اس وقت پاکستان میں کہیں بھی فوجی آپریشن نہیں ہورہا، اگرجامع آپریشن کرنا پڑا تو حکومت کرسکتی ہے، سینیٹر عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن )رہنماءن لیگ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ اس وقت پاکستان میں کہیں بھی فوجی آپریشن نہیں ہورہا، اگرجامع آپریشن کرنا پڑا تو حکومت کرسکتی ہے، پی ٹی آئی حل کا حصہ نہیں بلکہ مسائل کا حصہ بنی ہوئی ہے،جو لوگ دہشتگردی کے مسائل کا حصہ ہیں وہ ہمارے ساتھ نہیں بیٹھیں گے،عمران خان بطور وزیراعظم بھی سکیورٹی میٹنگز میں نہیں آتے تھے۔
میڈیا کے مطابق انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملازمین کی ہرسال تنخواہیں بڑھتی ہیں لیکن ارکان اسمبلی کی تنخواہیں پچھلے 10سال سے مقرر ہیں، اب اگر ان کی تنخواہیں بڑھائی گئی ہیں تو اس سے قومی خزانے پر اتنا بھاری بوجھ نہیں پڑے گا کہ خزانہ برداشت نہ کرسکے، یہ لوگ بجلی گیس کے بل اور مکان کا کرایہ بھی دیتے ہیں، سفر بھی کرتے ہیں، اگر ان کو تھوڑا سا ریلیف بھی مل جائے تو اتنازیادہ نہیں ہے۔
پچھلے سال دیکھیں کہ حکومت کے کتنے اخراجات تھے اب کتنے ہیں؟میں وزیراعظم کے بارے جانتا ہوں کہ وہ تنخواہ نہیں لیتے بلکہ سرکاری اخراجات جیب سے ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں کسی بھی جگہ کوئی فوجی آپریشن نہیں ہورہا لیکن اگر کسی جگہ پر جامع آپریشن کرنا پڑا تو حکومت آپریشن کرسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حل کا حصہ نہیں بلکہ مسائل کا حصہ بنی ہوئی ہے، اس وقت سب سے بڑا ایشو وہ چار پانچ ہزار دہشتگرد ہیں جن کو وہاں سے لاکر بسایا گیا۔
لیکن علی امین کہتے ہیں آپریشن کی اجازت نہیں دوں گا؟آج بھی کے پی میں جاکر دیکھیں ڈی آئی خان میں دیکھیں کہ کیا حالت ہے۔جو لوگ دہشتگردی کے مسائل کا حصہ ہیں وہ ہمارے ساتھ نہیں بیٹھیں گے۔ عمران خان بطور وزیراعظم بھی سکیورٹی میٹنگز میں نہیں آتے تھے۔ قومی مفاہمت وہی ہے جو قوم چاہتی ہے۔
امریکا میں ایلون مسک کی کمپنی ٹیسلا کے باہر شہریوں کا احتجاجی مظاہرہ،6 افرادگرفتار
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: مسائل کا حصہ
پڑھیں:
پاک فوج کردار، حوصلہ اور مہارت جیسے اعلیٰ فوجی اوصاف کی حامل ہے، آرمی چیف
KHARIAN:آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہاہے کہ پاک فوج نے ہمیشہ کردار، جرات اور قابلیت کی بھرپور صفات کو برقرار رکھا۔ پاکستان آرمی کردار، حوصلہ اور مہارت جیسے اعلیٰ فوجی اوصاف کی حامل ہے، جو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارے سپاہیوں نے بخوبی ثابت کیے ہیں۔
ان خیالات کااظہارانھوں نے پاکستان آرمی کی میزبانی میں آٹھویں بین الاقوامی پاکستان آرمی ٹیم اسپرٹ (PATS) مقابلے جو14 سے 18 اپریل تک کھاریاں گیریژن میں ہوئے کی اختتامی تقریب میں بطورمہمان خصوصی شرکت کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا ہے کہ ایسی مشقیں باہمی سیکھنے کا بہترین موقع فراہم کرتی ہیں اور PATS ایک ایسا موثر فورم ہے جو فوجی صلاحیتوں اور حکمت عملی کو یکجا کرتا ہے اور عصر حاضر کی جنگی نوعیت کے مطابق ٹیم سپرٹ کو فروغ دیتا ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق60 گھنٹوں پر مشتمل اس سخت اور بھرپور پٹرولنگ مشق کا مقصد شرکاء کے درمیان جنگی مہارتوں کا تبادلہ اور پیشہ ورانہ تجربات کو شیئر کرنا تھا تاکہ جدید حربی صلاحیتوں میں بہتری لائی جا سکے۔
مشق کا مقصد فورم کے شرکاء کی طرف سے جدید خیالات ،تجربات کے اشتراک کے ذریعے جنگی مہارتوں کو بڑھانا تھا ۔مشق میں پاکستان آرمی کی 7 ٹیموں کے علاوہ پاکستان نیوی کی ایک ٹیم اور 15 دوست ممالک کی افواج کی ٹیموں نے شرکت کی جن میں بحرین، بیلاروس، چین، سعودی عرب، مالدیپ، مراکش، نیپال، قطر، سری لنکا، ترکیہ، امریکہ اور ازبکستان شامل تھے۔
جبکہ بنگلہ دیش، مصر، جرمنی، کینیا، میانمار اور تھائی لینڈ کے نمائندوں نے بطور مبصر مشق کا مشاہدہ کیا۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ PATS نے ایک سنجیدہ اور مقابلہ جاتی فوجی مشق کے طور پر عالمی سطح پر اپنی شناخت بنائی ہے۔
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے مشق میں شریک تمام ٹیموں کی پیشہ ورانہ مہارت، جسمانی و ذہنی برداشت اور بلند حوصلے کو سراہا۔
آخرمیں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے مشق میں نمایاں کارکردگی دکھانے والی ٹیموں اور افراد کو انعامات سے نوازا، بین الاقوامی مبصرین اور مختلف ممالک کے دفاعی اتاشیوں نے بھی تقریب میں شرکت کی اور اس پیشہ ورانہ مشق کے اعلیٰ انتظامات اور معیار کو سراہا۔