وزیراعظم شہباز شریف نے گڈز ڈیکلیریشنز میں بڑے پیمانے پر ہونے والے گھپلوں کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی، ادھر پاکستان سنگل ونڈو کمپنی کے حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے افسران اس گھپلے میں ملوث نہیں ہیں، حکام نے گھپلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ کچھ امپورٹرز اور کلیرنگ ایجنٹس نے WeBOC میں پہلے سے موجود نقائص کا فائدہ اٹھایا۔

 واضح رہے کہ پی ایس ڈبلیو 2022 سے WeBOC کو چلا رہا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے پرائم منسٹر انسپیکشن کمیشن سے اس اسکینڈل کے بارے میں تین دن کے اندر رپورٹ طلب کی ہے۔

 یاد رہے کہ ایکسپریس ٹریبیون نے اس اسکینڈل کے بارے میں رواں ہفتے خبر شائع کی تھی، جس میں بتایا گیا تھا کہ امپورٹرز نے دس ہزار سے زائد گڈز ڈیکلیریشن فارمز کے اندر گڑ بڑ کرکے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا ہے۔

WeBOC کو چلانے والے سرکاری ادارے  پی ایس ڈبلیو نے گھپلوں کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تمام واقعات 2022 سے پہلے کے ہیں اور 2022 کے بعد WeBOC کے سسٹم میں بہتری آئی ہے جبکہ اس ہیراپھیری کیلیے امپورٹرز نے WeBOC میں پہلے سے موجود نقائص کا فائدہ اٹھایا جس میں ادارے کے افسران کی کوئی معاونت شامل نہیں ہے۔

 لہٰذا، سسٹم میں پہلے سے موجود خامیوں کا ذمہ دار پی ایس ڈبلیو کو نہیں ٹہرایا جاسکتا ہے، لیکن پی ایس ڈبلیو نے ان خامیوں کے متعلق نہیں بتایا کہ جن کا فائدہ اٹھا کر امپورٹرز نے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا ہے۔

یاد رہے کہ چیئرمین ایف بی آر پہلے ہی اسکینڈل کے آڈٹ کا حکم دے چکے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

مریخ پرکھوپڑی جیسی پراسرار چٹان دریافت

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اپریل2025ء)ناسا کے مریخ پر موجود روور (rover) نے حال ہی میں ایک حیران کن اور پراسرار چٹان کی تصویر لی ہے جو انسانی کھوپڑی سے مشابہت رکھتی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق اس غیر معمولی چٹان کو ناسا نے اسکل ہل کا نام دیا ہے، یہ دریافت 11 اپریل کو پرسویئرنس روور کے ذریعے مریخ کے جیجیرو کریٹر کی رم پر ماسٹ کیم-زی آلے کی مدد سے کی گئی۔

(جاری ہے)

ناسا کے مطابق جس علاقے میں اسکل ہل دریافت ہوئی ہے وہ عمومی طور پر ہلکے رنگ اور گرد آلود سطح پر مشتمل ہے، لیکن یہ چٹان اپنے سیاہ رنگ، نوکیلی ساخت اور سطح پر موجود چھوٹے گڑھوں کی وجہ سے واضح طور پر نمایاں نظر آتی ہے۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسکل ہل کی سطح پر موجود گڑھے ممکنہ طور پر چٹان میں موجود اجزا کے کٹا یا مریخ کی تیز ہواں کے باعث پیدا ہوئے ہیں۔ ناسا نے یہ امکان بھی ظاہر کیا ہے کہ یہ چٹان کسی قریبی آتش فشانی چٹان سے کٹ کر آئی ہو یا کسی شہابیے کے ٹکرا کے نتیجے میں یہاں تک پہنچی ہو۔

متعلقہ مضامین

  • فصلوں کے لحاظ سے یہ بہت ہی خراب سال ہے، اسد عمر
  • پانی سمندر میں ضائع نہیں ہو رہا، پانی سمندر کی ضرورت، شہادت اعوان
  • بنگلہ دیش کا انٹرپول سے حسینہ واجد سمیت 12افراد کیخلاف ریڈ نوٹس جاری کرنے کا مطالبہ
  • ویزر اعلیٰ گلگت بلتستان نے کراچی میں جی بی کے باشندوں کے ساتھ ناخوشگوار واقعے کا نوٹس لے لیا
  • مریخ پرکھوپڑی جیسی پراسرار چٹان دریافت
  •  قانون کی حکمرانی ہوتی تو ہمارے رہنما جیل میں نہ ہوتے :  عمرایوب
  • ٹھٹھہ میں وزیرمملکت کی گاڑی پر حملہ، وفاقی و صوبائی حکومتوں کا نوٹس
  • بنگلہ دیش کا شیخ حسینہ کے خلاف ریڈ نوٹس کیلئے انٹرپول سے رابطہ
  • بجٹ سے پہلے کینالز منصوبہ ختم کرائینگے مراد علی شاہ:نواز‘ شہباز شریف نے  تحفظات دور کرنے کی ہدایت کر دی‘ رانا ثنا
  • کانگو : کشتی میں آگ لگنے سے ہلاکتیں 148 ہوگئیں