تھوک سے بال چمکانے پر عائد پابندی ختم، ‘صرف چمک کافی نہیں بولنگ بھی اچھی کرنا ہوگی’
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
کرکٹ میچ کے دوران تھوک سے بال چمکانے پر عائد پابندی ختم ہونے کو پاکستان کے فاسٹ بولرز نے خوش آئند قرار دے دیا ہے۔
آئی سی سی کی جانب کورونا وائرس کے دوران تھوک سے بال چمکانے پر پابندی عائد کی گئی تھی، جس کے باعث ان 5 سالوں کے دوران بولرز پسینے سے بال چمکاتے ہیں، تاہم اب بھارتی بورڈ نے آئی پی ایل کے دوران بال پر تھوک لگانے کی پابندی ختم کردی ہے۔
قومی کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بولر نسیم شاہ نے کہاکہ تھوک سے بال جلدی چمک جاتا ہے، اگر بال پر تھوک لگانے کی اجازت مل جاتی ہے تو بال چمکانے میں آسانی ہوگی، تاہم اس کے باوجود اچھی بولنگ بھی ضروری ہوگی۔
فاسٹ بولر وسیم جونیئر نے بال پر تھوک لگانے کو اپنے لیے مددگار قرار دیا۔
آل راؤنڈر فہیم اشرف کا اس پر کہنا ہے کہ پیسنے کی نسبت تھوک لگانے سے بال زیادہ چمکتا ہے، پابندی لگنے کے باعث کہا جارہا تھا کہ پہلے جیسی بولنگ نہیں ہورہی، اب اگر اجازت ملتی ہے تو امید ہے کہ پہلے جیسی کرکٹ دیکھنے کو ملے گی۔
فاسٹ بولر عاکف جاوید نے کہاکہ بال پر تھوک لگانے کی اجازت ملنے سے بولرز کو ضرور مدد ملے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آئی پی ایل آئی سی سی بال بھارتی بورڈ پسینہ تھوک فاسٹ بولرز کرکٹ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آئی پی ایل بال بھارتی بورڈ تھوک فاسٹ بولرز کرکٹ وی نیوز بال چمکانے کے دوران
پڑھیں:
حکومت نے ایکس پر دوبارہ پابندی لگانے کا عندیہ دےدیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) حکومت نے سوشل میڈیا پیٹ فارمز سے اپنے دفاتر پاکستان میں بنانے کا مطالبہ کیا جبکہ تعاون نہ کرنے پر ایکس (سابق ٹوئٹر) پر پابندی عائد کرنے کا عندیہ دے دیا۔وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودھری اور وزیر مملکت قانون و انصاف بیرسٹر عقیل نے اس حوالے سے ملکی و غیر ملکی میڈیا سے منسلک صحافیوں کو بریفنگ دی۔طلال چودھری نے کہا کہ قوانین کی خلاف ورزی پر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے خلاف ایکشن ہوگا، 24 جولائی کو سوشل میڈیا ریگولیشن سے متعلق باقاعدہ انتباہ جاری کیا تھا جس میں ان کو پاکستان میں دفاتر قائم کرنے کی
ہدایت کی تھی۔وزیر مملکت برائے داخلہ نے بتایا کہ انتباہ میں واضح کیا تھا کہ دہشتگرد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز آزادانہ استعمال کر رہے ہیں جبکہ مختلف طریقوں سے دہشتگردی پھیلائی جا رہی ہے۔ کچھ سوشل میڈیا ایپ کا رسپانس دہشتگردی پر انتہائی کمزور ہے، دہشتگردی میں ملوث 19 اکاو¿نٹس بھارت اور 28 افغانستان سے آپریٹ ہو رہے تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا پاکستان میں دفاتر بنانے کا مطالبہ دوبارہ دہرایا جاتا ہے، چائلڈ پورنوگرافی کا ڈیٹا آٹو ڈیلیٹ ہو سکتا ہے تو دہشتگردی کا مواد کیوں نہیں؟’اے آئی کے ذریعے دہشتگردی میں ملوث اکاو¿نٹس کا مواد آٹو ڈیلیٹ کیا جائے۔ افغانستان سے 40 کالعدم تنظیموں کے آپریٹ ہونے کے واضح فٹ پرنٹس موجود ہیں۔ پاکستان دہشتگردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن اتحادی اور مضبوط دیوار ہے، یہ دیوار کمزور ہوئی تو دہشتگردی کی آگ مغرب تک پھیل سکتی ہے۔وزیر مملکت قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پاکستان سے متعلق دوہرا معیار رکھتے ہیں، فلسطین کے معاملے پر ویڈیوز 24 گھنٹے میں ڈیلیٹ کر دی جاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایکس دہشتگردی میں ملوث اکاو¿نٹس کے آئی پی ایڈریس فراہم نہیں کرتا، تعاون نہ کیا گیا تو برازیل ماڈل یعنی ایکس کی بندش اور جرمانوں کا نفاذ ہو سکتا ہے، معاملے پر عالمی عدالت سے رجوع کرنا بھی ممکن ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل بھی حکومت نے ایکس پر دو سال تک پابندی برقرار رکھی تھی۔