Daily Sub News:
2025-04-22@07:28:58 GMT

استنبول کے میئر کی گرفتاری پر عوامی احتجاج میں شدت

اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT

استنبول کے میئر کی گرفتاری پر عوامی احتجاج میں شدت

استنبول کے میئر کی گرفتاری پر عوامی احتجاج میں شدت WhatsAppFacebookTwitter 0 23 March, 2025 سب نیوز

استنبول :ترکیہ کی ایک عدالت نے اتوار کے روز استنبول کے میئر اکرام امام اوغلو کو بدعنوانی کی تحقیقات کے سلسلے میں باضابطہ طور پر گرفتار کر لیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق اکرام امام اوغلو کے ایک وکیل نے اس فیصلے کی تصدیق کی۔
عدالت کو حزب اختلاف کے مقبول میئر کے خلاف ’دہشت گردی سے متعلق‘ دوسری تحقیقات کا فیصلہ بھی کرنا ہے، جن کی حراست نے ترکی میں ایک دہائی سے زیادہ عرصے کے بدترین احتجاج کو جنم دیا ہے۔
مرکزی حزب اختلاف کی جماعت سی ایچ پی نے ایکس پر لکھا کہ ’کوئی مایوسی نہیں! لڑائی جاری رکھیں!‘ اور اسے سیاسی بغاوت قرار دیا۔
یہ خبر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب رائے دہندگان نے سی ایچ پی کے ابتدائی انتخابات میں 2028 کے صدارتی انتخابات کے لیے پارٹی کے امیدوار اکرام امام اوغلو کو نامزد کرنے کے لیے اپنا ووٹ ڈالا۔

حزب اختلاف کے مقبول میئر، جو صدر رجب طیب اردوان کے سب سے بڑے سیاسی حریف ہیں، انہیں بدعنوانی اور ’ایک دہشت گرد تنظیم کی مدد‘ کے الزامات کی 2 تحقیقات کے سلسلے میں حراست میں لیا گیا تھا۔

انہوں نے ہفتہ کے روز پولیس کو بتایا تھا کہ یہ الزامات ’غیر اخلاقی اور بے بنیاد‘ ہیں۔

مرکزی حکومت کے اس اقدام کے خلاف استنبول میں مظاہرے شروع ہو گئے تھے، اور اس کے بعد سے یہ ترکی کے 81 میں سے 55 سے زیادہ صوبوں میں پھیل چکے ہیں، جس کے بعد پولیس کے ساتھ مظاہرین کی لڑائی جاری ہے۔

وزیر داخلہ علی یرلیکایا نے ’ایکس‘ پر لکھا کہ ہفتے کی رات مزید بڑے پیمانے پر مظاہروں کے بعد پولیس نے 323 افراد کو گرفتار کیا۔

’اے ایف پی‘ کے نامہ نگار نے بتایا کہ اتوار کے روز بھی سی ایچ پی نے اکرام امام اوغلو کو اپنا صدارتی امیدوار نامزد کرنے کے لیے طویل عرصے سے طے شدہ مؤقف پر زور دیا اور پولنگ صبح 8 بجے شروع کی گئی۔

پارٹی نے نہ صرف پارٹی کے ارکان بلکہ ہر ایک کے لیے ووٹنگ کا راستہ کھول دیا ہے تاکہ بحران سے نبرد آزما میئر کے لیے بڑے پیمانے پر حمایت کا مظاہرہ کیا جاسکے، جنہیں عام طور پر اردوان کو چیلنج کرنے کی اہلیت رکھنے والے واحد سیاست دان کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

ربڑ کی گولیاں، دستی بموں کا استعمال
ہفتے کی رات استنبول میں ہونے والے مظاہرے میں کچھ پلے کارڈز لکھے ہوئے تھےجن میں سے ایک پر لکھا تھاکہ ’ڈکٹیٹر بزدل ہوتے ہیں!‘ اور ایک دوسرے پلے کارڈ پر لکھا تھا ’اے کے پی (ترکی کی حکمراں جماعت) آپ ہمیں خاموش نہیں کراسکیں گے!‘۔

پولیس نے استنبول میں مظاہرین پر ربڑ کی گولیوں، مرچوں کے پانی کا اسپرے اور دستی بموں کا استعمال کیا، جس کے نتیجے میں آدھی رات کو سٹی ہال میں کئی لوگ پناہ لینے پر مجبور ہوگئے۔

دارالحکومت انقرہ میں پولیس نے مظاہرین کو پیچھے دھکیلنے کے لیے واٹر کینن کا استعمال کیا، جب کہ مغربی ساحلی شہر ازمیر میں پولیس نے ’اے کے پی‘ کے مقامی دفاتر کی جانب جانے والے طلبہ کے مارچ کو روک دیا۔

سی ایچ پی کے رہنما اوزگر اوزل نے استنبول میں بڑے پیمانے پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے انہیں بتایا کہ ان کی تعداد 5 لاکھ سے زیادہ ہے۔

ملک بھر میں رات بھر ہونے والے مظاہروں کا آغاز اس وقت ہوا جب امام اوغلو کو دونوں تحقیقات میں استغاثہ کے سوالات کے جوابات دینے کے لیے عدالت لے جایا گیا تھا۔

میڈیا رپورٹس اور ان کی قانونی ٹیم نے بتایا کہ پہلی پوچھ گچھ شام 7:30 بجے شروع ہوئی، دوسری پوچھ گچھ کچھ دیر بعد شروع ہوئی اور صبح 7:30 بجے ختم ہوئی۔

اے ایف پی کے نامہ نگار نے بتایا کہ پولیس نے عدالت کے ارد گرد سخت حفاظتی حصار قائم کر رکھا ہے، جہاں ایک ہزار کے قریب مظاہرین کھڑے ہو کر نعرے بازی کر رہے ہیں۔

ترک لیرے کی قدر میں کمی
اس سے قبل ہفتے کے روز 53 سالہ میئر نے اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کی تردید کرتے ہوئے پولیس کو بتایا تھا کہ ان کی گرفتاری سے ترکی کی ساکھ کو ناقابل بیان نقصان پہنچا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس عمل نے نہ صرف ترکی کی بین الاقوامی ساکھ کو نقصان پہنچایا بلکہ عوام کے انصاف کے احساس اور معیشت پر اعتماد کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔

ان کے خلاف اس اقدام نے لیرا کو بری طرح متاثر کیا اور ترکی کی مالیاتی منڈیوں میں افراتفری پیدا کردی، بینچ مارک بی آئی ایس ٹی 100 انڈیکس جمعہ کو تقریباً آٹھ فیصد کمی کے ساتھ بند ہوا۔

30 سالہ اکت سنک نے عدالت کے باہر ترکی کا جھنڈا تھامے کہا کہ ہم آج یہاں اس امیدوار کے حق میں کھڑے ہونے کے لیے موجود ہیں جسے ہم نے ووٹ دیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ جس طرح لوگ 15 جولائی (2016) کی بغاوت کے بعد اردگان کے حق میں سڑکوں پر نکل آئے تھے، اسی طرح اب ہم امام اوغلو کے لیے سڑکوں پر نکل رہے ہیں، ہم ریاست کے دشمن نہیں ہیں، لیکن جو کچھ ہو رہا ہے وہ غیر قانونی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری، مزید  30 دن کی توسیع کردی گئی

بلوچ یکجہتی کمیٹِی کی  رہنما ماہ رنگ بلوچ کی 3 ایم پی او کے تحت گرفتاری میں مزید 30دن کی توسیع کردی گئی۔

محکمہ داخلہ کے حکام کے مطابق بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما کی 3 ایم پی او کے تحت گرفتاری کے 30 روز مکمل ہونے پر توسیع کی گئی۔  ان کی گرفتاری میں توسیع محکمہ داخلہ کی جانب سے کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کو22مارچ کو 3 ایم پی او  کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے ماہ رنگ بلوچ کو کوئٹہ میں جاری دھرنے سے گرفتار کیا گیا، بلوچ یکجہتی کمیٹی کا دعویٰ

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی آرگنائزر ماہ رنگ بلوچ سمیت دیگر رہنماؤں کے خلاف احتجاج کے دوران فائرنگ سے 3 افراد کے قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

مقدمہ کوئٹہ کے سریاب تھانے میں درج کیا گیا تھا جس میں  نامزد افراد پر قتل، اقدام قتل، دہشتگردی، لوگوں کو اکسانے سمیت 16 دفعات شامل کی گئیں ہیں۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے خلاف 2 مقدمات اس سے قبل بھی درج کیے جا چکے ہیں۔ پولیس کے مطابق ماہ رنگ بلوچ سمیت بی وائی سی کے مختلف رہنماؤں کے خلاف سول لائن تھانے میں بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ بلوچ یکْجہتی کمیٹی کی جانب سے سول ہسپتال کوئٹہ کے مردہ خانے پر حملہ کرکے جعفر ایکسپریس میں مارنے والے دہشتگردوں کی لاشوں کو زبردستی اپنے ساتھ لے جانے ور اس دوران ہاکی چوک پر ایمبولینس کی ڈرائیو کر کو زد و کوب کرنے پر مقدمہ درج کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے ماہ رنگ بلوچ کو وکلا اور اہلخانہ سے ملاقات کی اجازت مل گئی

جبکہ مغربی بائی پاس کو احتجاجاً بند کرنے پر بلوچ یکجہتی کمیٹی کے کارکنان ور رہنماؤں کے خلاف مقدمہ بروری روڈ تھانے میں درج کیا گیا ہے۔

ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری کے خلاف آئینی درخواست مسترد

بلوچستان ہائیکورٹ نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کی سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی 3 ایم پی او کے تحت گرفتاری کیخلاف دائر آئینی درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے درخواست مسترد کردی ہے۔

بلوچستان ہائیکورٹ کے قائمقام چیف جسٹس اعجاز سواتی اور جسٹس محمد عامر رانا پر مشتمل بینچ نے گزشتہ جمعرات کو ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی ایم پی او کے تحت گرفتاری کیخلاف دائر آئینی درخواست پر سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کے وکیل کامران مرتضیٰ نے بتایا ہے کہ بلوچستان ہائیکورٹ نے ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری کیخلاف دائر آئینی درخواست مسترد کرتے ہوئے درخواست گزار کو متعلقہ فورم سے رجوع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری کیخلاف آئینی درخواست کی سماعت میں دلائل مکمل ہونے پر جمعرات کو فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا، مذکورہ آئینی درخواست میں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کو رہا کرنے اور 3 ایم پی او کے تحت احکامات کو غیر قانونی قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بلوچستان ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ

متعلقہ مضامین

  • احتجاج و پولیس پر تشدد: علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
  • اے ٹی سی لاہور نے علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری  کر دیئے
  • علی امین گنڈا پور سمیت 4 پی ٹی آئی رہنماؤں کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
  • پاکستانی وزیراعظم آج ترکی کے دورے پر
  • سندھ میں کچے کے علاقے سے اغوا کسٹم اہلکاروں کو بازیاب کروا لیا گیا
  • ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری، مزید  30 دن کی توسیع کردی گئی
  • بھارت؛ 22 سالہ دولھے کے ساتھ دھوکا، دلہن کی والدہ سے شادی کروادی گئی
  • کراچی: احمدیوں کی عبادت گاہ کے باہر احتجاج کے دوران ایک شخص کی ہلاکت کا مقدمہ درج
  • پنجاب پولیس کی کچے کے علاقے میں کارروائی، دو مغوی بازیاب
  • پاکستان، ترکی، یونان، میانمار، افغانستان میں شدید ترین زلزلہ آنے کا خدشہ،ماہرین ارضیات کی نئی وارننگ جاری