ٹرمپ کا سکستھ جنریشن لڑاکا طیارے ایف 47 کی تیاری کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کے سکستھ جنریشن جنگی طیارے کی تیاری کا اعلان کردیا۔
غیر ملکی زرائع ابلاغ کے مطابق امریکا میں سکستھ جنریشن لڑاکا طیارے کی تیاری جاری، بوئنگ کمپنی نے کنٹریکٹ حاصل کرلیا ۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بوئنگ کمپنی کو امریکی فضائیہ کے لیے جدید ترین لڑاکا جیٹ بنانے کا ٹھیکہ دے دیا۔
ایف فورٹی سیون طیارے پر 3 سو ملین ڈالرز لاگت آئے گی، بغیر پائلٹ طیارے کو دنیا کا کوئی ریڈار یا جہاز ڈیٹیکٹ نہیں کرسکے گا۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے سکستھ جنریشن جنگی طیارے کی تیاری کا اعلان کرتے ہوئے خصوصیات بھی بتادیں۔
ٹرمپ نے گفتگو میں کہا کہ طیارے کا نام ایف 47 ہوگا۔ خبرایجنسی کے مطابق طیارے کے نام کی وجہ ٹرمپ کا امریکا کا سینتالیسوواں صدر ہونا بھی ہو سکتا ہے۔
ٹرمپ نے کہا ایف 47 ایسا طیارہ ہوگا جس کی خصوصیات اور صلاحیتیں بے مثال ہوں گی اور دنیا نے ایسا طیارہ پہلے کبھی نہیں دیکھا ہوگا۔
امریکی سیکرٹری دفاع نے کہا کہ یہ طیارہ امریکا کے فضائی غلبے کو قائم رکھنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سکستھ جنریشن کی تیاری
پڑھیں:
’ امریکا میں کوئی بادشاہ نہیں‘ مختلف شہروں میں ٹرمپ مخالف مظاہرے
’ امریکا میں کوئی بادشاہ نہیں‘ مختلف شہروں میں ٹرمپ مخالف مظاہرے WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز
واشنگٹن:امریکا کے مختلف شہروں میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ آج بھی ہزاروں مظاہرین نے نیویارک، واشنگٹن سمیت دیگر شہروں میں امریکی صدر کے خلاف بڑی ریلیاں نکالیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق نیویارک میں لوگ شہر کی مرکزی لائبریری کے باہر جمع ہوئے، انہوں نے پلے کارڈز اٹھا رکھے جن پر امریکی صدر کے خلاف نعرے درج تھے اور “امریکا میں کوئی بادشاہ نہیں” اور “ظالم کے خلاف مزاحمت” جیسے الفاظ درج تھے۔
بہت سے لوگوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غیر دستاویزی تارکین وطن کی ملک بدری کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ کوئی آئی سی ای (تارکین وطن کےخلاف کریک ڈانؤن کرنے والی ایجنسی) نہیں، کوئی خوف نہیں، یہاں تارکین وطن کا خیر مقدم ہے کے نعرے لگائے۔
واشنگٹن میں مظاہرین نے تشویش کا اظہار کیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ شفاف طریقہ کار پر عمل درآمد کے حق سمیت طویل عرصے سے رائج قابل احترام آئینی اصولوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔