لاہور ہائیکورٹ نے بھی بینکوں کی اضافی آمدن پر ٹیکس سے متعلق حکم امتناع ختم کردیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
اسلام آباد:
سندھ ہائی کورٹ کے بعد آج لاہور ہائی کورٹ نے بھی بینکوں کی اضافی آمدن (ونڈ-فال) پر ٹیکس کے حوالے سے حکم امتناع کی درخواست خارج کردی، آج قومی خزانے کو 8.4 ارب روپے کا فائدہ ہوا جبکہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران مجموعی طور پر 31.5 ارب روپے کا فائدہ ہوا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کے معاشی اصلاحات کے وژن اور ایف بی آر کی کارکردگی میں بہتری کے نتیجے میں کامیابیوں کا سلسلہ جاری ہے، وزیرِ اعظم نے فائنانس ایکٹ 2023 میں بینکوں کی اضافی آمدن ( ونڈ-فال آمدن) پر لگائے گئے ٹیکس کے حکم امتناع کے مقدمات کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر قانون اور اٹارنی جنرل کو ان مقدمات کی پیروی کیلئے بہترین ٹیم تشکیل دینے کی ہدایت کی تھی۔
گزشتہ ایک ماہ میں ٹیم کی کاوشوں کی بدولت پہلے سندھ ہائی کوٹ کے فیصلوں سے 23 ارب روپے جبکہ آج لاہور ہائی کورٹ کے فیصلوں سے 8.
وزیرِ اعظم نے وزیرِ قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب، اٹارنی جنرل منصور اعوان اور انکی ٹیم کی کوششوں کو سراہا اور کہا کہ وزیرِ قانون، وزیرِ خزانہ اور اٹارنی جنرل کی ٹیم نے اپنی محنت سے تاریخی اقدام ممکن بنایا۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ اسی طرح کے تخلیقی اور مضبوط اقدامات سے ہی ٹیکس کلیکشن میں اضافہ اور معیشت میں بہتری کی امید کی جاسکتی ہے، 31.5 ارب روپے کی خطیر رقم قومی خزانے میں جمع ہوئی جس سے صحت، تعلیم و دیگر عوامی فلاحی منصوبے بنائے جائیں گے، اللہ رب العزت نے چاہا تو اسی طرح کے مزید اقدامات سے ہم پاکستان کو بہت جلد خود کفیل بنائیں گے۔
Tagsپاکستان
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
نہروں پر قومی اتحاد کو نقصان نہ پہنچے‘ سندھ ہائیکورٹ
کراچی (نوائے وقت رپورٹ) سندھ ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ سندھ اور وفاقی حکومت یقینی بنائیں کہ کینالز کے معاملے پر قومی اتحاد کو نقصان نہ پہنچے۔ سندھ ہائی کورٹ میں ارسا کی تشکیل اور نئی نہروں کی تعمیر کے لیے پانی کی دستیابی کے سرٹیفکیٹ کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی جہاں سیکرٹری ارسا، ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل سمیت دیگر پیش ہوئے۔ دوران سماعت عدالت نے سوال کیا کہ حکمِ امتناع میں توسیع کے بعد کینالز پر کوئی کام ہورہا ہے؟۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ عدالتی احکامات کے بعد کینالز پر کام روکا جاچکا ہے۔ عدالت نے سوال کیا کہ کیا ارسا میں سندھ سے وفاقی ممبر کی تقرری ہوگئی؟۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا عدالتی حکم نامے میں ایسی کوئی ہدایت نہیں تھی۔ عدالت نے کہا عدالت کا حکم پہلے سے موجود ہے، اس مسئلے کو ایک بار ہی ختم کریں۔ سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ کینالز کا مسئلہ مستقل بنیاد پر حل کرنے کے لیے قانون میں ترمیم کی ضرورت ہو تو کی جائے۔ بعد ازاں عدالت نے نئی نہروں کے لیے پانی کی دستیابی کے سرٹیفکیٹ کے خلاف کیس میں وفاق کو جواب جمع کرانے کے لیے 29 اپریل تک مہلت دے دی۔