محمد علی سے تاریخ فائٹ ہارنے والے باکسنگ لیجنڈ جارج فورمین انتقال کرگئے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
دو مرتبہ کے ورلڈ ہیوی ویٹ چیمپئن اور اولمپئن باکسنگ لیجنڈ جارج فورمین 76 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔جارج فورمین 1974 میں تاریخی 'رمبل ان دی جنگل رمبل' فائٹ محمد علی سے ہارے تھے لیکن دو دہائیوں بعد دوبارہ سے ورلڈ چیمپئن بن گئے تھے، گزشتہ روز اپنے ہزاروں مداحوں کو سوگوار چھوڑ گئے۔جارج فورمین کے اہلخانہ نے بھی ان کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ بہت ہی افسوس کے ساتھ بتانا پڑ رہا ہے کہ جارج ایڈورڈ فورمین 21 مارچ 2025 کو انتقال کر گئے۔جارج فورمین نے 1985 میں میری جان مارٹیلی سے پانچویں شادی کی تھی جو 40 سال تک چلی، ان کے مختلف بیویوں سے 12 بچے تھے اور انہوں نے اپنے 5 بیٹوں کے نام جارج ایڈورڈ فورمین رکھے تھے جنہیں وہ جارج جونیئر، مونک، بک وہیل، ریڈ اور جیو کہہ کر پکارتے تھے۔ابھی تک جارج فورمین کی موت کی آفیشل وجوہات سامنے نہیں آئیں تاہم ان کے چاہنے والے اس حوالے سے مختلف قیاس آرائیاں کر رہے ہیں۔ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ جارج فورمین 2019 میں آنے والی وبا کووڈ کی ویکسین لگوانے کے بہت بڑے حامی تھے حتیٰ کہ انہوں نے اس حوالے سے رقم کے بدلے کمرشلز بھی کیے تھے، خدا ان کی روح پر رحم فرمائے۔ایک اور صارف نے لکھا کہ ایک جانب تو میرا دل کہتا ہے کہ باکسنگ لیجنڈ انتقال کر گیا لیکن دوسری جانب میرا دل کہتا ہے کہ ان کا انتقال ہارٹ اٹیک کی وجہ سے ہوا، یہ لوگ اس کی موت کی وجہ نہیں سن رہے تھے کیونکہ اس سے 'فورمین گرِل' کی سیلز میں کمی واقع ہو جائے گی۔یاد رہے کہ جارج فورمین نے اپنے طویل باکسنگ کیرئیر میں 81 فائٹس لڑیں جس میں سے 76 میں وہ کامیاب رہے اور صرف 5 ہاریں، ان کی جیتی ہوئی فائٹس میں 68 ناک آؤٹ شامل ہیں۔ جارج فورمین کو ورلڈ باکسنگ ہال آف فیم اور انٹرنیشنل باکسنگ ہال آف فیم میں بھی متعارف کرایا گیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: جارج فورمین انتقال کر
پڑھیں:
سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ریٹائرڈ سرمد جلال عثمانی کراچی میں انتقال کرگئے
سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ریٹائرڈ سرمد جلال عثمانی کراچی میں انتقال کرگئے، ان کی عمر 75 برس تھی اور وہ طویل عرصے سے کینسر کے مرض میں مبتلا تھے۔
رپورٹ کے مطابق مرحوم کی نمازِ جنازہ آج (منگل ) نمازِ عصر کے بعد ڈیفنس فیز 8 کی حمزہ مسجد میں ادا کی جائے گی۔
جسٹس سرمد جلال عثمانی کا شمار پاکستان کی اعلی عدلیہ کے باوقار اور اصول پسند ججوں میں ہوتا تھا، انہوں نے 1998 میں سندھ ہائیکورٹ کے جج کے طور پر خدمات کا آغاز کیا اور 2009 میں چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کے عہدے پر فائز ہوئے۔
جسٹس سرمد جلال عثمانی پی سی او کے تحت حلف نہ اٹھانے والے ججز میں شامل تھے، جس پر انہیں عدلیہ میں آئینی مزاحمت کی علامت بھی سمجھا جاتا ہے۔
2008 میں پیپلز پارٹی کی حکومت کے دوران انہوں نے دوبارہ حلف لیا اور انہیں جسٹس عبدالحامد ڈوگر کی سفارشات پر سپریم کورٹ کا جج مقرر کیا گیا۔
جسٹس عثمانی سپریم کورٹ کے اس 14 رکنی بینچ کا بھی حصہ تھے جس نے 3 نومبر کی ایمرجنسی کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔
اس فیصلے کی روشنی میں جسٹس ڈوگر کے دور میں ججز کی تقرریوں کو کالعدم قرار دیا گیا تھا۔
ان کی وفات پر عدالتی حلقوں، وکلا برادری، اور مختلف سیاسی و سماجی رہنماؤں نے افسوس کا اظہار کیا ہے اور ان کے اہلخانہ سے دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔