وفاقی وزیر، وزیر مملکت اور مشیروں کی تنخواہوں میں 188 فیصد تک کا اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
نئے بل کی منظوری کے بعد وفاقی وزیر، وزیر مملکت اور مشیر کی تنخواہ 5 لاکھ 19ہزار ہو گی جبکہ اس سے قبل وفاقی وزیر کی تنخواہ 2 لاکھ اور وزیر مملکت کی ایک لاکھ 80 ہزار تھی۔ ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر کی تنخواہ میں 159 فیصد، وزیر مملکت اور مشیر برائے وزیراعظم کی تنخواہوں میں بھی 188 فیصد تک اضافہ منظور کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی کابینہ نے وفاقی وزرائے مملکت کی تنخواہوں، الاؤنسز اور مراعات میں اضافے کی سمری منظوری کر لی۔ اس طرح وفاقی وزراء، وزراء مملکت اور مشیروں کی تنخواہوں میں 188 فیصد تک کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق کابینہ نے اس سمری کو سرکولیشن کے ذریعے منظور کیا۔ پارلیمانی امور ڈویژن نے قومی اسمبلی کی فنانس کمیٹی کی سفارش سے آگاہ کیا کہ وفاقی وزرا، وزرائے مملکت اور پارلیمانی سیکریٹریز کی تنخواہ رکن پارلیمنٹ کے برابر ہو گی۔ واضح رہے کہ 25 جنوری کو اسپیکر قومی اسمبلی نے سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اراکین کی تنخواہوں میں 140 فیصد اضافے کی سفارشات وزیر اعظم کو بھجوائی تھیں۔ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے ہر رکن قومی اسمبلی اور سینیٹر کی ماہانہ تنخواہ میں 5 لاکھ 19 ہزار روپے اضافے کی منظوری دی تھی۔ 31 جنوری کو وزیر اعظم شہباز شریف نے تنقید کو مسترد کرتے ہوئے ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں بڑے اضافے کی منظوری دے دی تھی۔
بعد ازاں، 17 فروری کو سینیٹ نے اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور الاؤنسز میں اضافے سے متعلق بل متفقہ طور پر منظور کر لیا تھا۔ دوسری جانب نجی ٹی وی نے بتایا ہے کہ وفاقی وزرا، وزرائے مملکت اور مشیروں کی تنخواہوں میں 188 فیصد تک اضافہ کیا گیا اور وفاقی کابینہ نے سرکولیشن کے ذریعے سمری کی منظوری دی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے بل کی منظوری کے بعد وفاقی وزیر، وزیر مملکت اور مشیر کی تنخواہ 5 لاکھ 19ہزار ہو گی جبکہ اس سے قبل وفاقی وزیر کی تنخواہ 2 لاکھ اور وزیر مملکت کی ایک لاکھ 80 ہزار تھی۔ ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر کی تنخواہ میں 159 فیصد، وزیر مملکت اور مشیر برائے وزیراعظم کی تنخواہوں میں بھی 188 فیصد تک اضافہ منظور کیا گیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: وفاقی وزیر کی تنخواہ وزیر مملکت اور مشیر کی تنخواہوں میں قومی اسمبلی کی منظوری اضافے کی فیصد تک
پڑھیں:
کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد ہو گئی
---فائل فوٹودریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔
دریائے سندھ میں پانی کی شدید کمی کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد تک جا پہنچی۔
محکمہُ ابپاشی کے اعداد و شمار کے مطابق کوٹری بیراج کے اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 4600 کیوسک جبکہ ڈاؤن اسٹریم میں محض 190 کیوسک اخراج کیا جا رہا ہے۔
موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کے باعث ملک میں بارش 40 فیصد تک کمی ہوئی ہے۔
2023ء کے اپریل میں کوٹری بیراج اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 8900 کیوسک اور 2024ء کے اپریل میں 5000 کیوسک ریکارڈ کی گئی تھی۔
یہ اعداد و شمار ہر سال پانی کم سے کم ہونے کی نشاندہی کر رہے ہیں۔
محکمہُ آبپاشی کا کہنا ہے کہ پانی کی قلت کے باعث زرعی مقاصد کے لیے پانی دستیاب نہیں ہے، صرف پینے کا پانی دستیاب ہے۔
محکمہُ زراعت کا کہنا ہے کہ پانی کی کمی کے اثرات فصلوں پر بھی مرتب ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
خریف کے سیزن میں سندھ کے اندر گزشتہ 5 سال کے دوران پونے 5 سے سوا 6 لاکھ ہیکٹر پر کپاس کی فصل کاشت کی گئی ہے۔
اسی طرح 2 لاکھ 79 ہزار سے 2 لاکھ 95 ہزار ہیکٹر پر گنے کی فصل کاشت کی گئی، 7 لاکھ 8 ہزار سے 8 لاکھ 11 ہزار ہیکٹر تک چاول کی فصل کاشت کی گئی ہے۔
ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سندھ میں پانی کی قلت جاری رہی تو سندھ کی زراعت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
محکمہُ آبپاشی، زراعت اور آبادگاروں کو امید ہے کہ بارشیں ہونے کی صورت میں صورتِ حال بہتر ہو جائے گی۔