مندر میں کروڑوں کا نذرانہ، عطیات کی صورت سونا اور چاندی کی بارش
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
کرناٹک(نیوز ڈیسک)کرناٹک کے ضلع رائچور میں واقع راغویندر سوامی ٹیمپل میں عقیدت مندوں کی جانب سے ایک حیران کن نذرانہ پیش کیا گیا۔ ایک ماہ کے دوران لاکھوں زائرین نے اس روحانی مرکز کا رخ کیا اور اپنی عقیدت کے اظہار کے طور پر 3 کروڑ 48 لاکھ 69 ہزار روپے سے زیادہ نزرانہ ، 32 گرام سونا اور 1.24 کلوگرام چاندی عطیہ کی گئی۔
یہ نذرانہ سوامی راغویندر کی پیدائش کی سالگرہ کے موقع پر چڑھایا گیا، جو ایک 16ویں صدی کے معروف شخصیت تھے۔ ان کی تعلیمات اور روحانی خدمات کے سبب عقیدت مند بڑی تعداد میں ہر سال ان کے ٹیمپل کا رخ کرتے ہیں۔
عطیات کی گنتی کے مناظر پر مشتمل ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی، جس میں 100 سے زائد پجاری نذرانے کی گنتی کرتے نظر آ رہے ہیں۔
گزشتہ سال، برطانیہ کے سابق وزیرِاعظم رشی سونک اور ان کی اہلیہ اکشتا مورتی نے بھی بنگلورو میں واقع راغویندر سوامی مٹھ نے ٹیمپل کا دورہ کیا تھا۔ اس موقع پر انفوسس کے شریک بانی نارایانا مورتی اور راجیہ سبھا کی رکن سدھا مورتی بھی اپنی بیٹی اور داماد کے ساتھ موجود تھیں۔ ان کا خاندان مندر میں آرتی ادا کرتا ہوا بھی نظر آیا۔
یہ واقعہ اس بات کا مظہر ہے کہ روحانی عقیدت اور مذہبی وابستگی کس طرح معاشرے میں ایک اہم مقام رکھتی ہے۔ اس طرح کے نذرانے اس امر کی بھی نشاندہی کرتے ہیں کہ لوگ اپنی روحانی وابستگی کے اظہار کے لیے بڑے پیمانے پر عطیات دینے سے بھی گریز نہیں کرتے۔
نذرانوں کے حوالے سے پاکستان میں بھی مزارات پر نذرانہ پیش کرنے کی روایت صدیوں پرانی ہے، اور آج بھی لاکھوں عقیدت مند مختلف درگاہوں اور مزارات پر حاضری دے کر نذرانے چڑھاتے ہیں۔ تاہم، اس عمل کے بارے میں ہمیشہ دو مختلف نظریات رہے ہیں، کچھ لوگ اسے ایک مستحسن عمل سمجھتے ہیں، جبکہ کچھ اس کی سخت مخالفت کرتے ہیں۔
مزیدپڑھیں:ہانیہ شادی کرنے کیلئے تیار، سحری بناتے ہوئے انکشاف کردیا
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
باطنی بیداری کا سفر ‘شعور کی روشنی
گزشتہ ایک صدی میں انسانیت ایک خاموش تبدیلی سے گزری ہے۔ سچا روحانی علم، جو کبھی اخلاص والے دلوں میں چھپا ہوتا تھا، اب مادی حرص و ہوس کے نیچے دفن ہو گیا ہے۔ دین اور روحانیت کے علمبردار علما، مشائخ اور مبلغین اکثر اس علم کو دولت، شہرت اور اقتدار کے لیے استعمال کرنے لگے۔
تزکیہ نفس، ذکر، اور باطنی سچائی کی دعوت اب سیاسی و مالی مفادات کی نذر ہو چکی ہے۔
حدیث ‘ ’’ایسا وقت آئے گا جب لوگ صرف اپنے پیٹ کی فکر کریں گے، دین ان کے لیے مال کا ذریعہ ہوگا، ان کا قبلہ ان کی خواہشات ہوں گی، اور وہ قرآن پڑھیں گے مگر اس پر عمل نہیں کریں گے۔
جب سچے ذکر اور باطنی بیداری کا چراغ بجھنے لگا، تب آئی ٹی اور مصنوعی ذہانت (AI) جیسے نئے علوم نے دنیا میں جگہ لی شاید ہمیں یہ یاد دلانے کے لیے کہ ہم نے کیا کھو دیا، اور دوبارہ نظام، ترتیب، اور ربانی حکمت کی طرف لوٹنے کا وقت ہے۔
روحانی علم کی آلودگی۔ اخلاص، جو کبھی دین و تصوف کی روح تھی، اب لالچ، شہرت اور طاقت کے ہاتھوں ماند پڑ گئی ہے۔ اکثر مبلغین اور اداروں نے دین کو تجارت بنا دیا ہے۔
حقیقی تصوف، جو کبھی صرف اہلِ دل کے سینوں میں چھپا ہوتا تھا، اب رسموں اور نعروں فتوئوں میں بدل گیا ہے۔علم بغیر عمل کے دیوانگی ہے، اور عمل بغیر علم کے بیکار ہے۔
امام غزالی، احیاء العلوم۔ روح کی کھوئی ہوئی حقیقت ‘ لطائف کا علم‘ جو انسان کے اندر موجود روحانی مراکز کی نشاندہی کرتا ہے صدیوں تک خفیہ طور پر استاد سے شاگرد تک منتقل ہوتا رہا۔
ذکر، مجاہدہ، اور سچائی کے ذریعے یہ لطائف بیدار ہوتے ہیں اور اللہ کی قربت کی راہیں کھولتے ہیں۔مگر آج یہ علم یا تو چھپا لیا گیا ہے یا بیچا جا رہا ہے۔
جس نے اپنے نفس کو پہچانا، اس نے اپنے رب کو پہچانا۔
حدیث ‘اللہ آسمانوں اور زمین کا نور ہے‘ نور پر نور۔ اللہ جسے چاہے اپنے نور کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔ (سورۃ النور، 24:35)
آئی ٹی اور AI ‘ واپسی کی ایک نشانی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کے پیچھے جو نظریہ ہے، وہ مسلمان سائنسدانوں کی تحقیق پر مبنی ہے۔
الگوردم ‘ کا تصور محمد بن موسی الخوارزمی سے آیا، جو ایک مومن مسلمان ریاضی دان تھے۔ہمیں سچائی کو جہاں سے بھی ملے، قبول کرنے میں شرم محسوس نہیں کرنی چاہیے۔
الکندی‘یاد رکھیں: ٹیکنالوجی بذاتِ خود نہ حرام ہے نہ حلال اصل چیز نیت اور استعمال ہے۔
کچھ علماء AI اور IT کو کفر یا بدعت کہتے ہیں، مگر خود سوشل میڈیا، آئی فون، اور لیپ ٹاپ پر دن رات سرگرم ہوتے ہیں۔یہ ریاکاری ہے، دین نہیں۔
جبکہ سچے طالبانِ حق جدید علم کو اخلاص اور حکمت سے استعمال کرتے ہیں۔ ان کے لیے یہ علم علمِ نافع ہے جیسا کہ حضور ﷺ نے فرمایا:علم حاصل کرو ماں کی گود سے قبر تک۔
حدیث‘ تم میں سے بہترین وہ ہے جو علم سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔ (صحیح بخاری)
اللہ والے مخلصین ایسے لوگ پوری حکمت اور فراست سے لیس ، کمپاس، GPS اور روحانی WiFi رکھتے ہیں جو انہیں رب سے جوڑ دیتا ہے۔
لطائف دل کی روشنی‘ تصوف کے مطابق، انسان کے اندر کئی لطائف ہیں جو روحانی ترقی کی منزلیں طے کرواتے ہیں۔ لطیفہ قلب‘ ذکر کا مقام۔ لطیفہ روح ‘الہام و وحی کا مرکز۔ لطیفہ سر ‘ دل کی گہرائیوں کا راز۔ لطیفہ خفی و اخفی ‘ باطنی اسرار کی انتہا۔
مولانا روم فرماتے ہیں:تم کمرے کمرے پھر رہے ہو اس ہار کو تلاش کرنے کے لیے جو تمہارے گلے میں پہلے ہی ہے۔
تمہارا کام محبت کی تلاش نہیں، بلکہ ان رکاوٹوں کو ختم کرنا ہے جو تم نے اس کے خلاف کھڑی کی ہیں۔
طالبِ حق کے نام پیغام۔ اے سچے طالب!یہ راہ تیرے لیے ہے۔ نہ ان کے لیے جو دنیا چاہتے ہیں، بلکہ ان کے لیے جو قربِ الہی کے خواہاں ہیں۔
دل کی طرف لوٹ،باطن کو بیدار کر،اس نور کو جگا،جو اللہ نے تیرے اندر رکھا ہے۔خبردار! دلوں کا سکون صرف اللہ کے ذکر میں ہے۔ (سور ۃالرعد، 13:28؟)
آئو، ذکر کو اپنا ساتھی بنائو،لطائف کو روشن کرو،اور رب کی طرف بڑھو۔
اللہ ھو ۔ ھو کا ورد کرو پھر دیکھو دل میں اللہ کی محبت ا نور افضل الذکر لاا لہ ا لا اللہ۔