حکومت کی سولر پالیسی اور ترجیحات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ شمسی توانائی کے حوالے سے حکومت کی پالیسی اور ترجیحات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ بجلی کے نرخوں میں کمی کے حوالے سے ایک جامع اور مؤثر حکمت عملی کے تحت پیکج تیار کیا جا رہا ہے جس کا اعلان جلد کر دیا جائے گا۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت پاور ڈویژن کے امور پر اہم جائزہ اجلاس ہوا، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ قابل تجدید توانائی کا فروغ حکومت کی ترجیح ہے۔
وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو سولرآئزیشن پالیسی کے حوالے سے عوام میں پائے جانے والے تمام ابہام کو حقائق اور اعدادوشمار کی بنیاد پر دور کرنے کی ہدایت کی۔
انہوں نے کہا کہ شمسی توانائی کے حوالے سے حکومت کی پالیسی اور ترجیحات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، جینریشن کمپنیوں کے خاتمے (liquidation) کے حوالے سے تمام تر قانونی اور دیگر امور جلد از جلد طے کئے جائیں۔
وزیراعظم نے بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کا عمل تیز تر کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ بجلی کے نرخوں میں کمی کے حوالے سے ایک جامع اور مؤثر حکمت عملی کے تحت پیکج تیار کیا جا رہا ہے جس کا اعلان جلد کر دیا جائے گا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاور سیکٹر میں اصلاحات کی بدولت عوام کو بجلی کی قیمتوں میں مزید ریلیف فراہم کریں گے۔
توانائی کے شعبے کے حوالے جامع حکمت عملی کے لئے وزیراعظم نے پاور ڈویژن، آبی وسائل ڈویژن اور پیٹرولیم ڈویژن میں ہم آہنگی مزید بہتر کرنے کی ہدایت کی۔
مزیدپڑھیں:مسلح افواج کے 764 جوانوں اور افسران کیلئے فوجی اعزازات کا اعلان
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے حوالے سے حکومت کی
پڑھیں:
کیا پاکستان میں سولر پینل کی مینوفیکچرنگ ممکن ہے؟
دنیا کے سب سے بڑے سولر پینل بنانے والے اداروں میں سے ایک(LONGi) کا کہنا ہے کہ پاکستان میں مقامی سطح پر سولر پینل کی مینوفیکچرنگ فی الحال معاشی طور پر قابلِ عمل نہیں ہے۔
یوٹیلیٹی اسکیل سولر منصوبے بھی مختلف ساختی رکاوٹوں کا سامنا کر رہے ہیں، جو ملک کی سولر ٹرانزیشن کی رفتار سست کر سکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: چینی کمپنی پاکستان میں سولر پینل فیکٹری لگانے کے لیے تیار؟
(LONGi) کے سربراہ برائے پاکستان و افغانستان عثمان محمد نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ موجودہ حالات میں پاکستان میں سولر پینلز کی اسمبلی عالمی معیار کے مطابق بڑے پیمانے پر ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی سطح پر تیار کیے گئے پینل بنیادی طور پر صرف گھریلو استعمال کے لیے ہیں اور عالمی منڈی میں مسابقت نہیں کر سکتے۔
عثمان کے مطابق پیداوار کے اخراجات، مزدوری اور کوالٹی کنٹرول کے تقاضے پینل کی قیمت میں تقریباً 30 فیصد اضافہ کر دیتے ہیں جبکہ معیار بھی کچھ کم ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب تک حکومتی پالیسیاں مضبوط کاروباری بنیادیں فراہم نہیں کرتیں تب تک عالمی ادارے مقامی مینوفیکچرنگ میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کرنے سے گریز کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: سولر صارفین کے لیے سرپرائز، نئے میٹر کی شرط کیوں لگائی گئی؟
ان کا کہنا تھا کہ یوٹیلیٹی اسکیل منصوبوں کو زمین کی دستیابی اور ٹرانسمیشن کے چیلنجز کا سامنا ہے۔ بڑے پلانٹس کے لیے ہزاروں ایکڑ زمین درکار ہوتی ہے جو ایک زرعی ملک میں حاصل کرنا مشکل ہے۔ اس کے علاوہ ٹرانسمیشن لائنیں اکثر کم استعمال ہوتی ہیں جس سے منصوبوں کی مجموعی لاگت بڑھ جاتی ہے۔
ان کے مطابق سرمایہ کاروں کو بجلی گھروں کی کارکردگی اور ٹرانسمیشن کی صلاحیت کے درمیان اس عدم توازن کو مدنظر رکھنا پڑتا ہے جو یوٹیلیٹی اسکیل سولر کی ترقی کی سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اب سولر کو آپ بھول جائیں، امریکی ’انورٹر بیٹری‘ نے پاکستان میں تہلکہ مچا دیا
اس کے باوجود، پاکستان میں متبادل توانائی، خصوصاً سولر، کی طرف رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے اور یہ گھریلو اور تجارتی شعبوں میں بہت مقبول ہو چکا ہے۔ پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ فار ایکویٹ ایبل ڈیولپمنٹ (PRIED) کے مطابق پاکستان میں سولرائزیشن تاریخی سطح تک پہنچ چکی ہے اور ملک بھر میں 33 گیگاواٹ سولر فوٹو وولٹائک (PV) پینل نصب کیے جا چکے ہیں۔
یہ بڑھتا ہوا رجحان پالیسی سازوں کے لیے قومی گرڈ اور توانائی کے مستقبل کے حوالے سے نئے چیلنجز پیدا کر رہا ہے، اگرچہ بجلی کی مجموعی کھپت تقریباً ویسی ہی ہے۔ اس کے باوجود، سستی توانائی کے اس ذریعے سے فائدہ اٹھانے کے لیے متعدد منصوبے شروع کیے جا چکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سولر سولر پینل سولر پینل پلیٹس