فتنتہ الخوارج اور دیگر دہشتگرد تنظیموں کے ناپاک عزائم کو ناکام بنائیں گے: صدر مملکت
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
ویب ڈیسک: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ فتنتہ الخوارج اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کے ناپاک عزائم کو ناکام بنائیں گے، دہشت گردوں کے ناسور کے خاتمے کے لیے پوری قوم مسلح افراج کے شانہ بشانہ ہے۔
یوم پاکستان تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ آج کا دن لاکھوں کی قربانیوں کی یاد تازہ کرتا ہے، آج ہم وطن کے شہد اور غازیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ پاکستان کا مقصد مضبوط اور جدید اسلامی فلاحی مملکت ہے۔
بلوچستان میں زلزلے کے جھٹکے
انہوں نے کہا کہ لاکھوں قربانیاں دے کر حاصل کی گئی آزادی کی حفاظت کرنی ہے، مادر وطن کے تحفظ اور آزادی کی حفاظت کے لیے کسی قربانی سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
صدر مملکت نے کہا کہ ہم نے بیرونی اور اندرونی دہشتگردی کا منہ توڑ مقابلہ کیا، اندورنی و بیرونی سازشوں کے باوجود پاکستان کی تعمیر کرتے رہیں گے۔
آصف علی زارداری نے کہا کہ ففتھ جنریشن وار فیئر ایک اہم چیلنج ہے، نوجوان نسل میں نفرت و مایوسی پھیلانے والے عناصر کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ ہم باحوصلہ قوم، چیلنجز پر قابو پانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
پسوڑی کو ناپسند کرنے والے ہم تنہا نہیں، سنگر کی ماں ہمارے ساتھ ہے
مسئلہ کشمیر
صدر مملکت نے کہا کہ یوم پاکستان کے موقع پر کشمیری عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں، کشمیری بھارت کی ریاستی دہشت گردی کا شکار ہیں۔
آصف زرداری نے کہا کہ بھارت کے ہاتھوں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کرتے ہیں، دنیا کے ہر فورم پر کشمیریوں کے لیے آواز اٹھائیں گے۔
لاہور میں 279 ٹریفک حادثات، 340 افراد زخمی
صدر مملکت نے کہا کہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خودارادیت دینا ہوگا، عالمی برادری کشمیری عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے دے۔
Ansa Awais Content Writer.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
بھارت ظلم و تشدد سے کشمیریوں کی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو دبا نہیں سکتا، امیر مقام
وفاقی وزیر کا کہنا تھا ک معرکہ حق میں بھارت کے خلاف پاکستان کی فتح نے مسئلہ کشمیر کو ایک بار پھر عالمی بحث کا موضوع بنا دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز اور کشمیری پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام اسلام آباد میں ایک سیمینار منعقد کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق سیمینار کے مہمان خصوصی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام تھے جبکہ سیمینار میں سابق صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان، رکن قانون ساز اسمبلی نبیلہ ایوب خان، ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی، سفیر ضمیر اکرم، کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی، ڈاکٹر راجہ محمد سجاد خان اور ائمہ افراز سمیت سیاسی رہنمائوں، سابق سفیروں، انسانی حقوق کے ماہرین، محققین، میڈیا کے نمائندوں اور طلبہ نے شرکت کی۔ انجینئر امیر مقام نے اپنے خطاب میں کہا کہ جموں و کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے جس کے مستقبل کا فیصلہ کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ہونا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ بھارت فوجی طاقت کے وحشیانہ استعمال سے کشمیریوں کے حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو دبا نہیں سکتا۔
انہوں نے کشمیری شہدوں کو خراج عقیدت اور مظلوم کشمیری عوام کو سلام پیش کیا۔ امیر مقام نے کہا کہ معرکہ حق میں بھارت کے خلاف پاکستان کی فتح نے مسئلہ کشمیر کو ایک بار پھر عالمی بحث کا موضوع بنا دیا ہے۔ مقررین نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر سخت تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کے عالمی چارٹر کے مطابق حق خودارادیت کشمیری عوام کا بنیادی حق ہے۔مقررین نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق تنازعہ کشمیر کے حل پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں منظم انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بشمول ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیاں، جبری گرفتاریاں، گھروں کی ضبطگی جاری ہے۔ بھارتی فوجیوں کو مقبوضہ علاقے میں رائج کالے قوانین آرمڈ فورسز سپیشل پاور ایکٹ، پبلک سیفٹی ایکٹ اور دیگر کے تحت کشمیریوں کے قتل عام کی کھلی چھوٹ حاصل ہے۔
مقررین نے بھارتی قابض انتظامیہ کی طرف سے مقبوضہ علاقے کی مسلم اکثریتی شناخت کو تبدیل کرنے کی بھارت کی سازشوں، تاریخی کتابوں پر پابندیوں اور صورتحال معمول پر آنے کے جھوٹے بیانیے کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے بھارت بھر میں مقیم کشمیری طلبہ اور پروفیشنلز کو ہراساں کرنے کی کارروائیوں پر بھی سخت تشویش کا اظہار کیا۔ مقررین نے اقوام متحدہ کے کمشنر برائے انسانی حقوق کی رپورٹوں میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے متعلق اظہار تشویش کا خیرمقدم کیا اور بھارت کو عدم تعاون اور عالمی مبصرین کو جموں و کشمیر تک رسائی نہ دینے پر جوابدہ ٹھہرانے پر زور دیا۔ انہوں نے غیر قانونی طور پر نظربند تمام کشمیری سیاسی رہنمائوں، نوجوانوں، انسانی حقوق کے کارکنوں کی رہائی، کالے قوانین کی منسوخی اور بھارت کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیوں پر جوابدہ بنانے کا مطالبہ کیا۔