لاہور: گمشدہ بچی 6 سال بعد والدین سے مل گئی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
لاہور:
چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی فیملی ٹریسنگ ٹیم اور "میرا پیارا" ایپ کی مشترکہ کاوشوں سے چھ سال قبل گمشدہ ہونے والی بچی صبا شوکت کو اس کے والدین سے ملا دیا گیا۔
چیئرپرسن سارہ احمد کے مطابق صبا شوکت گمشدہ حالت میں چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی تحویل میں آئی تھی جس کے بعد ادارے نے اس کے والدین کی تلاش کے لیے بھرپور کوششیں کیں۔ بچی کو اس کے آبائی علاقے ٹھینگ موڑ، کنگن پور لے جایا گیا، جہاں طویل جستجو کے بعد اس کے والدین کو تلاش کرلیا گیا۔
مزید پڑھیں: چائلڈ پروٹیکشن بیورو میں 121 گمشدہ بچے لواحقین کے منتظر
سارہ احمد نے بتایا کہ صبا کے والدین کو تلاش کرنے میں چھ سال لگے اور آخر کار عدالتی حکم کے بعد بچی کو اسکے والدین کے حوالے کر دیا گیا۔ والدین نے اپنی بچی کو واپس پا کر خوشی کا اظہار کیا اور چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی ٹیم، خصوصاً چیئرپرسن سارہ احمد کا شکریہ ادا کیا۔
اس موقع پر سارہ احمد نے کہا کہ گمشدہ بچوں کو والدین تک پہنچانا ہماری اولین ترجیح ہے اور ہم اس مشن کے تحت کام کو جاری رکھیں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے والدین
پڑھیں:
ڈیوٹی سے غفلت برتنے پر لیویز فورس کے 15 اہلکار برطرف
بلوچستان لیویز فورس کے 15 اہلکاروں کو ڈیوٹی سے مسلسل غیر حاضری، فرائض میں غفلت، بد نظمی اور اعلیٰ حکام کے احکامات نہ ماننے پر ملازمت سے برخاست کر دیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ لیویز فورس کوئٹہ کے ڈائریکٹر جنرل عبدالغفار مگسی کے دستخط سے جاری ہونے والے ایک حکم نامے کے تحت کیا گیا۔ برخاست کیے گئے اہلکار سی پیک ونگ اور ایس ایس ای پی یو ونگ سے تعلق رکھتے تھے اور بلوچستان کے مختلف اضلاع سبی، سوراب، خضدار، تربت اور پنجگور میں تعینات تھے۔ انہیں پاکستان ریلوے کی جانب سے شال سے جعفرآباد تک سیکیورٹی کی ڈیوٹی پر تعینات کیا گیا تھا، تاہم وہ بغیر اطلاع یا اجازت کے اپنی ذمہ داریوں سے غیر حاضر رہے۔ محکمہ لیویز کے مطابق اہلکاروں کی غیر حاضری نے ادارے میں بد نظمی، انتظامی مسائل اور نافرمانی کو فروغ دیا، جس سے فورس کی مجموعی کارکردگی متاثر ہوئی۔ برطرف کیے گئے اہلکاروں میں خالق داد، ظہیر احمد، گل محمد ،یاسر احمد،ظہیر احمد، زاہد احمد، عابد حسین، عبدالحفیظ،صغیر احمد، صادق سفر، سعید احمد، جلال مراد،تنویر احمد، محمد حسین، ساجد علی شامل ہیں۔ حکم نامے میں متعلقہ اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ ان اہلکاروں کی تنخواہیں فوری طور پر بند کی جائیں اور انہیں کسی بھی سرکاری سروس میں دوبارہ شامل نہ کیا جائے۔