کے پی حکومت نے 182 ملازمین کو ایک ہی دن میں نوکری سے فارغ کردیا، عظمیٰ بخاری
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
لاہور:
وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ کے پی حکومت نے مرکز بحالی پروجیکٹ کے 182 ملازمین کو ایک ہی دن میں نوکری سے فارغ کر دیا ہے۔ ایک کروڑ نوکریوں کا جھانسہ دینے والے لوگوں کا روزگار چھیننے پر آ گئے ہیں۔
عظمیٰ بخاری نے الزام عائد کیا کہ کے پی حکومت کے محکمہ اطلاعات سے کروڑ روپے سوشل میڈیا بریگیڈ کو دیے جاتے ہیں، یہی سوشل میڈیا بریگیڈ دن رات پاکستان اور قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف پروپیگنڈہ کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کے پی حکومت کے پاس سرکاری وسائل اور پیسہ احتجاج، جلسے اور مارچ پر خرچ کرنے کے لیے ہر وقت دستیاب ہے، لیکن سرکاری ملازمین کی تنخواہیں ادا کرنے کے لیے گنڈاپور کے پاس فنڈز نہیں ہوتے۔
وزیر اطلاعات پنجاب نے کہا کہ کے پی حکومت وفاق سے ملنے والا این ایف سی ایوارڈ کا حصہ برابر وصول کرتی ہے، لیکن خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندے دو سال سے فنڈز نہ ملنے پر سڑکوں پر ہیں۔ تعلیمی اداروں کے ملازمین الگ سے احتجاج کرتے ہیں۔
عظمیٰ بخاری نے مزید کہا کہ پنجاب میں مریم نواز نے صرف ستھرا پنجاب منصوبے میں ایک لاکھ سے زائد افراد کو نوکریاں دی ہیں۔ پنجاب کے درجنوں نئے منصوبوں میں اب تک لاکھوں نئی نوکریاں پیدا ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مریم نواز عوام کی خدمت میں مصروف ہیں جبکہ مخالفین عوام کے منہ سے روٹی کا نوالہ چھیننے میں مصروف ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کہ کے پی حکومت کہا کہ
پڑھیں:
پانی معاملہ صرف سندھ نہیں پنجاب کا بھی مسئلہ ہے، نیئر بخاری
پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین (پی پی پی پی) کے سیکریٹری جنرل نیئر بخاری نے کہا ہے کہ پانی کا معاملہ صرف سندھ نہیں پنجاب کا بھی مسئلہ ہے۔
اسلام آباد سے جاری بیان میں نیئر بخاری نے کہا کہ ن لیگ کی حکومت نے 6 نہروں کے معاملے کو درست طور پر پیش نہیں کیا ہے۔ وفاقی حکومت ابھی تک وضاحت نہیں دےسکی نہریں کہاں سےنکالیں گے، حکومت بتائے 6 کینالز کہاں سے نکالیں گے اور پانی کہاں سے دیں گے؟
پی پی پی پی کے سیکریٹری جنرل نے مزید کہا کہ پانی کا معاملہ صرف سندھ نہیں پنجاب کابھی مسئلہ ہے، پیپلز پارٹی چاہتی ہے1991ء کے معاہدے پر من و عن عمل ہو۔
اُن کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری کا واضح مؤقف ہے کہ پیپلز پارٹی عوام کو جوابدہ ہے، پی پی پی کے اعتراضات کوئی سیاسی دباؤ نہیں بلکہ حقائق پر مبنی ہیں۔
نیئر بخاری نے یہ بھی کہا کہ سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے وزرائے اعلیٰ بھی معترض ہیں، سوال تو یہ ہے کہ آئین میں موجود میکنزم پر کیوں عمل نہیں کیا جارہا؟
انہوں نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس جلد طلب کیا جائے، جس میں پانی، بجلی، معدنیات کے معاملات زیر بحث لائے جائیں۔