امریکا: غیرقانونی تارکین وطن کو سہولت مل گئی، اہم ایپ لانچ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد غیرقانونی تارکین وطن کے گرد گھیرا تنگ کردیا گیا ہے، اور اب ایک ایپ لانچ کی گئی ہے جس کے ذریعے غیرقانونی تارکین وطن کو یہ سہولت دی گئی ہے کہ وہ خود اپنے آپ کو اس کے ذریعے ڈی پورٹ کرا سکیں گے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا میں غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاؤن تیز ہونے کے بعد خود ڈیپورٹیشن کی سہولت فراہم کرنے والی یہ نئی موبائل ایپ تیزی سے مقبول ہورہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں امریکا سے غیرقانونی بھارتی تارکین وطن کی بے دخلی شروع
یہ نئی ایپ امریکی کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن کی جانب سے تیار کی گئی ہے، جس کے ذریعے غیر قانونی تارکین وطن کو خود ساختہ ڈیپورٹیشن کا اختیار فراہم کردیا گیا ہے جس سے وہ گرفتار ہونے یا حراست میں لیے جانے سے بچ سکتے ہیں۔
اس ایپ کا استعمال کرنے والے غیرقانونی تارکین وطن امریکا سے نکالے جانے کے بعد دوبارہ قانونی طور پر امریکا آ سکیں گے، ان پر کوئی پابندی عائد نہیں کی جائےگی۔
کولمبیا یونیورسٹی میں زیرتعلیم بھارت سے رکھنے والی طالبہ نے اسی ایپ کا استعمال کرتے ہوئے خود کو امریکا سے ڈی پورٹ کیا، ان کا ویزا فلسطینی عسکری گروہ کی حمایت کرنے پر منسوخ کیا گیا تھا۔
بھارتی طالبہ سری نیواس ان افراد میں شامل ہیں جنہوں نے شروع میں ہی اس ایپ کے ذریعے خود کو ڈی پورٹ کرایا، وہ اس ایپ کا استعمال کرتے وہئے واپس کینیڈا چلی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ ایلون مسک کی جانب سے بھی اسی ایپ کی حمایت کی گئی ہے، ان کا کہنا ہے کہ اس ایپ کا مقصد غیرقانونی تارکین وطن کو باعزت طور پر اپنے ملک واپس جانے کا موقع فراہم کرنا ہے۔
ہوم لینڈ سیکیورٹی کی سیکریٹری کرسٹی نوم نے ایک بیان میں کہاکہ سی بی پی ایپلی کیشن کے ذریعے غیرملکیوں کو ابھی وہاں سے نکلنے اور خود کو ڈی پورٹ کرانے کا اختیاردیا جائےگا، اس لیے انہیں مستقبل میں قانونی طور پر واپس آنے کا موقع مل سکتا ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہاکہ اگر وہ ایسا نہیں کرتے ہیں تو ہم انہیں تلاش کرکے ملک بدر کر دیں گے اور وہ کبھی واپس نہیں آئیں گے۔
یہ بھی پڑھیں ٹرمپ انتظامیہ نے 5 لاکھ سے زیادہ تارکین وطن کی قانونی حیثیت منسوخ کردی
واضح رہے کہ امریکا میں غیرقانونی تارکین وطن کے گرد گھیرا تنگ کردیا گیا ہے، ایک روز قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے 5 لاکھ سے زیادہ تارکین وطن کی حیثیت منسوخ کردی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews امریکا امریکی صدر ایپ لانچ ڈونلڈ ٹرمپ غیرقانونی تارکین وطن وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا امریکی صدر ایپ لانچ ڈونلڈ ٹرمپ غیرقانونی تارکین وطن وی نیوز غیرقانونی تارکین وطن قانونی تارکین وطن کو کے ذریعے ڈی پورٹ اس ایپ ایپ کا گئی ہے
پڑھیں:
امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے شہریوں کی جبری بیدخلی روک دی
امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کو وینزویلا کے تارکین وطن کو جبری طور پر ملک بدر کرنے سے تاحکم ثانی روک دیا ہے۔ یہ حکم وینزویلا کے متاثرہ تارکین وطن کی جانب سے دائر کی گئی مداخلتی استدعا پر جاری کیا گیا، جنہوں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ انہیں عدالتی جائزے کے بغیر جبری بیدخلی کا سامنا ہے۔
درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ اُنہیں بنیادی عدالتی عمل کے بغیر ملک بدر کیا جا رہا ہے، جو انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے۔ اس کے برعکس ٹرمپ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ تارکین وطن خطرناک گینگز سے تعلق رکھتے ہیں، اور ان کی موجودگی قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ اس عدالتی فیصلے کے خلاف آخری کامیابی وائٹ ہاؤس کو ہی حاصل ہوگی، تاہم انتظامیہ نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ عدالتی حکم پر عملدرآمد سے انکار کرے گی۔
امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ اب بھی مزید پچاس سے زائد وینزویلا کے تارکین وطن کو جبری بیدخل کرنے کے لیے سرگرم ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل دو سو سے زائد وینزویلا کے باشندوں سمیت متعدد افراد کو السلواڈور کی جیلوں میں منتقل کیا جا چکا ہے، جس پر انسانی حقوق کے اداروں نے تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔
ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف امریکہ بھر میں مظاہرے
سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد اور ٹرمپ انتظامیہ کی سخت پالیسیوں کے خلاف امریکہ کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے بھی سامنے آئے ہیں۔ واشنگٹن، شکاگو اور دیگر اہم شہروں میں عوام سڑکوں پر نکل آئے، جب کہ نیویارک میں صدر ٹرمپ کے خلاف سب سے بڑی ریلی نکالی گئی، جس کی قیادت ڈیموکریٹ پارٹی کے رہنماؤں نے کی۔
مظاہرین نے صدر ٹرمپ کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا کہ ان کے غیر جمہوری اور غیر انسانی اقدامات کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی سخت گیر پالیسیوں اور متنازع اقدامات سے نہ صرف ملک کی معیشت کو نقصان پہنچا ہے بلکہ امریکہ کی عالمی ساکھ بھی متاثر ہوئی ہے۔
ان مظاہروں کی کال معروف تحریک ’ففٹی ففٹی ون موومنٹ‘ کی جانب سے دی گئی تھی، جس کا مقصد تمام پچاس امریکی ریاستوں میں بیک وقت مظاہروں کا انعقاد کرنا ہے تاکہ ایک منظم عوامی ردعمل دنیا کے سامنے لایا جا سکے۔
Post Views: 3