گنڈا پور خیبر پی کے کو دہشتگردوں کا اڈا بنانا چاہتے ہیں: سینیٹر عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ دہشت گرد دندناتے پھریں، انسانی جانوں سے کھیلتے رہیں اور اْن کے خلاف کوئی آپریشن ہو نہ موثر کارروائی، اِس وقت کوئی بڑا فوجی آپریشن نہیں ہو رہا لیکن ضرورت پڑی تو حکومت کہیں بھی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے آپریشن کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور، افغانستان کی طرح خیبر پی کے کو بھی دہشت گردوں کا اڈا اور پناہ گاہ بنانا چاہتے ہیں، یہ نہیں ہو سکتا کہ دہشت گرد دندناتے پھریں، انسانی جانوں سے کھیلتے رہیں اور اْن کے خلاف کوئی آپریشن ہو نہ موثر کارروائی۔ خدانخواستہ کل ہماری مغربی سرحد پر کوئی مہم جوئی ہو جائے تو کیا ہماری مسلح افواج گنڈا پور سے اجازت کا انتظار کرتی رہیں گی۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے اْس وقت کی فوجی قیادت کے ساتھ مل کر جن دہشت گردوں کو افغانستان سے واپس لا کر پاکستان میں بسایا وہ ایک بڑا مسئلہ بن چکے ہیں۔ ہارڈ اسٹیٹ کا مطلب صرف یہ ہے کہ جو لوگ ریاست پہ حملہ آور ہو رہے ہیں، جو معصوم زندگیوں سے کھیل رہے ہیں، اْن سے آہنی ہاتھوں سے نبٹا جائے گا اور کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہارڈ اسٹیٹ کے معنی صرف اس قدر ہیں کہ ہم دہشت گردوں، اْن کے سرپرستوں اور سوشل میڈیا پر اْنہیں ہیرو بنانے والوں سے کوئی رو رعایت نہ برتیں اور آہنی ہاتھوں سے نبٹیں۔ آرمی چیف نے یہ کہہ کر پوری قوم کے جذبات کی نمائندگی کی ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ ہم نے 9 مئی جیسے واقعات کے حوالے سے بھی نرم یعنی سافٹ ریاست کا مظاہرہ کیا ہے۔ کسی اور ملک میں ایسا ہوتا تو اْس کے تمام کردار اور منصوبہ ساز اپنے انجام کو پہنچ چکے ہوتے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے بتایا کہ بْری گورننس یا خراب حکمرانی کا خلا اپنے خون سے پْر کرنے کی بات خیبر پی کے اور بلوچستان کے حوالے سے ہوئی تھی جہاں دہشت گردی کی 90 فیصد سے زائد وارداتیں ہوئی ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
کلمر صدمے سے دوچار ہے، اسے واپس لایا جائے گا، سینیٹر کرس وان ہولن
امریکی سینیٹر کرس وان ہولن نے کہا ہے کہ امیگریشن کریک ڈاؤن کے دوران غلطی سے السلواڈور بیدخل کیا گیا شخص کلمر ابریو گارشیا (Kilmar Abrego García ) شدید صدمے سے دوچار ہے اور اسے واپس لایا جائے گا۔
امریکا واپسی پر واشنگٹن ڈی سی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے سینیٹر کرس وان ہالن نے میری لینڈ سے ڈیپورٹ کیے گئے کلمر سے ملاقات کا احوال بتایا، کلمر کی بیوی اور بچے امریکی شہری ہیں۔
کلمر کو ڈیپورٹ کرکے ابتدا میں پچیس مائیگرینٹس کے ساتھ السلواڈور کے ایک سیل میں رکھا گیا تھا تاہم اب اسے دوسری جیل بھیج دیا گیا ہے۔
السلواڈور حکام نے ابتداء میں سینیٹر کو ملاقات کی اجازت بھی نہیں دی تھی تاہم اصرار پر کلمر سے ہوٹل میں ملاقات کرائی گئی تھی۔
سینیٹر نے کہا کہ کلمر سے ملاقات اسے امریکا واپس لانے کی جانب پہلا قدم ہے کیونکہ یہی آئین کا تقاضا بھی ہے۔
سپریم کورٹ نے بھی ٹرمپ انتظامیہ کو حکم دیا ہے کہ وہ کلمر کو واپس لانے کے لیے اقدامات کرے، تاہم ٹرمپ انتظامیہ احکامات کی تعمیل سے گریز کررہی ہے۔
Post Views: 1