عمران خان کی رہائی معافی سے مشروط، رانا ثنااللہ کا بیان نئی سیاسی بحث چھیڑ گیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے عمران خان کی رہائی کو 9 مئی کے واقعات پر معافی مانگنے سے مشروط قرار دے دیا ہے ان کا کہنا ہے کہ اگر بانی پاکستان تحریک انصاف صدق دل سے معافی مانگ لیں تو ان کی رہائی ممکن ہو سکتی ہے تاہم اس کا حتمی فیصلہ عدالت کو کرنا ہوگا رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ حکومت نے عمران خان کو نظر بند نہیں کیا بلکہ وہ اپنے مقدمات کی وجہ سے جیل میں ہیں اور قانونی معاملات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں انہوں نے واضح کیا کہ اگر عدالت بانی پی ٹی آئی کو رہا کرتی ہے تو حکومت کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا ان کے مطابق حکومت کسی بھی سیاسی رہنما کے خلاف انتقامی کارروائی پر یقین نہیں رکھتی اور تمام قانونی معاملات کو آئین و قانون کے مطابق ہی نمٹایا جا رہا ہے تحریک انصاف کی قیادت کی جانب سے مسلسل قانونی اور سیاسی سطح پر عمران خان کی رہائی کے لیے کوششیں جاری ہیں پارٹی کے وکلا مختلف عدالتوں میں ضمانت کے لیے درخواستیں دائر کر رہے ہیں جبکہ سیاسی سطح پر بھی مذاکرات اور دیگر آپشنز پر غور کیا جا رہا ہے عمران خان کی گرفتاری کے بعد سے پارٹی کے اندرونی حلقوں میں بھی مختلف آرا سامنے آ رہی ہیں بعض رہنماؤں کا ماننا ہے کہ سابق وزیراعظم کو سخت مؤقف برقرار رکھنا چاہیے جبکہ کچھ کا خیال ہے کہ سیاسی میدان میں واپسی کے لیے کسی نہ کسی حد تک لچک دکھانی ضروری ہے رانا ثنااللہ کے اس بیان کے بعد سیاسی حلقوں میں نئی بحث چھڑ گئی ہے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے یہ عندیہ دیا جا رہا ہے کہ اگر عمران خان اپنی سابقہ پالیسی پر نظرثانی کرتے ہیں اور 9 مئی کے واقعات پر معذرت خواہانہ رویہ اختیار کرتے ہیں تو ان کے لیے سیاسی میدان میں کچھ گنجائش پیدا ہو سکتی ہے تاہم ابھی یہ واضح نہیں کہ عمران خان اور ان کی جماعت اس پیشکش کو قبول کریں گے یا نہیں یہ معاملہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ملکی سیاست میں غیر یقینی صورتحال برقرار ہے اور تحریک انصاف مختلف مقدمات اور قانونی کارروائیوں کا سامنا کر رہی ہے عمران خان کی ممکنہ رہائی اور ان کی جماعت کی آئندہ حکمت عملی ملکی سیاست میں ایک بڑا سوالیہ نشان بنی ہوئی ہے جبکہ حکومت کا مؤقف ہے کہ اگر عمران خان عدالتوں سے قانونی ریلیف حاصل کر لیتے ہیں تو حکومت اس میں کوئی رکاوٹ پیدا نہیں کرے گی تجزیہ کاروں کے مطابق آنے والے دنوں میں یہ معاملہ مزید واضح ہو جائے گا کہ عمران خان کی رہائی کے لیے کیا شرائط رکھی جا رہی ہیں اور آیا وہ ان شرائط پر عمل کرنے کے لیے تیار ہوں گے یا نہیں دوسری جانب تحریک انصاف کی قانونی ٹیم ان کے کیسز کو آگے بڑھانے کے لیے مختلف آپشنز پر کام کر رہی ہے اور پارٹی کارکنان کی نظریں اس بات پر لگی ہوئی ہیں کہ ان کے قائد کی رہائی کے حوالے سے اگلا قدم کیا ہوگا
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: عمران خان کی رہائی رانا ثنااللہ تحریک انصاف ان کی رہائی کہ اگر کے لیے
پڑھیں:
سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام ممکن نہیں. اسد عمر
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 اپریل ۔2025 )سابق وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا ہے تحریک انصاف میں سب سے رابطہ ہے، اندر کے اختلافات کی خبریں باہر نہیں آنی چاہئیں، سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام ممکن نہیں، حکومت اپوزیشن کو ساتھ بٹھا کر مذاکرات کرے، یہ پاکستان کیلئے ضروری ہے، کسی کو یقین نہیں موجودہ حکومت مدت پوری کرسکے گی.(جاری ہے)
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے تحریک انصاف کی موجودہ قیادت کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ پی ٹی آئی میں رابطہ سب سے ہے لیکن مجھے سیاست نہیں کرنی، تحریک انصاف کے اختلافات میڈیا میں آرہے ہیں، مخالفانہ ٹویٹس ہورہی ہیں، یہ سب نہیں ہونا چاہئے، پارٹی کے اندرونی اختلافات باہر نہیں آنے چاہئیں. انہوں نے کہا کہ ڈیل کی باتیں ہوتی رہتی ہیں، مسائل کا حل مذاکرات ہی سے نکلے گا، ملکی مسائل پارلیمان میں حل کیے جانے چاہئیں، سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام ممکن نہیں اسد عمر نے حکومت کو مشورہ دیا کہ اپوزیشن کو ساتھ بٹھاکر مذاکرات کرے، پاکستان کیلئے یہ ضروری ہے، ملک میں کسی کو یقین نہیں کہ موجودہ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی.