Daily Ausaf:
2025-12-13@22:59:46 GMT

دریائے سندھ میں پانی کی کمی، زرعی زمینیں بنجر ہونے لگیں

اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT

کوٹری(نیوز ڈیسک)دریائے سندھ میں کوٹری کے مقام پر پانی سطح گر گئی، پانی کی کمی کے باعث زرعی زمینیں بنجر ہونے لگیں۔

رپورٹ کے مطابق دریائے سندھ جو کبھی سندھ کی زرخیزی کی پہچان تھا، آج پانی کی کمی کا شکار ہو چکا ہے، کوٹری ڈاؤن اسٹریم میں پانی کی سطح خطرناک حد تک گر چکی ہے جس کے باعث ٹھٹھہ ، سجاول پل کے اطراف دریا کی زمین خشک ہو چکی ہےاورزرعی زمینیں بھی بنجر ہونے لگی ہیں۔۔

دریا ئے سندھ میں پانی کی کمی 52 فیصد ہوچکی ہے.

سکھربیراج پر ریکارڈ پانی کی کمی 69 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

گڈو اور سکھر بیراج پر پانی کی سطح میں تشویشناک حد تک کمی ہوئی ہے۔ انچارج کنٹرول روم نے کہا کہ دریائے سندھ میں پانی کی اتنی کمی پہلے کبھی نہیں دیکھی، پانی اتنا کم ہے کہ نہروں میں چھوڑے جانے کا نظام درہم برہم ہوگیا ہے۔

گڈو بیراج پر پانی کی سطح 20 ہزار اور سکھر بیراج پر 15 ہزار کیوسک رہ گئی ہے. سکھر، دادو کینال میں پانی ختم ہوگیا ہے جبکہ بیگاری کینال میں ہر طرف زمین خشک نظر آ رہی ہے۔
مزیدپڑھیں:گھر سے نوٹوں کے بورے نکلنے پر بھارتی ہائیکورٹ کا جج صاف مکر گیا

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: دریائے سندھ پانی کی کمی میں پانی کی

پڑھیں:

سندھ حکومت صفائی ستھرائی،پانی کی دستیابی اور واش انفرااسٹرکچرکی بہتری پر عمل پیرا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (اسٹاف پورٹر)صوبائی وزیر بلدیات سندھ و HTP سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت صفائی ستھرائی، پانی کی دستیابی اور WASH انفراسٹرکچر کی بہتری کے حوالے سے اپنی پالیسیوں پر سختی سے عمل پیرا ہے اور صوبے میں اسکولوں، ہیلتھ کیئر سہولیات اور عوامی مقامات پر صنفی، معذور افراد کے لیے قابل رسائی اور موسمیاتی تبدیلی سے مزاحم انفراسٹرکچر کی فراہمی اولین ترجیح ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت غیر سرکاری تنظیموں کے ساتھ شراکت داری کو بڑھا رہی ہے تاکہ کمیونٹی کو ہر سطح پر فعال بنایا جا سکے، اور ہر شہری کو صاف پانی، صحت اور صفائی کی سہولیات تک یکساں رسائی حاصل ہو۔

وزیر بلدیات نےکہا کہ ہیلتھ کیئر سینٹرز میں پانی، بیت الخلا اور صفائی کے نظام کو مضبوط کیا جا رہا ہے تاکہ ہر شہری محفوظ اور مؤثر سہولیات سے مستفید ہو۔ حکومت نے WASH کے منصوبوں میں ضلعی اور صوبائی سطح پر جامع منصوبہ بندی، شفافیت، اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مربوط حکمت عملی کو لازمی قرار دیا ہے، اور خواتین کی زیر قیادت اوور سائٹ کمیٹیاں ذمہ داری کے مؤثر نظام کے لیے تشکیل دی جا رہی ہیں۔

انہوں نے زور دیا کہ کمیونٹی کی براہ راست وکالت اور شراکت داری کے بغیر پائیدار تبدیلی ممکن نہیں۔ واٹر ایڈ پاکستان نے “کسی کو پیچھے نہ چھوڑیں: صنفی طور پر حساس اور جامع، موسمیاتی تبدیلی سے مزاحم WASH انفراسٹرکچر کو آگے بڑھانا” کے عنوان سے ایک اعلیٰ سطحی پالیسی و ایڈووکیسی ڈائیلاگ کا انعقاد کیا، جس میں خواتین، معذور افراد، نوجوان نمائندگان، کمیونٹی ممبران اور سرکاری عہدیداروں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

مشیر چیف منسٹر سندھ نجمی عالم نے کہا کہ کمیونٹی کی سطح پر پانی کے انتظام اور عوامی آگاہی وقت کی اہم ضرورت ہے، جبکہ رکن صوبائی اسمبلی محمد قاسم سومرو نے واٹر ایڈ کی کوششوں کو سراہا اور سرکاری اداروں کے درمیان مضبوط تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔

صنفی مشیر برائے واٹر ایڈ پاکستان رحیمہ پنھور نے کہا کہ اس پالیسی ڈائیلاگ کا مرکزی مقصد ایک ایسا پلیٹ فارم قائم کرنا تھا جہاں کمیونٹی کی آوازیں براہ راست پالیسی سازوں تک پہنچ سکیں اور مؤثر تبدیلی کی وکالت کر سکیں۔

انہوں نے چار اہم ترجیحات بیان کیں جن میں ہیلتھ کیئر سہولیات اور اسکولوں میں WASH انفراسٹرکچر کو ترجیح دینا، اسے صنفی طور پر شامل، معذور افراد کے لیے قابل رسائی اور موسمیاتی تبدیلی کے لیے مزاحم بنانا، حیض کی صفائی کے انتظامات، عمومی رسائی اور حریم خصوصی کے اہم مسائل کا حل، خدمات کی فراہمی کے نظام کو تقویت دینا اور ضلعی و صوبائی سطح پر جامع منصوبہ بندی و نفاذ کے طریقے شامل ہیں۔ اس پینل ڈسکشن میں “HCFs، اسکولوں اور عوامی مقامات میں شامل انفراسٹرکچر کے مواقع اور رکاوٹیں” پر تبادلہ خیال کیا گیا، جس میں چیئرمین ہینڈز ویلفیئر فاؤنڈیشن ڈاکٹر تنویر احمد شیخ، ڈپٹی ڈائریکٹر MNCH و FP ڈاکٹر رابعہ، چیف ایڈوائزر و ہیڈ آف صوبائی نصاب ونگ ڈاکٹر فوزیہ خان اور ایم پی اے فرح سہیل شامل تھے۔

پینل ممبران نے آڈٹ کے نتائج کی بنیاد پر صنفی حساسیت، معذور افراد کے لیے رسائی، حیض کی صحت، پرائیویسی، اور موسمیاتی خطرات سے نمٹنے کے لیے WASH انفراسٹرکچر کی فوری اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا۔

پینل نے سفارش کی کہ خواتین کی زیر قیادت اوور سائٹ کمیٹیوں کے قیام، اسٹیک ہولڈرز کے درمیان مربوط حکمت عملی، اور ضلعی و صوبائی منصوبہ بندی میں WASH کو مؤثر انداز میں شامل کیا جائے تاکہ کمیونٹی کی شراکت داری اور جوابدہی کو مزید مضبوط بنایا جا سکے۔

ڈائیلاگ کا اختتام YLOC بڈین کی جنرل سیکریٹری ماروی عابدی سموں کے تشکر کے خط کے ساتھ ہوا، جس میں کمیونٹی کی مسلسل وکالت اور شراکت داری کے عزم کی تصدیق کی گئی۔

ویب ڈیسک عادل سلطان

متعلقہ مضامین

  • مولانا حزب اللہ جکھرو کی سربراہی میں وفد کا سکھر اسپتال کا دورہ
  • سندھ حکومت نے سکھر بیراج کی ہائیڈرولک ماڈل اسٹڈی پر کام تیز کردیا ہے
  • زراعت ریڑھ کی ہڈی ہے ‘جدید بنایاجائے‘ مراد علی شاہ
  • سندھ حکومت کا زرعی شعبے کی ترقی کیلئے جامع اصلاحات کا اعلان
  • دریائوں اور آبی ذخیروں میں پانی کی صورتحال کےنئے اعداد و شمار جاری
  • کوٹری میں افسوسناک حادثہ، ڈمپر کی زد میں آکر 6 سالہ بچی جاں بحق
  • دریائے سواں،قدیم ترین تہذیبوں کا گہوارہ
  • بذریعہ کے فور کراچی کو روز 260 ملین گیلن پانی فراہم ہو گا: وزیرِ اعلیٰ سندھ
  • سندھ حکومت صفائی ستھرائی،پانی کی دستیابی اور واش انفرااسٹرکچرکی بہتری پر عمل پیرا
  • اسموگ سے پیدا ہونے والے طبی مسائل، ڈائیٹ سمیت چند آسان گھریلو تدابیر