بغیر اجازت احتجاج کرنے پر عورت مارچ کی قیادت کیخلاف مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
اسلام آباد:
بغیر اجازت احتجاج کرنے پر عورت مارچ کی قیادت کے خلاف مقدمہ درج درج کرلیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق عورت مارچ کی قیادت کے خلاف مقدمہ پرامن اسمبلی ایکٹ کے سیکشن 8 کے تحت درج کیا گیا ہے۔ مقدمے کے متن کے مطابق فرزانہ باری کی جانب سے 100/150 خواتین کے ہمراہ احتجاج کیا گیا۔
مقدمے کے مطابق صدر مسلم طلبہ اور اسلامی نظریاتی پارٹی کے 50/60 کارکنان بھی شہید ملت چوک پر اکٹھے ہوئے۔ طلبہ کے گروپ کی جانب سے عورت مارچ کے شرکا کو روکنے کی کوشش کی گئی۔ اس دوران دونوں گروپس کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کی گئی اور فریقین کی جانب سے شہید ملت چوک کو بلاک کیا گیا۔
مقدمے کے مطابق دونوں فریقین کی جانب سے کسی نے احتجاج سے قبل این او سی نہیں لیا۔ اسلام آباد میں دفعہ 144 کے نفاذ کے تحت ہر قسم کے احتجاج پر پابندی ہے۔ فرزانہ بازی اور بلال ربانی نے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غیر قانونی احتجاج کیا۔
مقدمہ سٹی مجسٹریٹ کی مدعیت میں دونوں گروپوں کے خلاف درج کیا گیا ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کی جانب سے کے مطابق کے خلاف کیا گیا
پڑھیں:
بھارتی فلمساز انوراگ کشیپ کیخلاف متنازع بیان پر مقدمہ درج
بھارتی فلم ساز انوراگ کشیپ ایک متنازع بیان کے باعث قانونی مشکلات کا شکار ہو گئے ہیں۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق انوراگ کیخلاف پولیس میں ایک شکایت درج کروائی گئی ہے جس میں ان پر برہمن برادری کے خلاف توہین آمیز تبصرہ کرنے کا الزام دیا گیا ہے۔
شکایت اشوتوش جے دوبے نے دائر کی، جو بی جے پی مہاراشٹرا کے سوشل میڈیا لیگل اینڈ ایڈوائزری ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ہیں۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر کہا کہ فلمساز کا تبصرہ نفرت انگیز تقریر کے زمرے میں آتا ہے اور انہوں نے ممبئی پولیس سے ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ تنازع اس وقت سامنے آیا جب انوراگ کشیپ نے ایک صارف کے اشتعال انگیز تبصرے کے جواب میں لکھا: ’برہمن پہ میں موتوں گا، کوئی مسئلہ؟‘۔ اس توہین آمیز بیان کے بعد انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ مرکزی وزیر ستیِش چندر دوبے نے انہیں سخت الفاظ میں تنقید کا نشانہ بنایا۔
اس کے بعد انوراگ کشیپ نے انسٹاگرام پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ان کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا، اور ان کے اہل خانہ کو جان سے مارنے اور جنسی زیادتی کی دھمکیاں موصول ہو رہی ہیں۔ انہوں نے اپنے بیان پر معافی مانگتے ہوئے اپیل کی کہ ان کے اہل خانہ کو نشانہ نہ بنایا جائے۔
یاد رہے کہ یہ تنازع فلم ’پھولے‘ کی ریلیز سے قبل سامنے آیا ہے، جس پر بھی کچھ حلقوں کی جانب سے اعتراضات اٹھائے گئے ہیں۔
Post Views: 4