اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان اور افغانستان نے تجارت، سلامتی اور پاکستان میں افغان پناہ گزینوں کی حیثیت سمیت جاری دوطرفہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اپنے سفارتی روابط کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

نجی چینل کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان محمد صادق اور افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی کے درمیان کابل میں ہونے والی ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا۔

محمد صادق اس وقت ہمسایہ ملک کے 3 روزہ دورے پر ہیں، جس کا مقصد سیکیورٹی خدشات کے باعث کشیدہ تعلقات کے بعد سفارتی تعلقات کی بحالی ہے۔

افغان وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق فریقین نے زیر التوا مسائل کے حل کے لیے مشترکہ ملاقاتوں اور وفود کے تبادلے کی اہمیت پر زور دیا۔

ملاقات کے بعد محمد صادق نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک پوسٹ میں خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک نے دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے اعلی سطح کے رابطوں اور بات چیت کو بڑھانے پر اتفاق کیا ہے، انہوں نے افغانستان کے ساتھ جاری روابط اور باہمی فائدے مند تعلقات کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔

اگرچہ سلامتی کے خدشات بنیادی مسئلہ ہیں، لیکن ابتدائی طور پر بات چیت تجارت اور ٹرانزٹ پر مرکوز تھی، حالانکہ متنازع موضوعات بھی فوری حل کے بغیر اٹھائے گئے تھے۔

افغان وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس ملاقات میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان دو طرفہ تعلقات، سیاسی و اقتصادی تعاون، ٹرانزٹ اور عوامی سطح پر تبادلوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

تجارتی تعلقات میں ایک اہم پیش رفت 27 دن کی بندش کے بعد طورخم سرحد کا دوبارہ کھلنا ہے، یہ کراسنگ 21 فروری کو تعمیراتی سرگرمیوں پر تنازع کی وجہ سے بند کردی گئی تھی، اور ایک جرگے کی ثالثی میں ہونے والے مذاکرات کے بعد اسے دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔

فی الحال، سرحد 15 اپریل تک عارضی انتظام کے تحت کام کر رہی ہے، جس کے طویل مدتی حل کے لیے بات چیت جاری ہے، اسلام آباد نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ موجودہ میکنزم کی میعاد ختم ہونے سے قبل مستقل معاہدہ طے پا جائے گا۔

افغان وزارت خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ ٹرانزٹ روٹس اور تجارت میں حائل رکاوٹیں کسی بھی فریق کے مفاد میں نہیں، اور انہیں دیگر تنازعات سے نہیں جوڑا جانا چاہیے، اس کے جواب میں نمائندہ خصوصی محمد صادق نے یقین دلایا کہ پاکستان ان خدشات کو دور کرنے کے لیے عملی اقدامات کرے گا۔

ملاقات میں پاکستان میں افغان پناہ گزینوں کی حیثیت کے اہم مسئلہ پر تبادلہ خیال کیا گیا، مارچ 2025 تک ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں 31 لاکھ سے زائد افغان باشندے رہائش پذیر ہیں۔

یو این ایچ سی آر کی رپورٹ کے مطابق اس میں تقریباً 13 لاکھ 50 ہزار رجسٹرڈ پناہ گزین اور 2021 میں طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد آنے والے مزید 6 لاکھ افراد شامل ہیں، وطن واپسی کی جاری کوششوں کی وجہ سے مجموعی طور پر اتار چڑھاؤ آتا ہے، 2023 سے اب تک 8 لاکھ سے زیادہ افغان واپس جاچکے ہیں۔

پاکستانی حکومت نے افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز اور غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو رضاکارانہ طور پر ملک چھوڑنے کے لیے 31 مارچ کی ڈیڈ لائن مقرر کی ہے، جس کے بعد بڑے پیمانے پر ملک بدری کا عمل شروع کیا جائے گا۔

رجسٹرڈ افغان پناہ گزین

پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) کارڈ رکھنے والے افغان پناہ گزینوں کو 30 جون 2025 تک رہنے کی اجازت دی گئی ہے، تاہم اسلام آباد اور راولپنڈی میں مقیم پی او آر کارڈ ہولڈرز کو دوسرے علاقوں میں منتقل کیا جائے گا۔

افغان وزارت خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان میں موجود افغان مہاجرین کو جبری طور پر بے دخل کرنے کے بجائے بتدریج اور باوقار طریقے سے اپنے وطن واپس جانے کی اجازت دی جانی چاہیے۔

اس کے جواب میں پاکستان کے نمائندہ خصوصی محمد صادق نے افغان شہریوں کے لیے ویزا کے اجرا اور سفری انتظامات کو آسان بنانے کا وعدہ کیا، انہوں نے طالبان انتظامیہ کو یقین دلایا کہ پاکستان علاقائی استحکام کے لیے افغانستان کی سلامتی کو ضروری سمجھتا ہے۔

محمد صادق اتوار کو اپنے دورے کا اختتام کریں گے، جس میں تجارتی سہولت کاری اور انسداد دہشت گردی تعاون پر مزید تبادلہ خیال متوقع ہے، ان کا یہ دورہ دوطرفہ تعلقات میں مسلسل چیلنجز کے باوجود افغانستان کے ساتھ بات چیت جاری رکھنے میں پاکستان کے تذویراتی مفاد کی نشاندہی کرتا ہے۔

گورنر پنجاب کی چاندنی چوک فوڈ سٹریٹ میں سحری، شہریوں سے ملاقاتیں

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: افغان وزارت خارجہ اور افغانستان افغانستان کے پاکستان میں میں پاکستان پاکستان کے افغان پناہ کے مطابق بات چیت کے بعد کے لیے

پڑھیں:

بنگلہ دیش سے تعلق سبوتاژ کرنے کی  بھارتی کوششیں ناکام ہونگی‘ دفتر خارجہ

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی +نوائے وقت رپورٹ) دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارتی وزیر خارجہ پاکستان کے خلاف بیان بازی کرنے کے بجائے دہشت گردی کی سرپرستی کرنا ختم کرے۔ ہفتہ وار بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارتی وزیر خارجہ کے بیان کا نوٹس لیا ہے، انہوں نے پاکستان پر متعدد الزامات عائد کیے ہیں۔ شفقت علی خان نے کہا کہ بھارتی وزیر خارجہ ہر موقع پر پاکستان کے حوالے سے بیان بازی کرتے رہتے ہیں، انہیں بھارت کی دہشت گردی کی سرپرستی ختم کرنے اور بیرون ممالک قتل عام پر توجہ دینا چاہیے۔ جعفر ایکسپریس دہشت گردی کے حوالے سے ابھی تحقیقات جاری ہیں، اس دہشت گردی میں ملوث دہشت گرد افغانستان میں اپنے ہینڈلرز کے ساتھ رابطے میں تھے۔ یہ ہماری خارجہ پالیسی کا اصول ہے کہ ہم تمام ممالک سے بہتر تعلقات رکھیں۔ چین ہمارا ایک دیرینہ دوست ہے اور پاک امریکہ تعلقات دہائیوں پرانے تعلقات ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے غزہ کے ہسپتالوں کو نشانہ بنانا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، غزہ کے لوگوں کو اقوام متحدہ کے اصولوں کے مطابق حق خودارادیت ملنا چاہیے۔ علاوہ ازیں  ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کا کہنا ہے پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں بہتری کا عمل سبوتاژ کرنے کی کوششیں ناکام ہوں گی۔ ایسی من گھڑت رپورٹس کو مسترد کرتے ہیں جو تعلقات کی بہتری کو نقصان پہنچائیں۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان 15 سال بعد خارجہ سیکرٹری مذاکرات میں کچھ دیرینہ معاملات پر دونوں ممالک نے اپنے موقف واضح انداز میں پیش کیے۔ مذاکرات کا مقصد تعلقات کو بہتر بنانا اور باہمی اعتماد کی فضا کو فروغ دینا تھا۔ دوسری جانب پاکستان اور بنگلادیش کے درمیان خارجہ سیکرٹری سطح کے مذاکرات کے حوالے سے بنگلادیش کے سیکرٹری خارجہ جاسم الدین کا کہنا ہے کہ ماضی کے حل طلب مسائل جلد از جلد حل کرکے فلاحی اور دو طرفہ تعلقات کی راہ ہموار کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی وزیر خارجہ 27 اور 28 اپریل کو بنگلادیش کا دورہ کریں گے۔ دریں اثنا نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار آج اعلیٰ سطح کے وفد کے ساتھ افغانستان کا ایک روزہ دورہ کریں گے۔ دفتر خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ اسحاق ڈار افغانستان کے عبوری وزیراعظم ملا محمد حسن اخوند اور عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ملاقات کریں گے۔ نائب وزیراعظم کا دورہ برادر ملک افغانستان کے ساتھ پائیدار روابط بڑھانے کے لیے پاکستان کے عزم کا عکاس ہے۔علاوہ ازیں اسحاق ڈار کے دورہ افغانستان سے متعلق بین الوزارتی اجلاس میں غور کیا گیا۔ اجلاس میں خصوصی نمائندہ برائے افغانستان بھی شریک ہوئے۔

متعلقہ مضامین

  • افغان عبوری وزیر خارجہ نے پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت قبول کر لی
  • پاک یو اے ای قیادت کا دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کا اعادہ
  • محمد یونس کا ڈھاکہ اور بیجنگ کے مابین دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ
  • پاکستان اور روانڈا کا دوطرفہ تعلقات مزید مستحکم بنانے پر اتفاق، مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط
  • پاکستان اور روانڈا کا دوطرفہ تعلقات مزید مستحکم بنانے پر اتفاق
  • پاکستان اور افغانستان کا کابل ملاقات میں ہونے والے فیصلوں پر جلد عملدرآمد پر اتفاق
  • اسحاق ڈار کا دورہ کابل، نائب وزیراعظم، وزیر خارجہ سے ملاقاتیں: پاکستان افغانستان کا بہتر روابط، مضبوط ٰتعلقات برقرار رکھنے پر اتفاق
  • پاکستان اور افغانستان کا روابط برقرار رکھنے اور باہمی تعلقات کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ
  • افغان مہاجرین کی باعزت واپسی، اپنی سرزمین ایک دوسرے کیخلاف استعمال نہیں ہونے دینگے، پاکستان افغانستان کا اتفاق
  • بنگلہ دیش سے تعلق سبوتاژ کرنے کی  بھارتی کوششیں ناکام ہونگی‘ دفتر خارجہ