Islam Times:
2025-04-22@14:27:06 GMT

ایران کے خلاف ممکنہ امریکی جنگ کا نتیجہ؟

اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT

ایران کے خلاف ممکنہ امریکی جنگ کا نتیجہ؟

اسلام ٹائمز: ٹرمپ ایران کو ایسے وقت میں دھمکی دے رہے ہیں، جب امریکہ کی فوجی طاقت اور خطرے سے دوچار ہونے کی صلاحیت 25 سال پہلے کے مقابلے میں بہت کم ہے، جبکہ دوسری طرف ایران کی دفاعی طاقت ہر قسم کے خطرے سے نمٹنے کی صلاحیت گذشتہ سالوں کے مقابلے میں بہت مضبوط ہے۔ امریکی حکام کو عملی طور پر شہید سلیمانی کے ان الفاظ کی گہرائیوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ شہید نے کہا تھا کہ "ہم امام حسین کی قوم ہیں، ہم شہیدوں کی قوم ہیں۔" انہوں نے واضح طور پر جواری ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ "آپ جو بھی جنگ شروع کریں گے، اس کا اختتام ہمارے ہاتھ میں ہوگا اور یاد رکھو، اس جنگ میں، خطے میں موجود تمھارے تمام وسائل اور تمھارا وجود تباہ و برباد ہو جائیں گے۔" تحریر: یداللہ جوانی جونی

ایران کے خلاف امریکہ کی جانب سے فوجی کارروائی کی دھمکیوں کا سلسلہ گذشتہ چار دہائیوں کے دوران تقریباً تمام امریکی صدور کی طرف سے جاری رہا، گویا تمام امریکی صدور کے لیے ایک مستقل عمل رہا ہے۔ مسٹر ٹرمپ نے بھی اپنے پیشروں کی طرح ایران کو فوجی کارروائی کی دھمکی دی ہے۔ خطے کے حالات کو دیکھتے ہوئے، یہ دھمکی قدرے مختلف نظر آتی ہے۔ جنگ کب اور کیسے ہوگی، یہ واضح نہیں ہے اور آیا ٹرمپ ایران کے خلاف دھمکی کو عملی جامہ پہنانے میں کامیاب ہوں گے یا نہیں، یہ تو وقت ہی بتائے گا، لیکن اب تک، ایک بات بہت واضح اور قابل پیش گوئی ہے اور وہ یہ کہ ایران اور امریکہ کے درمیان ممکنہ جنگ کا حتمی نتیجہ امریکہ کے حق میں نہیں ہوگا۔

امریکی اس ممکنہ جنگ میں یقیناً شکست سے دوچار ہوں گے اور ان کا نقصان بھی ناقابل برداشت ہوگا۔ اس پیش گوئی کی وجہ وہی علاقائی حالات اور امریکی تجربات ہیں، جو ہم نے افغانستان اور عراق کی قوموں کے ہاتھوں امریکہ کی درگت بنتے دیکھے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ امریکیوں نے افغانستان اور عراق میں جنگ کیوں لڑی اور اس کے نتیجے میں کیا پایا۔؟ مسٹر ٹرمپ نے اپنی پہلی صدارتی مہم کے موقع پر اپنی تقریر میں کہا تھا: "ہم نے مغربی ایشیاء میں سات کھرب ڈالر خرچ کیے اور کچھ حاصل نہیں کیا!"

ان سالوں میں امریکہ کو جو نقصان ہوا، وہ ان جنگوں کی وجہ سے ہوا، جو اس کے لیے  بظاہر بہت آسان سمجھی جاتی تھیں۔ ان سالوں کے دوران، امریکیوں نے ایران پر حملہ کرنے کو ہمیشہ ایک مشکل اور دشوار ہدف قرار دیا اور اسی وجہ سے انہوں نے ایران کے خلاف اپنی دھمکیوں کو صرف زبانی جمع خرچ تک محدود رکھا۔ ٹرمپ ایران کو ایسے وقت میں دھمکی دے رہے ہیں، جب امریکہ کی فوجی طاقت اور خطرے سے دوچار ہونے کی صلاحیت 25 سال پہلے کے مقابلے میں بہت کم ہے، جبکہ دوسری طرف ایران کی دفاعی طاقت ہر قسم کے خطرے سے نمٹنے کی صلاحیت گذشتہ سالوں کے مقابلے میں بہت مضبوط ہے۔

امریکی حکام کو عملی طور پر شہید سلیمانی کے ان الفاظ کی گہرائیوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ شہید نے کہا تھا کہ "ہم امام حسین کی قوم ہیں، ہم شہیدوں کی قوم ہیں۔" انہوں نے واضح طور پر جواری ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ آپ جو بھی جنگ شروع کریں گے، اس کا اختتام ہمارے ہاتھ میں ہوگا اور یاد رکھو، اس جنگ میں، خطے میں موجود تمھارے تمام وسائل اور تمھارا وجود تباہ و برباد ہو جائیں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کے مقابلے میں بہت ایران کے خلاف کی قوم ہیں کہا تھا کہ کی صلاحیت امریکہ کی

پڑھیں:

یمن میں امریکہ کو بری طرح شکست کا سامنا ہے، رپورٹ

اسلام ٹائمز: ایران کو تزویراتی گہرائی اور معاشی وسائل کی فراوانی اور ہتھیاروں کی مقدار اور معیار کے لحاظ سے حوثیوں پر برتری حاصل ہے اور اس کے پاس تیز رفتار اینٹی شپ میزائل ہیں جو امریکی طیارہ بردار بحری جہازوں کو ہلاکت خیز دھمکی دینے اور تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ بدلتے وقت کے ساتھ جیسے جیسے امریکہ کی سپر پاور کی حیثیت بتدریج ختم ہوتی جارہی ہے، ایسا لگتا ہے کہ وہ اب اپنے عالمی مفادات کو پہلے جیسی آسانی کے ساتھ برقرار رکھنے کے قابل نہیں رہا۔ خصوصی رپورٹ:

چینی ویب سائٹ SOHO کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کو فوجی طاقت اور وسیع فوجی سہولیات کے باوجود یمن کے انصار اللہ کے مقابلے میں بری شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ جیسا کہ کہاوت ہے کہ کاٹنے والا کتا کبھی نہیں بھونکتا اور حقیقی طاقتور اوچنا نہیں بولتا۔ امریکہ کی موجودہ فوجی طاقت کو دیکھتے ہوئے، اصولی طور پر یہ کہنا ممکن ہے کہ ایران کے ساتھ امریکہ کے تصادم پر یہ مقولہ صادق آتا ہے، جیسا کہ ابتدائی طور پر ہی ڈونلڈ ٹرمپ نے طاقت کے استعمال کی بات کی، حوثیوں پر تابڑ توڑ حملے ایک ایسی ہی گھن گرج پر مبنی حکمت عملی ہے، جو امریکیوں کو معقول محسوس ہو رہی ہے، لیکن اس کے پیچھے مذکورہ مقولہ ہی سچ لگتا ہے۔

فی الحال، ریاستہائے متحدہ کے پاس دو طیارہ بردار بحری جہاز اور ان کے ساتھ بحیرہ احمر کے علاقے میں اسٹرائیک گروپس موجود ہیں، جن کے چاروں طرف تباہ کن کشتیوں اور اسکارٹ جہازوں کے بیڑے ہیں۔ اس کے علاوہ، واشنگٹن نے بڑی تعداد میں B-2 سٹیلتھ بمبار طیاروں کو اپنی سرزمین سے منتقل کر دیا ہے اور انہیں بحر ہند میں ایک اڈے پر تعینات کر دیا ہے۔ اتنے بڑے پیمانے پر یہ فوجی تعیناتی واضح طور پر حوثیوں کے خلاف ہی ہے۔ لیکن حقیقت میں اس سے امریکہ کو بہت بڑا دھچکا لگا ہے۔ ایک ماہ سے زیادہ کی مسلسل فضائی بمباری کے باوجود حوثیوں نے ہتھیار نہیں ڈالے ہیں۔

وہ پہلے کی طرح (غزہ کی حمایت میں) وقتاً فوقتاً جوابی حملے کرتے رہتے ہیں۔ تہران کے ساتھ مذاکرات کے وقت، واشنگٹن نے حوثیوں کے خلاف اپنی جنگ شروع کرنے کو ترجیح دی۔ اگرچہ یہ ایران کو مذاکرات کی شرائط ماننے اور براہ راست جنگ سے بچنے کے لیے مجبور کرنے کے لیے طاقت کا مظاہرہ لگتا ہے، لیکن یہ احتیاط سے تیار کی گئی امریکی چال کارگر ثابت نہیں ہوئی اور بالآخر ایک فسانہ اور جعلی شو میں بدل گئی۔ واشنگٹن کی اعلیٰ فوجی طاقت محدود صلاحیتوں کے ساتھ "یمن کی عوامی فوج" کے خلاف غالب آنے میں ناکام رہی۔ اگر حوثی ایسے ہیں، تو امریکہ ایران سے لڑنے کا فیصلہ کریگا تو حالات کیا ہوں گے؟

ایران کو تزویراتی گہرائی اور معاشی وسائل کی فراوانی سمیت کئی حوالوں سے ہتھیاروں کی مقدار اور معیار کے لحاظ سے حوثیوں پر برتری حاصل ہے اور اس کے پاس تیز رفتار اینٹی شپ میزائل ہیں جو امریکی طیارہ بردار بحری جہازوں کو ہلاکت خیز دھمکی دینے اور تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ بدلتے وقت کے ساتھ جیسے جیسے امریکہ کی سپر پاور کی حیثیت بتدریج ختم ہوتی جارہی ہے، ایسا لگتا ہے کہ وہ اب اپنے عالمی مفادات کو پہلے جیسی آسانی کے ساتھ برقرار رکھنے کے قابل نہیں رہا۔ امریکہ نے یوکرین کے بحران میں روس کا سر توڑ مقابلہ کرنے کی ہمت نہیں اور وہ مشرق وسطیٰ میں یمن کی دلدل میں پھنس گیا۔

"واشنگٹن نے خطے میں اپنے سلسلہ وار اقدامات سے ایک مضبوط قوت کا مظاہرہ کرنے کا ارادہ کیا تھا، لیکن اس کے بالکل برعکس ہوا، اور آج ایسا لگتا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں امریکہ کی مشکلات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور سب کی نظریں اس طرف لگی ہوئی ہیں کہ کیا واشنگٹن اپنا کام جاری رکھے گا یا ذلت اور مایوسی میں پیچھے ہٹ جائے گا۔"

متعلقہ مضامین

  • امریکی جرائم کے بارے میں اقوام متحدہ اور بین الاقوامی اداروں کو یمن کا خط
  • غزہ جنگ کے خلاف احتجاج پر امریکہ میں قید خلیل، نومولود بیٹے کو نہ دیکھ سکے
  • ٹرمپ کی ناکام پالیسیاں اور عوامی ردعمل
  • امریکہ کے نائب صدر کا دورہ بھارت اور تجارتی امور پر مذاکرات
  • چینی، بھارتی طلبا کی ویزا قوانین پر ٹرمپ کے خلاف قانونی جنگ
  • یمن میں امریکہ کو بری طرح شکست کا سامنا ہے، رپورٹ
  • امریکہ میں ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف سینکڑوں مظاہرے
  • امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے شہریوں کی جبری بیدخلی روک دی
  • ایران کا جوہری پروگرام(3)
  • ایران کیساتھ مذاکرات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، امریکی محکمہ خارجہ