پاکستان میں کاروں کی قیمتوں میں کمی امکان، مگر کیسے؟
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
پاکستان اور آئی ایم ایف نے 5 سال کے دوران ملک کے اوسط ٹیرف کو 6 فیصد تک کم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد پاکستان کی معیشت کو غیر ملکی مسابقت کے لیے کھولنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ٹیسلا ٹرکس میں تکنیکی خرابی، کمپنی نے گاڑیاں واپس منگوالیں
اس اقدام سے مقامی کاروں کی قیمتوں پر اثر پڑنے کی توقع ہے، جو عام طور پر آٹو سیکٹر پر درآمدات اور متعلقہ اخراجات میں کمی کے نتیجے میں کم ہوں گی۔ کمی اس سال جولائی میں شروع ہوگی۔
ٹیرف میں کمی جولائی 2025 سے نافذ کی جائے گی۔ 2030 تک 6 فیصد شرح حاصل کرنے کا ہدف ہے۔
ٹیرف میں کمی 2 پالیسیوں کے تحت ہوگی، نیشنل ٹیرف پالیسی، جس کا ہدف 2030 تک 7.
آٹوموبائل سیکٹر کو چھوڑ کر، ٹیرف پہلے سے طے شدہ 7.1 فیصد کے بجائے 7.4 فیصد مقرر کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان میں گاڑیوں کی فروخت میں کتنی کمی آئی اور کیوں؟
دیگر اہم تبدیلیوں میں اضافی کسٹم ڈیوٹی کا مکمل خاتمہ، ریگولیٹری ڈیوٹی میں 80 فیصد کمی اور کسٹم ایکٹ کے پانچویں شیڈول کے تحت بعض رعایتوں کو واپس لینا شامل ہے۔
نئی پالیسی سے مخصوص اشیا پر 7 فیصد اضافی کسٹم ڈیوٹی اور صفر ٹیرف سلیب پر 2 فیصد ڈیوٹی بھی ختم ہو جائے گی، جو اس سال جولائی سے لاگو ہو گی۔
اگرچہ آئی ایم ایف نے ابتدائی طور پر 5 فیصد وزن والے اوسط ٹیرف میں کمی کی کوشش کی تھی، لیکن وفاقی حکومت نے اسے 6 فیصد تک کم کرنے کا عزم کیا ہے۔
حکومت کا منصوبہ ہے کہ وفاقی کابینہ سے جون کے اختتام سے قبل نئی ٹیرف پالیسی کی منظوری دے دی جائے، جس کا مکمل نفاذ 2025-26 کے بجٹ میں کیا جائے گا۔
آٹوموبائل سیکٹر میں 2030 تک تمام اضافی کسٹم ڈیوٹی اور ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کر دی جائے گی اور تمام درآمدات کے لیے زیادہ سے زیادہ ٹیرف 20 فیصد تک محدود کر دیا جائے گا۔
گاڑیوں پر ریگولیٹری ڈیوٹی کو بھی پہلے سال میں -9055 فیصد تک نمایاں طور پر کم کیا جائے گا، اور آنے والے سالوں میں مزید کمی کی جائے گی۔6 فیصد کا نیا کسٹم ڈیوٹی سلیب متعارف کرایا جائے گا، جبکہ مختلف سلیبس پر موجودہ ڈیوٹی کو آئندہ چند برسوں میں کم کیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی ایم ایف آٹو انڈسٹری بجٹ پاکستان۔ کار گاڑیاں وفاقی حکومتذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف ا ٹو انڈسٹری پاکستان کار گاڑیاں وفاقی حکومت کیا جائے گا کسٹم ڈیوٹی جائے گی فیصد تک
پڑھیں:
پاکستان میں مہنگائی، زرمبادلہ کے ذخائر بڑھنے، قرضوں کا بوجھ، سرمایہ کاری کم ہونے کا امکان: آئی ایم ایف
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان میں مہنگائی میں اضافے کا خدشہ ظاہر کر دیا۔ آئی ایم ایف نے گزشتہ 2 سال کی معاشی کارکردگی سمیت رواں مالی سال کی معاشی پروجیکشنز بھی جاری کر دیں۔ آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان میں مہنگائی کی شرح 4.5 فیصد سے 6.3 فیصد تک پہنچ سکتی ہے، جون2026ء میں مہنگائی بڑھنے کی شرح 8.9 فیصد تک پہنچ سکتی ہے جب کہ مہنگائی کی شرح جون 2025ء میں 3.2 فیصد تھی۔ رواں مالی سال معاشی ترقی کی شرح 3.2 فیصد پہنچنے کا امکان ہے۔ پاکستان میں بیروزگاری کی شرح 8 فیصد سے کم ہوکر 7.5 فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔ مالی سال 2026ء میں معیشت میں ٹیکسوں کا حصہ 16.3 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے۔ عالمی مالیاتی فنڈ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مالی سال 2025ء میں معیشت میں ٹیکسوں کا حصہ 15.9 فیصد تھا، مالی سال 2026ء میں مالیاتی خسارہ 4 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے جو مالی سال 2025ء میں 5.4 فیصد تھا جب کہ 2026ء میں معیشت میں قرضوں کا بوجھ 69.6 فیصد تک ہو سکتا ہے۔ آئی ایم ایف کے مطابق مالی سال 2025ء میں معیشت پر قرضوں کا بوجھ 70.6 فیصد تھا، 2026ء میں غیرملکی قرضے معیشت کا 22.5 فیصد تک ہو سکتے ہیں جب کہ مالی سال 2025ء میں غیرملکی قرضے معیشت کا 22.5 فیصد تھے۔ آئی ایم ایف کے مطابق 2026ء میں سرمایہ کاری معیشت کا 0.5 فیصد ہو سکتی ہے جو 2025ء میں معیشت کا 0.6 فیصد تھی۔ اس کے علاوہ مالی سال 2026ء میں زرمبادلہ ذخائر 17.8 ارب ڈالر ہو سکتے ہیں جو 2025ء میں 14.5ارب ڈالر تھے۔