امریکا میں ایلون مسک کی کمپنی ٹیسلا کے باہر شہریوں کا احتجاجی مظاہرہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
’ٹیسلا ٹیک ڈاؤن‘ تحریک کی نمائندگی کرتے ہوئے امریکا میں سینکڑوں مظاہرین آج مین ہٹن کے میٹ پیکنگ ڈسٹرکٹ میں ٹیسلا شوروم کے باہر جمع ہوئے، ان کا کہنا تھا کہ وہ اس کاروبار کو ہدف بنا رہے ہیں جس نے ایلون مسک کو دنیا کا امیر ترین آدمی بنادیا۔
گزشتہ کئی ہفتوں سے، ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک اور وفاقی حکومت میں ان کی شمولیت کی مذمت کرنے کے لیے پیپل اوور پرافٹس اور ڈسٹرکشن پروجیکٹ سمیت گروپس کے زیر اہتمام مظاہرے کیے جارہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جرمنی: ٹیسلا فیکٹری میں آتشزدگی، ایلون مسک کا دورہ اور ملازمین کے لیے ’آئی لو یو‘ کا پیغام
بہت سے مظاہرین نے کہا کہ وہ ایلون مسک کے کاروبار کیخلاف اس لیے احتجاج کر رہے ہیں جس نے انہیں دنیا کا امیر ترین آدمی بنایا ہے، فوربس کا اندازہ ہے کہ ایلون مسک کے اثاثوں کی مجموعی مالیت 200 بلین ڈالر سے کچھ ہی کم ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مظاہرین کا کہنا تھا کہ اگر ہم آگے بڑھیں اور ٹیسلا کے خلاف اتنا ہی مضبوط اور موثر احتجاج جاری رکھیں تو ہم دنیا کو باور کراسکتے ہیں کہ ٹیسلا ایک زہریلا برانڈ ہے جو ایلون مسک کو آکسیجن فراہم کرتا ہے۔
مظاہرین میں موجود ایک شہری کیرن شال کا کہنا تھا کہ ہم مظاہرہ کررہے ہیں اور تحریک پھیل رہی ہے، کیونکہ ایلون مسک ابھی دارالحکومت میں ایک غیر منتخب فرد ہے، جس کے پاس کوئی دفتر نہیں ہے اور نہ ہی اس کا کوئی ای میل ہے۔
مزید پڑھیں: امریکی محکمہ خارجہ کے ایلون مسک کی کمپنی ٹیسلا سے 400 ملین ڈالر مالیت کے معاہدے کا انکشاف
’ہم اپنے مسائل اور خدشات کو بیان کرنے کے لیے واشنگٹن نہیں جاسکتے، اس لیے ہمیں اس کے کاروباری مقام پر جمع ہونا پڑا اور ایلون مسک کے کاروبار کی جگہوں میں سے ایک ٹیسلا بھی ہے۔‘
بظاہر ایسا لگتا ہے کہ الیکٹرک کار کمپنی ٹیسلا کیخلاف عوامی دباؤ کے حقیقی نتائج برآمد ہوئے ہیں، کمپنی کا اسٹاک جمعہ کو 248.
ایلون مسک نے اس ہفتے ٹیسلا آل ہینڈز میٹنگ میں اپنے ملازمین کو بتایا کہ آگے بہتر دن ہیں، ملک بھر میں پرامن مظاہروں کے علاوہ، کم از کم 80 ٹیسلا گاڑیوں کی توڑ پھوڑ یا آگ لگانے کے واقعات امریکا اور کینیڈا میں میڈیا کی سرخیوں میں رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: ٹیسلا ٹرکس میں تکنیکی خرابی، کمپنی نے گاڑیاں واپس منگوالیں
جرائم میں اضافے پر جس کی وجہ سے 3 افراد کو وفاقی الزامات کا سامنا کرنا پڑا، ایف بی آئی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ مجرمانہ کارروائیاں تنہا مجرموں نے کی ہیں۔
پھر بھی، ایجنسی عوام کو ٹیسلا ڈیلرشپ کے قریب اور اس کے آس پاس نگرانی سمیت مشکوک سرگرمیوں پر نظر رکھنے کی ترغیب دے رہی ہے۔
ٹیسلا کے متعدد مالکان کے مطابق جب سے ایلون مسک نے صدر کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ کی توثیق کی ہے انہیں عوام کی جانب سے ہراساں کیے جانے سمیت تشدد اور دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، جبکہ بعض نے ٹیسلا سے چھٹکارا حاصل کرنےمیں ہی عافیت جانی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
احتجاج امریکا ایلون مسک ٹیسلا ڈونلڈ ٹرمپ مظاہرین مین ہیٹن واشنگٹنذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا ایلون مسک ٹیسلا ڈونلڈ ٹرمپ مظاہرین مین ہیٹن واشنگٹن ایلون مسک ٹیسلا کے کے لیے
پڑھیں:
امریکہ میں ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف سینکڑوں مظاہرے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 اپریل 2025ء) صدر ٹرمپ کے دوسرے دور صدارت میں ان کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے ہزاروں افراد ملک بھر میں منعقدہ درجنوں تقریبات میں سڑکوں پر نکل آئے۔ مظاہرین نے ٹرمپ کی جارحانہ امیگریشن پالیسیوں، بجٹ میں کٹوتیوں، یونیورسٹیوں، نیوز میڈیا اور قانونی اداروں پر دباؤ سمیت یوکرین اور غزہ کے تنازعات سے نمٹنے کی پالیسی کی مذمت کی۔
اقتدار میں واپس آنے کے بعد سے ڈونلڈ ٹرمپ نے ارب پتی ایلون مسک کے ساتھ مل کر حکومتی اخراجات میں بڑے پیمانے پر کٹوتیاں کی ہیں۔ انہوں نے دو لاکھ سے زیادہ وفاقی ملازمین کو فارغ کیا اور اہم وفاقی ایجنسیوں جیسے کہ USAID اور محکمہ تعلیم کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کیے۔
ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسیوں پر تنقیدٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف احتجاجی ریلیاں گروپ 50501 کی قیادت میں منعقد کی جا رہی ہیں، جس کا مطلب پچاس ریاستوں میں پچاس مظاہرے اور ایک تحریک کی نمائندگی کرنے والوں کا اتحاد ہے۔
(جاری ہے)
یہ گروپ اپنی احتجاجی ریلیوں کو "ٹرمپ انتظامیہ اور اس کے ساتھیوں کے جمہوریت مخالف اور غیر قانونی اقدامات کا ایک ردعمل قرار دیتا ہے۔"ایک احتجاجی ریلی میں اپنی پوری فیملی کے ساتھ شریک اسی سالہ تھامس باسفورڈ نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ وہ چاہتے ہیں کہ نوجوان نسل اس ملک کی اصلیت کے بارے میں جانیں۔ ان کے بقول، آزادی کے لیے امریکہ میں یہ ایک بہت خطرناک وقت ہے۔
"بعض اوقات ہمیں آزادی کے لیے لڑنا پڑتا ہے۔" 'امریکہ میں کوئی بادشاہ نہیں'مظاہرین نے ٹرمپ کی ملک بدری کی پالیسیوں کا نشانہ بننے والے تارکین وطن کے لیے حمایت کا اظہار کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ ان وفاقی ملازمین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار بھی کیا جنہوں نے اپنی ملازمتیں کھو دی تھیں۔ انہوں نے ان یونیورسٹیوں کے حق میں بھی آواز بلند کی جن کے فنڈز میں کٹوتی کا خطرہ ہے۔
نیویارک میں مظاہرین نے "امریکہ میں کوئی بادشاہ نہیں" اور "ظالم کے خلاف مزاحمت" جیسے نعروں کے ساتھ مارچ کیا۔
دارالحکومت واشنگٹن میں لوگوں نے تشویش کا اظہار کیا کہ ٹرمپ جمہوریت اور ملک کے اقدار کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ ان میں سے کچھ مظاہرین نے کیفیہ اسکارف کے ساتھ مارچ کیا اور "آزاد فلسطین" کے نعرے لگائے۔ چند لوگوں نے صدر وولودیمیر زیلنسکی کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے یوکرین کا پرچم اٹھا رکھا تھا۔
امریکی مغربی ساحل پر واقع شہر سان فرانسسکو میں کچھ مظاہرین نے امریکی پرچم الٹا اٹھا رکھا تھا، جو عام طور پر پریشانی کی علامت ہے۔
ادارت: رابعہ بگٹی