ملک و قوم کے حالات بہت جلد بدلنے والے ہیں، کامران ٹیسوری
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری---فائل فوٹو
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا ہے کہ یقین دلاتا ہوں ملک و قوم کے حالات بہت جلد بدلنے والے ہیں، پاکستان میں خوشحالی کے نئے دور کا آغاز جلد شروع ہوگا۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا کہ یوم پاکستان پر قوم کو مبارک باد دیتا ہوں، 23 مارچ کو پاکستان کی تاریخ میں خصوصی اہمیت حاصل ہے۔
کامران ٹیسوری نے کہا کہ ہم مربوط پالیسی اور اصلاحات سے پاکستان کو مضبوط معیشت بنائیں گے، بحیثیت قوم غیر معمولی حالات کا مقابلہ ثابت قدمی سے کرنا ہوگا، اللّٰہ ہم سب میں اتحاد کے ساتھ ساتھ احساس بھی پیدا کرے۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کرمنل پراسیکیوشن ایکٹ میں ترمیمی بل کی منظوری دے دی۔
ان کا کہنا ہے کہ بیرون ملک سے سوچی سمجھی سازش کی جارہی ہے، دشمن ہمارے ملک کو کمزور کرنا چاہتا ہے، دشمن تاک میں ہے کہ غلطی ہو اور ہمیں معاشی طور پر پیچھے کیا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا مقابلہ صرف فورسز نہیں پوری قوم کو کرنا ہوتا ہے، میں ہر ایک شخص سے اپیل کرتا ہوں کہ مل کر ملک کی ترقی کا جذبہ پیدا کریں، آئیں ایک نئے جذبے کے ساتھ وطن کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالیں۔
گورنر سندھ نے مزید کہا کہ اپنے عظیم رہنماؤں کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کرسکتے، پاکستان قائداعظم اور ان کے ساتھیوں کی انتھک جدوجہد کا نتیجہ ہے، ملک میں آزادی سے رہ تو رہے ہیں، معاشی اور معاشرتی مسائل سے گزر رہے ہیں۔
کامران ٹیسوری نے کہا کہ سانحہ اے پی ایس کے بعد کچھ فیصلوں پر عمل نہیں ہوا، جس کی وجہ سے کچھ مسائل کا سامنا ہے، کینالوں کے خلاف ہمارا احتجاج جاری ہے، ہم کینالیں نہیں بننے دیں گے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کامران ٹیسوری نے ٹیسوری نے کہا سندھ کامران گورنر سندھ نے کہا کہ
پڑھیں:
شوہر کے ظالمانہ طرزعمل پر خلع لینے والی خاتون کا حقِ مہر ساقط نہیں ہوتا، لاہور ہائیکورٹ
لاہور ہائیکورٹ سے متعلق ایک اہم فیصلہ دیتے ہوئے قرار دیا ہے کہ شوہر کی بدسلوکی کی وجہ سے شادی ٹوٹنے سے اس خلع لینے والی خاتون کا حق ختم نہیں ہوتا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس راحیل کامران نے مؤخر شدہ طلاق کے ایک اہم پہلو پر کو واضح کیا کہ اسلامی قانون اور نکاح نامہ کے تحت شوہر پر حق مہر اس وقت تک واجب ہے، جب تک کہ بیوی اس کی جانب سے کسی غلطی کے بغیر خلع (شادی توڑنے) کی درخواست نہ کرے۔
اسی کیساتھ ہی جسٹس راحیل کامران نے نوٹ کیا کہ عدالت میں زیر سماعت خصوصی معاملے میں خاتون نے اپنے شوہر کی طرف سے ظلم اور توہین آمیز رویے کے قابل اعتماد ثبوت فراہم کیے، جس کی وجہ سے اسے علیحدگی کی درخواست کرنا پڑی۔
وفاقی شرعی عدالت کا فیصلہجسٹس راحیل کامران نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ خلع کا تصور سورۂ بقرہ کی آیت نمبر 228 اور 229 پر مبنی ہے۔ انہوں نے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کا حوالہ دیا، جس میں کہا گیا تھا کہ اگر بیوی صرف اپنے شوہر سے ناپسندیدگی کی بنیاد پر خلع حاصل کرتی ہے تو اسے ملنے والا حق مہر قابل واپسی ہے۔
وصول شدہ رقم کی واپسی کا مطالبہ کرنا جائز نہیںلاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں قرار دیا گیا ہے کہ اگر بیوی شوہر کی غلطی کی وجہ سے معقول جواز فراہم کرکے خلع طلب کرتی ہے، تو اس سے پہلے سے وصول شدہ رقم کی واپسی کا مطالبہ کرنا جائز نہیں ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں قرار دیا گیا ہے ایسی صورتحال میں یہ عدالت پر منحصر ہے کہ وہ کیس کے حقائق اور حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کرے کہ بیوی کو کتنی رقم واپس کرنی چاہیے۔
نکاح نامہ ایک جائز اور پابند معاہدہجسٹس راحیل کامران کے مطابق نکاح نامہ بیوی اور شوہر کے درمیان ایک جائز اور پابند معاہدہ ہے، اور مؤخر کرنا شوہر کی جانب سے کیا جانے والا معاہدہ ہے۔
انہوں نے یہ بھی قرار دیا کہ جب تک اس معاہدے کی شرائط سے انحراف کرنے کی قانونی بنیاد نہ ہو، شوہر اپنی ذمہ داری پوری کرنے کا پابند ہے۔
خلع مانگنے کی وجہجسٹس راحیل کامران کہا کہ صرف یہ حقیقت کہ بیوی نے خلع مانگی ہے، خود بخود اس معاہدے کی ذمہ داری کو ختم نہیں کرتا ہے، مؤخر شدہ حق مہر کے دعوے پر خلع مانگنے والی بیوی کے حق کا تعین کرنے کے لیے اہم غور و خوض اس کے خلع مانگنے کی وجہ ہے۔
جسٹس راحیل کامران نے وضاحت کی کہ جب بیوی اس بنیاد پر خلع طلب کرتی ہے کہ وہ اپنے شوہر کو ناپسند کرتی ہے تو شوہر کی جانب سے کسی غلطی کے بغیر وہ مؤخر کرنے کا حق اسی طرح کھو دیتی ہے، جس طرح فوری طور پر طلاق دینے کے معاملے میں ہوتی ہے۔
جسٹس راحیل کامران نے کہا کہ اس کے برعکس اگر شوہر کا طرز عمل بیوی کو طلاق لینے پر مجبور کرتا ہے تو وہ مؤخر شدہ مہر کا حق برقرار رکھتی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ اس کیس میں بیوی نے خلع کی بنیاد پر شادی توڑنے کا حکم نامہ حاصل کیا، شوہر پر بدسلوکی اور توہین آمیز رویے کے الزامات لگائے۔
مہر کی ادائیگی سے انکار ناانصافی ہوگیجسٹس راحیل کامران نے قرار دیا کہ چونکہ شادی 9 سال پر محیط ہے، اور بیوی نے اپنی ازدواجی ذمہ داریاں پوری کیں، لہٰذا اسے مؤخر کیے گئے مہر کی ادائیگی سے انکار ناانصافی ہوگی۔
انہوں نے اس کیس کو درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے پیش کیے گئے سابقہ فیصلوں سے الگ کر دیا، جہاں شوہر کی جانب سے ظلم ثابت نہیں ہوا تھا۔
شوہر کی درخواست مستردعدالت عالیہ نے ساہیوال کی ضلعی عدالتوں کی جانب سے سابق اہلیہ کے حق میں دیے گئے فیصلے کے خلاف شوہر کی درخواست مسترد کر دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں