خیبرپی کے : 169ارب کا سرپلس : ٹاسک دین طالبان کو مذاکرات پر لیا آئوں گا : گنڈاپور
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
لاہور+ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ اپنے سٹاف رپورٹر سے) وزیراعلیٰ خیبر پی کے علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کا طالبان میں اثرورسوخ ختم ہوچکا ہے۔ اڑھائی ماہ ہوچکے طالبان سے مذاکرات کا پلان دے رکھا ہے، عمل درآمد نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا مجھے ٹاسک دیں میں طالبان سے مذاکرات کرلیتا ہوں۔ اسلام آباد میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا مجھے ٹاسک ملا تو کل اخونزادہ کے ساتھ بیٹھا نظر آؤں گا۔ دو سال پہلے میں پہاڑوں پر پھر رہا تھا، آج وزیراعلیٰ ہوں، کل کوئی ویلیو نہیں ہوگی۔ وزیر اعلیٰ خیبر پی کے نے صحافیوں کے اعزاز میں دیئے گئے افطار ڈنر سے خطاب کرتے کہا کہ عمران خان جب تک جیل میں ہیں ملک میں سیاسی استحکام ممکن نہیں۔ بحرانوں سے نکالنے کیلئے نیشنل ڈائیلاگ کی ضرورت ہے اور کوئی بھی ڈائیلاگ عمران خان کے بغیر کامیاب نہیں ہوسکتا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ عوام کی حمایت کے بغیر جیتنا ناممکن ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا ہم آپریشن کی حمایت اس لئے نہیں کر سکتے کیونکہ آپریشنز کا کوئی فائدہ نہیں، عوام کسی بھی آپریشن کے حق میں نہیں۔ جب ہم نے اقتدار سنبھالا خزانے میں صرف پندرہ دنوں کی تنخواہ کے پیسے موجود تھے، ایک سال کے دوران بجٹ میں 169 ارب روپے کا سرپلس دیا۔ ہم نے بغیر کسی نئے ٹیکس کے صوبائی آمدن میں 55 ارب روپے کا اضافہ کیا، گزشتہ حکومت کے 72 ارب کے بقایاجات ادا کئے۔ علی امین گنڈاپور نے کہا ہم ترقیاتی پروگرام کا تھرو فارورڈ ساڑھے 13 سال سے کم کرکے ساڑھے چار سال پر لے آئے ہیں۔ اس ایک سال کے دوران ہم نے ایک روپیہ بھی قرض نہیں لیا بلکہ 50 ارب روپے قرضہ واپس بھی کیا۔ ہم نے خسارے کے حامل اداروں کیلئے انڈومنٹ فنڈز قائم کئے ہیں۔ رواں سال کے آخر تک تمام اداروں کو اپنے پاؤں پر کھڑا کریں گے۔ ہم نے اپنے ٹیکس ریونیو میں 55 فیصد اضافہ کیا اور یہ سب کچھ بہتر طرز حکمرانی اور بہتر مالی نظم و نسق کے ذریعے ممکن ہوا ہے۔ خیبر پی کے میں ایک سال کے دوران تمام سکالر شپس، وظائف ڈبل کئے‘ زکوٰۃ کی رقم کو 12 ہزار روپے سے بڑھا کر 25 ہزار‘ جہیز کی رقم کو 25ہزار سے بڑھا کر 2 لاکھ روپے کردی گئی ہے۔ ہم نے آتے ہی ناصرف صحت کارڈ بحال کیا بلکہ اس کے نرخوں میں 30 فیصد کا اضافہ بھی کیا۔ آج صحت کارڈ میں اصلاحات کے ذریعے صوبائی خزانے کو ماہانہ ایک ارب روپے کی بچت ہو رہی ہے۔ علی امین گنڈا پور نے کہا ہم نے اس سال گندم کی خریداری میں 10 ارب روپے کی بچت کی۔ آئی ایم ایف نے خیبر پی کے حکومت کی کارکردگی کی تعریف کی ہے۔ ہماری ایک سالہ کارکردگی حقائق پر مبنی ہے۔ موجودہ ملکی حالات کو سدھارنے اور سیاسی عدم استحکام کے خاتمے کیلئے میڈیا اپنا اہم کردار ادا کرے۔ ہم سب کو اپنے ذاتی اور سیاسی مفادات سے بالاتر ہو کر وسیع تر ملکی مفاد کے لئے متحد ہونا ہوگا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: خیبر پی کے ارب روپے ایک سال نے کہا سال کے
پڑھیں:
ہمارے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات جاری نہیں ہیں، شیخ وقاص اکرم
اسلام آباد:رہنما پاکستان تحریک انصاف شیخ وقاص اکرم کا کہنا ہے کہ بات شروع کرنے سے قبل میں ایک چیز کلیریٹی سے کہہ دوں کہ فی الوقت جب ہم بات کر رہے ہیں، ہمارے بیک ڈور یا سامنے کسی قسم کے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات جاری نہیں ہیں جو اپنی ذاتی حیثیت میں کوششیں کر رہے ہیں اور کرتے رہتے ہیں ان کو بھی خان صاحب نے کہہ دیا ہے کہ میری رہائی کے حوالے سے میں نے کسی کو بھی آتھرائز نہیں کیا کہ وہ کوئی مذاکرات کریں، وہ بات وہاں فائنل ہو گئی ہے، اگر کوئی کلیم بھی کرتا ہے کہ مجھے خان نے آتھرائز کیا ہے تو خان صاحب نے واضح کر دیا ہے کہ میں نے کسی کو آتھرائز نہیں کی۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ خان صاحب نے ایک اور بات بڑی واضح کر دی ہے ساتھ ہی کہ ہم بطور پولیٹکل پارٹی مذاکرات کے بالکل خلاف نہیں ہیں مگر مذاکرات کس لیے؟نمبر ون قوم کیلیے، نمبر ٹو آئین کی بالادستی اور نمبر تین قانون کی حکمرانی کیلیے، ہیومن رائٹس کے لیے، جمہوریت کیلیے۔
رہنما پاکستان پیپلزپارٹی قمر زمان کائرہ نے کہا ہر معاملے کے لیے جمہوری نظام کے اندر آئینی ڈھانچہ دیا ہوا ہے،آئینی ڈھانچے میں اس کے لیے مناسب فورمز موجود ہیں، میرا خیال ہے کہ ہمیں بجائے اس کے کہ میڈیا کے اوپر ڈسکشن ہو، جلسے جلوس ہوں، ہمیں یا تو ایوان میں بات کرنی چاہیے اور اس سے بھی بہتر ہے کہ پہلے جو مناسب فورم ہے، یعنی کونسل آف کامن انٹرسٹ جس کے بارے میں پیپلزپارٹی نے من حیث الجماعت اور سندھ حکومت من حیث الحکومت ایک مشترک فریق۔
ایک سوال پران کا کہنا تھا کہ میرے علم میں نہیں ہے کہ اس پر اس سے پہلے میٹنگز ہوئیں، میں تو یہ کہہ رہا ہوں کہ تلخی بڑھ گئی ہے اور یہ تلخی اچھی نہیں ہے۔
ماہر پاک افغان امور طاہر خان نے کہاکہ میری نظر میں اس کا انحصار ہوگا آئندہ دنوں میں پاکستان کا جو ایک بنیادی مسئلہ ہے افغانستان کی حکومت کے ساتھ ٹی ٹی پی کا پاکستانی شدت پسند گروپوں کا، اگر پاکستان میں سیکیورٹی کے معاملات پہ کچھ بہتری آتی ہے تو پھر آپ کے سوال کا جوا ب میں دوں گا کہ ہاں لیکن اگر نہیں آتی اور حالات یوں ہی رہیں تو پھر شاید وہ جو ایک ماضی میں پاکستان وہاں پر وہ یہی خدشات کا اظہار کرتا رہا اور وہ خدشات بڑھتے، بڑھتے تلخیوں پر معاملہ آ جاتا ہے تو اس کیلیے ابھی انتظار کرنا پڑے گا لیکن جس طرح آپ نے کہا بالکل دورہ اہم تھا اور آپ کویاد ہو گا جب اکتوبر 2021 میں پی ٹی آئی حکومت میں جب شاہ محمود قریشی گئے تھے یہ اس کے بعد ایک وزیرخارجہ کا دورہ ہے۔