اربوں روپوں کا گھپلا: غیر قانونی الاٹمنٹ پر سی ڈی اے کے 4 افسران گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل اسلام آباد نے پلاٹوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ کرنے پر سی ڈی اے کے 4 افسران کو گرفتار کرلیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ نے ٹیکس فراڈ کیس میں ملزم کو 100 روپے کے عوض ضمانت کیوں دی؟
ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ان افسران پر الزام ہے کہ انہوں نے اسلام آباد کے مختلف موضع میں رشوت لے کر غیر متعلقہ لوگوں کو اربوں روپوں کی مالیت کے 43 پلاٹ الاٹ کیے تھے۔
ایف آئی اے نے گرفتار افسران کیخلاف مقدمہ درج کر لیا۔ گرفتار ملزمان میں آصف علی خان، امداد علی، علی مصطفی اور ارشد محمود شامل ہیں۔ ملزمان سی ڈی اے میں بطور ایڈشنل ڈائریکٹر، ڈپٹی ڈائریکٹر، اسٹیٹ منیجمنٹ آفیسر اور اسسٹنٹ تعینات تھے۔
مزید پڑھیے: سپریم کورٹ: اسلام آباد میں کچی آبادیوں کی الاٹمنٹ کا کیس، سماعت اسمبلیوں کی مدت پوری ہونے تک ملتوی
ترجمان کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر 46 ملزمان کو مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ گرفتار ملزمان سے تفتیش شروع کر دی گئی ہے جبکہ دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ سی ڈی اے سیکٹر ڈی 13 میں ایک مشکوک شخص نے شناختی کارڈ پر اپنا نام تبدیل کرکے 22 پلاٹس اپنے نام کروا لیے تھے۔ اہم انویسٹی گیشن ٹیم نے معاملے کی نشاندہی کی تھی جس کے بعد پارلیمان میں سینیٹر پلوشہ خان نے معاملہ اٹھایا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد ڈی 13 سی ڈے افسران گرفتار سی ڈے اے غیر قانونی الاٹمنٹ کرپشن گھپلا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد ڈی 13 سی ڈے افسران گرفتار سی ڈے اے غیر قانونی الاٹمنٹ اسلام ا باد سی ڈی اے
پڑھیں:
سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں اربوں ڈالر موٹروے منصوبوں کا آغاز رواں سال ہوگا
اسلام آباد:وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے اعلان کیا ہے کہ سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں اربوں ڈالر کے موٹروے منصوبے رواں سال شروع کیے جائیں گے۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی (NHA) سینٹرل زون کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ سندھ میں M-6 اور M-9 موٹروے منصوبے، جن کی مجموعی مالیت 2 ارب ڈالر ہے رواں سال کے دوران شروع کیے جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا میں مانسہرہ، ناران اور کاغان موٹروے پر بھی کام اسی سال شروع کرنے کا ارادہ ہے جبکہ بلوچستان میں کوئٹہ سے کراچی تک N-25 کو موٹروے طرز پر چار رویہ بنایا جائے گا۔ علاوہ ازیں سکھر، حیدرآباد اور کراچی موٹروے منصوبے کا بھی آغاز ہونے جا رہا ہے۔
وفاقی وزیر نے این ایچ اے حکام کو لاہور سے قصور تک 18 کلومیٹر طویل لنک روڈ منصوبے کی تفصیلات پیش کرنے کی ہدایت کی، اور اس بات پر زور دیا کہ ادارے کی پیشکشیں بامقصد اور معیاری ہونی چاہییں۔
انہوں نے سینٹرل زون کے حکام کو ہدایت کی کہ منصوبوں کی تکمیل میں تیزی لائیں تاکہ عوام کو جلد از جلد سہولت میسر ہو۔ انہوں نے کہا، "ہم سب عوام کو جوابدہ ہیں، لوٹ مار نہیں کرنے دیں گے۔ این ایچ اے کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گی۔"
عبدالعلیم خان نے واضح کیا کہ تعمیراتی معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور نئی شاہراہوں کو نہ صرف فنکشنل بلکہ خوبصورت اور صاف ستھرا بھی بنایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ این ایچ اے شہروں کے داخلی راستوں کو بھی دلکش بنانے پر توجہ دے۔
دورے کے اختتام پر وفاقی وزیر نے این ایچ اے ہیڈکوارٹرز سینٹرل زون میں پودا لگایا اور وفاقی سیکرٹری مواصلات اور چیئرمین این ایچ اے کے ہمراہ ہیڈکوارٹر کی کارکردگی پر بریفنگ بھی لی۔
انہوں نے افسران کو تلقین کی کہ محنت اور ایمانداری سے کام کریں، اور یقین دہانی کروائی کہ دیانت دار افسران کی بھرپور حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ ساتھ ہی این ایچ اے حکام کو ہدایت کی کہ رنگ روڈ اتھارٹی سے حل طلب امور پر مشترکہ اجلاس منعقد کریں تاکہ زیر التواء مسائل جلد حل کیے جا سکیں۔