علی سیٹھی کی والدہ کو بیٹے کا مشہور گانا ’پسوڑی‘ کیوں پسند نہیں آیا؟
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
معروف گلوکار علی سیٹھی کے عالمی شہرت یافتہ گانے ‘پسوڑی’ نے دنیا بھر میں دھوم مچائی، لیکن حیران کن طور پر ان کی والدہ جگنو محسن کو یہ گانا بالکل پسند نہیں آیا۔
علی سیٹھی اور شے گل کے گائے گئے اس پنجابی گانے نے 2022 میں میوزک چارٹس پر راج کیا اور اب تک بلین ویوز حاصل کر چکا ہے، لیکن علی کی والدہ نے اسے ناپسندیدہ قرار دے دیا۔
ایک ویڈیو میں جگنو محسن نے انکشاف کیا، “مجھے پسوڑی پسند نہیں، جب کہ یہ گانا اب بلین ویوز حاصل کر چکا ہے۔ علی نے مجھ سے خود کہا کہ ‘امی، مجھے معلوم ہے کہ آپ کو یہ گانا پسند نہیں آیا’، جس پر میں نے جواب دیا کہ ہاں، مجھے پسند نہیں آیا، مجھے پنجابی راگ اور غزلیں زیادہ پسند ہیں۔”
علی سیٹھی کی والدہ نے مزید کہا کہ انہیں ہمیشہ سے کلاسیکی موسیقی، پنجابی راگ، ڈھولے اور ماہیے پسند رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا، “علی کی پیدائش سے پہلے میں پنجابی راگ اور کلاسیکی میوزک بہت سنتی تھی اور اپنے بچوں کے ساتھ پنجابی میں گفتگو کرتی تھی۔”
یہ حیران کن ہے کہ ‘پسوڑی’ نے نہ صرف پاکستان بلکہ بھارت، امریکہ اور یورپ میں بھی مقبولیت حاصل کی، یہاں تک کہ بالی ووڈ میں اس کا ریمیک بھی بنایا گیا، مگر علی سیٹھی کی والدہ اس گانے کو پسند کرنے والوں میں شامل نہیں ہوئیں۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پسند نہیں آیا علی سیٹھی کی والدہ
پڑھیں:
حیدرآباد:ہیومن رائٹس سیل کی انچارج کا خاتون پولیس افسر پر تشدد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)حیدرآباد میں خاتون پولیس افسراپنے ہی دفتر میں غیر محفوظ ہوگئی۔غیر قانونی طورپر تعینات جونئیر کلرک خاتون ماریہ ساریو کا لیڈی اے ایس آئی پر تشدد۔تفصیلات کے مطابق حیدرآباد کے وومین تھانے میں تعینات لیڈی اسسٹنٹ سب انسپکٹر عائشہ نے اپنا ویڈیو بیان سوشل میڈیا وائرل کرکے ایس ایس پی حیدرآباد عدیل حسین چانڈیو کو تحریری درخواست دی ہے کہ جونئیر کلرک ماریہ ساریو جوکہ غیرقانونی پر ایس ایس پی آفس میں انسپکٹر کی پوسٹ پر تعینات ہیں اور ہیومن رائٹس سیل کی انچارج ہیں۔ماریہ نے مجھے فون کرکے بلایا اور دو
خاتون پولیس اہلکاروں سے میرے ہاتھ پکڑ کر تشدد کا نشانہ بنایا اور مجھے سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں جبکہ میں نے تحریری درخواست بھی دی لیکن ماریہ کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔متاثرہ پولیس اے ایس آئی عائشہ نے وزیر اعلیٰ سندھ،وزیر داخلہ ،آئی جی سندھ،ڈی آئی جی اورایس ایس پی حیدرآباد سے مطالبہ کیا ہے کہ ماریہ ساریو کے خلاف کارروائی کی جائے اور مجھے انصاف فراہم کیا جائے۔