Express News:
2025-04-23@00:28:34 GMT

نظام زکوٰۃ اور معیشت کی درست سمت

اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT

اسلام نے مضبوط معاشی نظام کے قیام کے لیے زکوٰۃ کا ایسا اسلامی مالی نظام دیا ہے جسے اگر صحیح طور پر نافذالعمل کردیا جاتا ہے تو چند ہی سالوں میں ملک میں مضبوط معاشی استحکام لایا جاسکتا ہے۔

اس سلسلے میں حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ کے دورکی مثال دی جاتی ہے کہ ان کا دور خلافت ڈھائی سال کا تھا اور تھوڑے ہی عرصے میں ان کی حدود سلطنت میں زکوٰۃ ادا کرنے والے بہت تھے لیکن مستحق زکوٰۃ کوئی نہ رہا۔ لیکن اپنے اقتدار سنبھالنے کے ساتھ ہی انھوں نے دولت کو بڑھانے کے ناجائز طریقوں پر قدغن لگا دی تھی۔

ہر طرح کے قبضوں کے خاتمے کے ساتھ ان کے اصل وارثوں کو زمین جائیداد دولت لوٹائی گئی، ناجائز ٹیکس، بھتے اور اشرافیہ کی جانب سے اور حکام کی جانب سے ہر قسم کے ناجائز ہتھکنڈوں کے استعمال کی سختی سے بیخ کنی کردی گئی تھی۔ المختصر معاشرے کے عام افراد جلد ہی امیر ہونا شروع ہو گئے۔ 22 خاندان یا 22 لاکھ خاندانوں کے بجائے ہر شخص صاحب حیثیت ہونے لگا۔ تاریخ بتاتی ہے کہ لوگ صدقہ خیرات زکوٰۃ لے کر نکلتے لیکن کوئی مستحق نہ ملتا تھا۔

جدید دور کے پاکستان کا یہ ایک آخری حل ہو سکتا ہے کیونکہ اس میں اللہ تعالیٰ کے حکم کی پیروی بھی ہے، زکوٰۃ کی ادائیگی کو مال کو پاک کرنے کا ذریعہ بتایا گیا ہے بظاہر تو ڈھائی فی صد کی ادائیگی سے معلوم دیتا ہے کہ مال کم ہو رہا ہے لیکن درحقیقت اور یہ سو فی صد سے بھی زیادہ حقیقی اور سچی بات ہے کہ دراصل مال میں اصل اضافہ ہوتا ہے اس کی کئی صورتیں بھی ہو سکتی ہیں وہ کسی حادثے کے ہوتے ہوئے بھی مال کے نقصان سے بچ جاتا ہے، چوری ہوتی ہے لیکن جس مال یا زیور کی زکوٰۃ ادا کی جاتی ہے وہ محفوظ رہ جاتا ہے، بہت سے لوگوں نے اکثر اس قسم کے سچے واقعات سنے ہوں گے کہ چور آئے گھر کا کونہ کونہ چھان مارا لیکن گوہر مقصود ہاتھ نہ آیا۔

بعد میں صاحب خانہ بتانے لگے کہ ہم زیورات کی زکوٰۃ ہر سال وزن کرا کر ایک ایک پائی ادا کرتے ہیں۔ اسی طرح کہیں آگ لگی لیکن وہ مال بچ گیا جس کی زکوٰۃ ادا کر دی گئی تھی۔ دراصل مال و دولت کی حفاظت اس کی افزائش اس میں برکت اس سے حقیقی معنوں میں فائدہ اٹھانے اس سے مستفید ہونے کا یہ غیبی نظام ہے اور زکوٰۃ کی ادائیگی اور اسے اس کے صحیح مستحقین تک پہنچانے کے بعد زکوٰۃ ادا کرنے والے کو جس قسم کا روحانی اور قلبی سکون حاصل ہوتا ہے یہ ہر شخص اپنے طور پر سمجھ سکتا ہے۔

 پاکستان میں غربت کی شرح بڑھتی چلی جا رہی ہے بہت سے لوگ نان شبینہ کے محتاج ہوتے چلے جا رہے ہیں۔ بہت سے اہل افراد کام کرنے کے قابل ہیں اور محنت کرنا چاہتے ہیں اگر وہ معمولی رقم سے کوئی کام کرنا چاہتے ہوں تو مخیر حضرات کو ان کی مدد کرنی چاہیے اس طرح نظام زکوٰۃ صدقات، خیرات کسی ضرورت مند کی مدد اس کی انتہائی ضروری اور جائز حاجت پوری کرنے کی سعی و کوشش کو اسلام نے اپنے مالیاتی نظام میں بڑی اہمیت دی ہے، اگر معاشی لحاظ سے دیکھا جائے تو یہ سب باتیں محض زبانی کلامی نہیں ہیں بلکہ قرون وسطیٰ کے دور میں اور آج کل بھی اس کے مثبت نتائج دیکھے جا سکتے ہیں۔

اگر کسی شخص کو جوکہ بے روزگار ہے اسے خود روزگار کی خاطر اس کی مدد کر کے کسی بھی چھوٹے موٹے کاروبار یا خدمات پر کھڑا کر دیا گیا اور یہ سلسلہ وسیع پیمانے پر ہو تو آپ خود سوچیں اس سے ملکی جی ڈی پی میں کس قدر اضافہ ہوگا اور ملک کی معاشی ترقی کی شرح میں اضافے کا کس قدر سبب بنے گا اور چند ہی سالوں میں ملک سے غربت میں کمی ہونا شروع ہو جائے گی۔

بالآخر ملک خوشحالی و ترقی کی راہ پر گامزن ہو جائے گا، لہٰذا ہم اگر یہ چاہتے ہیں کہ پاکستان کی معیشت درست راہ پرگامزن ہو تو اس کے لیے ضروری ہے کہ اسلام کے مالیاتی نظام جس میں سب سے زیادہ اہمیت زکوٰۃ کی ہے اسے معاشرے اور غریب عوام اور مستحقین کے لیے اس طرح سے مفید بنایا جائے کہ اس کے حقیقی مقاصد کا حصول آسان ہو کر رہ جائے۔

پاکستان میں زکوٰۃ خیرات صدقات کی ادائیگی بڑے پیمانے پر ہوتی ہے خاص طور پر ماہ رمضان المبارک میں اس کا بڑا اہتمام کیا جاتا ہے۔ زکوٰۃ کی ادائیگی کے لیے مستحقین کو تلاش کرنا بھی ضروری ہے۔ پاکستان دنیا کے ان ملکوں میں شمار ہوتا ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہاں کے مخیر اور صاحب حیثیت حضرات بڑے پیانے پر مذہبی مالی فرائض ادا کرتے ہیں۔

چند سال قبل کی بات ہے جب پاکستان کے بارے میں یہ بات یقینی طور پر کہی جا رہی تھی کہ پاکستان بس چند ہفتوں میں ڈیفالٹ ہو جائے گا، ایسے میں بہت سے ماہرین کا خیال تھا کہ پاکستان میں ایسا نہیں ہوگا کیونکہ یہاں پر صدقات زکوٰۃ خیرات غریبوں کی مدد کرنا اور ملک بھرکے مدارس میں لاکھوں طالب علم قرآن پاک حفظ کر رہے ہیں اور ملک کے لیے دعا کر رہے ہیں۔ ایسی صورت میں ان لوگوں کا خیال تھا کہ انشا اللہ پاکستان میں کسی بھی قسم کا ڈیفالٹ نہیں ہوگا اور جلد ہی ہم نے دیکھ لیا کہ یہ سب ہوائی باتیں افواہ وغیرہ کے زمرے میں شامل ہوکر گم ہو کر رہ گئیں۔

اسلام نے ہمارے ملک کو مذہبی طور پر مالی خیرات و زکوٰۃ کے نظام کے ذریعے ایسی مستحکم بنیادیں فراہم کر دی ہیں کہ اگر ہم ان کو صحیح طور پر مناسب طریقے سے اس کا نفاذ کرتے ہیں اور اس کے فوائد کے حصول کے لیے دیگر باتوں کا خیال رکھتے ہیں تو جلد ہی ملک اس نظام کے بل بوتے پر اپنے پیروں پرکھڑا ہو سکتا ہے۔ معیشت کو درست سمت پر ڈالنے کے لیے ضروری ہے کہ نظام کی بہت سی مالی معاشی سماجی خرابیوں کو دور کیا جائے تاکہ زکوٰۃ اور اسلام کے معاشی و مالی نظام کے فوائد سمیٹے جا سکیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستان میں کی ادائیگی زکو ۃ ادا زکو ۃ کی نظام کے جاتا ہے کے لیے بہت سے کی مدد

پڑھیں:

 معیشت بہتر‘ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ فنڈ میں سٹرکچرل ریفارمز کی جارہی ہیں:جام کمال

لاہور(کامرس رپورٹر) وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے لاہور چیمبر میں خطاب کے موقع پر کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت مستقل بہتری کی راہ پر گامزن ہے جس کا سہرا حکومت کی انتھک کوششوں، معاشی اصلاحات اور کاروباری برادری کے قابل ستائش تعاون کو جاتا ہے۔ لاہور چیمبر کے صدر میاں ابوذر شاد نے استقبالیہ خطاب پیش کیا جبکہ سارک چیمبر کے نائب صدر اور لاہور چیمبر کے سابق صدر میاں انجم نثار، سابق صدر محمد علی میاں، سابق سینئر نائب صدر علی حسام اصغر، سابق نائب صدر فہیم الرحمن سہگل، ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے چیف ایگزیکٹو آفیسر فیض احمد چدھڑ، ڈائریکٹر جنرل رافیہ سید اور ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین نے بھی اظہار خیال کیا۔وفاقی وزیر تجارت نے کہا کہ اگرچہ چند ماہ قبل ملک کو شدید معاشی چیلنجز کا سامنا تھا، لیکن گزشتہ 18 ماہ کے دوران نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔ آئی ایم ایف سمیت دنیا پاکستان کی اقتصادی اصلاحات اور بحالی کی کوششوں کو تسلیم کر رہی ہے۔ پاکستان میں بڑی نمائشوں میں غیر ملکی مندوبین کی بڑی تعداد میں شرکت عالمی اعتماد کی واضح علامت ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف کی ذاتی دلچسپی اور توجہ کی بدولت کئی اہم مسائل حل ہوئے ہیں جبکہ کاروباری برادری کا تعاون بے مثال ہے۔ جام کمال خان نے بتایا کہ ایکسپورٹ فنانس سکیم کو کاروباری طبقے کی سہولت کے مطابق ڈھالا جارہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم خود بیرون ملک بی ٹو بی میٹنگز کی ہدایت کرتے اور ان کا حصہ بنتے ہیں۔ ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ فنڈ میں سٹرکچرل ریفارمز کی جارہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی افغان وزیر تجارت سے ملاقات میں اہم تجارتی معاملات حل کیے گئے اور واضح کیا کہ افغانستان وسطی ایشیا تک زمینی رسائی کے لیے اہم راہداری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان نے اب اسکور بورڈ پر کچھ رنز بنالیا ہے لیکن ماضی کی غلطیوں سے بچنا ہوگا، وزیرخزانہ
  • جولائی 2024سے 2025: ٹیکسٹائل برآمدات میں 9.38فیصد : درست معاشی پالیسیوں کا ثبوت ‘ وزیراعظم 
  • معیشت، ڈرائیونگ فورس جو پاک افغان تعلقات بہتر کر رہی ہے
  • معاشی اثاثہ
  • ہمارے خلاف منصوبے بنتے ہیں مگر ہم کہتے ہیں آؤ ہم سے بات کرو، سلمان اکرم راجہ
  • ہمیں معیشت کی بہتری کا جھوٹا بیانیہ دیا گیا، سلمان اکرم راجہ
  • ’لگتا ہے ان کا ذہنی توازن درست نہیں‘ شہباز گل کا شیرافضل مروت کے بیان پر ردعمل
  • پاکستانی معیشت کیلئے اچھی خبر
  • پیچیدہ ٹیکس نظام،رشوت خوری رسمی معیشت کے پھیلاؤ میں رکاوٹ
  •  معیشت بہتر‘ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ فنڈ میں سٹرکچرل ریفارمز کی جارہی ہیں:جام کمال