور ہائی کورٹ نے سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کرنے کا درست عدالتی اختیار استعمال کیا تھا، اور پراسیکیوشن نے مجرم کے خلاف کیس شک سے بالاتر ثابت کیا ہے۔
سپریم کورٹ نے مشاہدہ کیا کہ مجرم کی موجودگی، کردار، اسلحہ کی برآمدگی، طبی شواہد اور طویل مفروری پراسیکیوشن کے کیس کے مطابق ثابت ہوئے ہیں۔
رِفعت حسین اور پولیس مقابلے میں مارے جانے والاشریکِ ملزم غلام عباس یکم اگست 2003 کو محمد اشفاق اور ضیاء الحق کے قتل میں ملوث تھے، جس کی وجہ ٹوٹی ہوئی منگنی اور پرانی رنجش بتائی گئی تھی، اور مجرم رِفعت حسین کو 3 مئی 2012 کو گرفتار کیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ مفرور ہونے کے باعث رِفعت حسین نے اپنے دفاع کا حق ضائع کیا اور قانون کے مطابق اس کا پہلے دیا گیا بیان اس کے خلاف استعمال ہو سکتا ہے۔