Islam Times:
2025-12-14@09:39:10 GMT

غزہ پر بمباری کا خاتمہ ہونا چاہئے، پوپ فرانسس

اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT

غزہ پر بمباری کا خاتمہ ہونا چاہئے، پوپ فرانسس

اپنے ایک جاری بیان میں عیسائیوں کے روحانی پیشواء کا کہنا تھا کہ میں غزہ پر دوبارہ سے اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ہونے والی قتل و غارتگری پر پریشان ہوں۔ اسلام ٹائمز۔ کیتھولک عیسائیوں کے روحانی پیشواء پوپ فرانسس روم کے ایک ہسپتال میں 5 ہفتوں سے زیر علاج ہیں۔ آج اپنے معالجے کے دوران پوپ فرانسس کھڑکی پر آئے اور اپنے مداحوں کی محبتوں کا شکریہ کا ادا کیا۔ اس موقع پر انہوں نے اپنے دیدار کو آئے ہوئے لوگوں کی جانب کھڑکی سے ہاتھ ہلایا اور انہیں سلام کیا۔ پوپ فرانسس ایک عرصے سے سانس میں مشکل کی وجہ سے اٹلی کے حِملی ہسپتال میں داخل ہیں جہاں ڈاکٹرز نے انہیں دو ماہ کے بیڈ ریسٹ کے لئے داخل کیا ہے۔ 88 سال پوپ فرانسس اپنے پیروکاروں کو اپنی جھلک دکھانے کے بعد واپس بیڈ پر چلے گئے۔ اس دوران ویٹیکن سٹی نے پوپ فرانسس کا حوالہ دیتے ہوئے ایک بیانیہ جاری کیا۔ جس میں انہوں نے دنیا بھر میں ہونے والے مسائل جیسے عالمی امن، غزہ کی پٹی پر دوبارہ سے صیہونی حملے اور آذربائیجان و آرمینیاء کے درمیان امن معاہدے کے بارے میں اظہار خیال کیا۔

انہوں نے غزہ اور دنیا کے دیگر حصوں میں اشتعال انگیزی کے خاتمے پر زور دیا۔ کیتھولک عیسائیوں کے روحانی پیشواء نے فلسطینیوں کے لئے دعا کی۔ اس بابت انہوں نے کہا کہ میں غزہ پر دوبارہ سے اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ہونے والی قتل و غارت گری پر پریشان ہوں۔ انہوں نے فوری طور پر ان حملوں کو بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے جنگ بندی اور تمام قیدیوں کی واپسی کے لئے ضروری بات چیت کے لئے جرات کا مظاہرہ کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی صورت حال نہایت سنگین ہے۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری سے اس صورت حال کے خاتمے کے لئے کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: پوپ فرانسس انہوں نے کے لئے

پڑھیں:

جنرل فیض حمید کے خلاف سنگین الزامات جن کا فیصلہ ہونا باقی ہے

معروف تجزیہ کار اور اینکر پرسن حامد میر  نے کہا ہے کہ جنرل فیض حمید کے خلاف الزامات کی نوعیت بہت وسیع اور سنگین ہے اور آج دی گئی سزا صرف ایک مقدمے کا فیصلہ ہے۔ آئندہ دنوں میں کرپشن، سیاسی مداخلت، اثر و رسوخ کے غلط استعمال اور ٹی ٹی پی روابط سے متعلق مزید تحقیقات سامنے آئیں تو اہم انکشافات کی توقع ہے۔

نجی ٹیلی ویژن چینل سے گفتگو کے دوران  حامد میر نے بتایا کہ جنرل فیض حمید کے خلاف کیس 15 ماہ تک جاری رہا جس میں 27 گواہان پیش ہوئے۔ بعض گواہوں نے ان کے حق میں گواہی دی، مگر کراس ایگزامینیشن کے دوران ان کے بیانات درست ثابت نہ ہوسکے۔
اس کے برعکس جن گواہوں نے جنرل فیض کے خلاف گواہی دی، انہوں نے مضبوط اور ٹھوس شواہد پیش کیے جنہیں عدالت نے معتبر قرار دیا۔

حامد میر کا کہنا ہے کہ کیس کا پورا قانونی عمل انتہائی سخت مراحل سے گزرا۔
کنویننگ اتھارٹی سے کیس ملٹری کورٹ کو بھیجا گیا، کارروائی مکمل ہونے کے بعد جیک برانچ نے ہر گواہی اور ثبوت کا ازسرنو جائزہ لیا تاکہ فیصلہ مستقبل میں قانونی کمزوریوں سے محفوظ رہے۔
بعد ازاں فیصلہ دوبارہ کنویننگ اتھارٹی کو بھیجا گیا جس کے بعد ملٹری کورٹ نے 11 دسمبر 2025 کو 14 سال سخت قید کی سزا سنائی۔

کرپشن، سیاسی مداخلت اور مالی مفادات کےالزامات جن کی تحقیقات ابھی باقی ہیں

حامد میر کے مطابق، جن الزامات پر ابھی کارروائی ہونا باقی ہے، وہ نہایت سنگین ہیں، جن میں اربوں روپے کی مبینہ کرپشن، سیاسی سرگرمیوں میں مداخلت، عہدے کے حلف سے انحراف شامل ہیں۔

نیب کو گزشتہ روز مسلم لیگ ن کی حکومت میں شامل بعض شخصیات نے بتایا کہ جب وہ اپوزیشن میں تھے تو جنرل فیض بطور ڈی جی خفیہ ادارہ ان سے ذاتی طور پر ’لوٹ مار‘ کرتے رہے اور اپنے ایک ماتحت کے ذریعے اربوں روپے وصول کیے۔

پی ٹی آئی کے ساتھ خفیہ تعلقات

عمران خان کی حکومت ختم ہونے کے بعد بحیثیت کور کمانڈر پشاور بھی انہوں نے سیاسی معاملات میں مداخلت جاری رکھی۔ پی ٹی آئی کے کئی رہنماؤں نے بعد ازاں اندرونی طور پر انکشاف کیا کہ جنرل فیض پی ٹی آئی کو “پیچھے بیٹھ کر” کنٹرول کر رہے تھے۔ ان کے پاس ایک خاص سیکیور فون تھا جس کے ذریعے وہ رہنماؤں کو ہدایات دیتے تھے۔ 9 مئی سے متعلق ایک پلاننگ میٹنگ بھی ہوئی جس میں مبینہ طور پر انہی نے واضح ہدایات جاری کیں۔

پی ٹی آئی کے 2 رہنماؤں نے یہ معلومات لیک کرتے ہوئے کہا کہ وہ زبردستی کرائے جانے والے کاموں سے تنگ آچکے تھے۔

بیک وقت تحریکِ انصاف اور مسلم لیگ ن سے رابطے ، آرمی چیف بننے کی کوششیں

دلچسپ طور پر جنرل فیض ایک جانب پی ٹی آئی کے انتہائی قریب سمجھے جا رہے تھے، جبکہ دوسری جانب وہ مسلم لیگ ن تک بھی اپنے چینلز کھولے ہوئے تھے۔

حامد میر کے مطابق نومبر 2022 سے قبل وہ ہر ممکن کوشش کر رہے تھے کہ نہ جنرل عاصم منیر آرمی چیف بن سکیں اور نہ جنرل باجوہ کو توسیع ملے۔ انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف سے ایک وزیر کے ذریعے رابطہ کیا۔ انہوں نے میاں نواز شریف تک بھی ایک میسنجر کے ذریعے پیغام پہنچانے کی کوشش کی۔

ان کا وعدہ تھا کہ آپ جیسے چاہیں گے، میں ویسا ہی کروں گا… مجھے آرمی چیف بنا دیں، میں آپ کا انتہائی وفادار ثابت ہوں گا۔ لیکن نواز شریف اور شہباز شریف نے ان کے وعدوں پر اعتبار نہیں کیا۔

ٹی ٹی پی سے خفیہ مذاکرات، سزائے موت کے دہشتگردوں کی رہائی تک کی منظوری

حامد میر نے ایک اور انتہائی سنگین انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ جنرل فیض نے بطور ڈی جی آئی ایس آئی اور کور کمانڈر پشاور خود ٹی ٹی پی قیادت سے خفیہ مذاکرات کیے۔ کچھ رابطے کابل کے وفد کے ذریعے ہوئے، جبکہ بعض ملاقاتیں انہوں نے وفد کی اطلاع کے بغیر اکیلے کیں۔ انہی مذاکرات کے نتیجے میں 2 خطرناک دہشتگردوں مسلم خان اور محمود خان کی سزائے موت معاف کرائی گئی۔ جنرل باجوہ اور وزیراعظم عمران خان کو قائل کیا گیا اور پھر صدر عارف علوی نے دونوں کی سزا معاف کی۔ ٹی ٹی پی کو پاکستان لا کر بسانے کا عمل بھی انہی کی سرپرستی میں تھا۔ تحریک انصاف کے رہنماؤں نے مخالفت کی تو انہیں چپ کرانے کی کوشش کی گئی۔

حامد میر کے مطابق جنرل فیض حمید کے خلاف الزامات کی نوعیت بہت وسیع اور سنگین ہے اور آج دی گئی سزا صرف ایک مقدمے کا فیصلہ ہے۔
آئندہ دنوں میں کرپشن، سیاسی مداخلت، اثر و رسوخ کے غلط استعمال اور ٹی ٹی پی روابط سے متعلق مزید تحقیقات سامنے آئیں تو اہم انکشافات کی توقع ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • بلغاریہ میں حکومت کا خاتمہ، نئی کابینہ کے لیے صدر کی مشاورت کا اعلان
  • منشیات کا خاتمہ پولیس کرسکتی ہے!
  • اسرائیل اور اس کےحامیوں کوغزہ کی تعمیر نو کا خرچہ اٹھانا چاہئے؛ اقوام متحدہ
  • سارہ علی خان کے سابق بوائے فرینڈ ویر پہاڑیہ اور تارا ستاریا کی محبت کا آغاز کیسے ہوا؟
  • ہماری اولین ترجیح صیہونی جیلوں سے اپنے قیدیوں کی رہائی ہے، لبنانی صدر
  • اے آئی پر ریاستی قوانین کا خاتمہ، ٹرمپ نے دستخط کر دیے
  • میانمار کے اسپتال پر حکومتی فورسز کی بمباری؛ 30 افراد ہلاک
  • ابھی تو شروعات ہے… آگے آگے دیکھو ہوتا ہے کیا! 9 مئی والوں کیلئے پیغام واضح:سینیٹر فیصل واڈا
  • جنرل فیض حمید کے خلاف سنگین الزامات جن کا فیصلہ ہونا باقی ہے
  • اپنے بھائی کو اکیلا نہیں چھوڑ سکتے، علیمہ خان کی میڈیا سے گفتگو