ڈی ایس سی پر منافع کی شرح ایک بیسز پوائنٹ بڑھا کر 12.15فیصد کردی گئی
متعدد قومی بچت اسکیموں پر منافع کی شرح میں 70 بیسز پوائنٹس تک اضافہ کردیا

وفاقی حکومت نے قومی بچت اسکیموں پر منافع کی شرح میں ردوبدل کرتے ہوئے متعدد قومی بچت اسکیموں پر منافع کی شرح میں 70 بیسز پوائنٹس تک اضافہ کردیا جب کہ سیونگ اکاؤنٹ ریٹ پر ریٹرن میں 100 بی پی ایس کمی کردی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق سی ڈی این ایس حکام کے مطابق شارٹ ٹرم سیونگ سرٹیفکیٹ (ایس ٹی ایس سی) کی شرح 15 بیسس پوائنٹس (بی پی ایس) اضافے کے بعد 10.

81سے بڑھ کر 10.96فیصد کردی گئی ہے جب کہ ڈیفنس سیونگ سرٹیفکیٹس (ڈی ایس سی) پر منافع کی شرح اب ایک بیسز پوائنٹ بڑھا کر 12.15فیصد کردی گئی ہے ۔سینٹرل ڈائریکٹوریٹ آف نیشنل سیونگز (سی ڈی این ایس)حکام کا کہنا ہے کہ پنشنر بینیفٹ اکاؤنٹ، بہود سیونگ سرٹیفکیٹ اور شہداء فیملی ویلفیئر اکاؤنٹ کی شرح 10 بی پی ایس اضافے کے بعد 13.68 فیصد ہوگئی۔اس کے علاوہ ازیں سروا اسلامک ٹرم اکاؤنٹ (ایس آئی ٹی اے ) اور سروا اسلامک سیونگ اکاؤنٹ (ایس آئی ایس اے ) کی جانب سے پیش کردہ شرح 70 بیسز پوائنٹس بڑھ کر 9.74 فیصد سے 10.44 فیصد ہوگئی۔دوسری جانب سیونگ اکاؤنٹ ریٹ پر ریٹرن میں 100 بی پی ایس کمی کی گئی ہے اور اب اس پر 11.5 فیصد کے مقابلے میں 10.5 فیصد ریٹرن دیا جائے گا۔منافع کے گوشواروں میں یہ تبدیلیاں اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کی جانب سے پالیسی ریٹ کو 12 فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے کے بعد کی گئی ہیں۔

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: قومی بچت اسکیموں پر منافع کی شرح میں بی پی ایس

پڑھیں:

گاڑیوں کی فروخت میں رواں برس اب تک 18 فیصد کا اضافہ؛ وجہ کیا ہے؟

پاکستان آٹو موٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن ( پاما) کے مطابق مارچ 2025 میں گاڑیوں کی فروخت میں گزشتہ سال اسی ماہ کے مقابلے میں 18 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ پاما کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 9 مہینوں میں گاڑیوں کی فروخت میں گزشتہ مالی سال کے پہلے 9 مہینوں کے مطابق 46 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔

واضح رہے کہ پاما کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 9 مہینوں میں اب تک پاکستان میں ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ گاڑیاں فروخت ہوئیں۔ جبکہ گزشتہ مالی سال اسی عرصے کے دوران 1 لاکھ سے بھی کم گاڑیاں فروخت ہوئی تھیں۔

پاکستان میں ایک عرصے کے بعد گاڑیوں کی فروخت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اس اضافے کے پیچھے وجہ کیا ہے؟ اور کیا اب لوگ بہ آسانی گاڑی خرید سکتے ہیں؟

یہ بھی پڑھیے چینی ساختہ الیکٹرک گاڑی ’ڈونگ فینگ بکس‘ پاکستان میں لانچ، قیمت کیا ہے؟

آل پاکستان کار ڈیلر ایسوسی ایشن کے چیئرمین ایم شہزاد اکبر نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم گزشتہ برس کے مقابلے میں حالیہ اعدادوشمار دیکھیں تو اس میں تھوڑا سا پروڈکشن اور فروخت میں اضافہ ہوا ہے۔ لیکن چند برس قبل تک یہ سالانہ اعدادوشمار تقریباً اڑھائی لاکھ سے اوپر ہوتے تھے۔ مگر اس وقت جو بھی ہو رہا ہے، اس کے باوجود ہم اپنی اس شرح سے اب بھی پیچھے چل رہے ہیں۔ اور یہ کوئی بہت اچھی فروخت نہیں ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ آج بھی دنیا کی مہنگی ترین گاڑی ہم عوام کو اسمبل کر کے دے رہے ہیں۔ یہ گاڑیاں قوت خرید میں نہیں ہیں۔ اور اس فروخت میں اضافے کی وجہ بھی شرح سود میں کمی ہے لیکن شرح سود میں کمی کے باوجود گاڑیوں کی فروخت میں کوئی ریکارڈ اضافہ نہیں دیکھنے میں آیا۔ کیونکہ گاڑیوں کی قیمتیں تو وہیں ہیں۔ اس لیے اس وقت ہمیں اشد ضرورت ہے کہ ہمارے ملک میں مینوفیکچرنگ ہو۔ ملک میں لوکلائزیشن اور میڈ ان پاکستان کار ہونی چاہیے۔ تب کہا جا سکتا ہے کہ ملک میں گاڑیوں کی قیمتیں کم ہوں گی۔ اور عوام بھی تب ہی اس قابل ہو گی کہ زیادہ گاڑیاں خرید سکے۔

ایک سوال کے جواب پر انہوں نے کہا کہ جب تک ملک میں لوکلائزیشن نہیں ہوتی، اس وقت تک میں نہیں سمجھتا کہ آٹو سیکٹر کی بحالی کوئی اچھے پیمانے پر ہوگی۔ ہمارے ملک میں سستی اور معیاری گاڑی نہیں ہوگی، اس وقت ملک میں یہ صنعت ترقی نہیں کر سکتی۔ اور مڈل کلاس کے لوگ تو اب بھی گاڑی نہیں خرید سکتے۔ کیونکہ گاڑی صرف پاکستان میں ایلیٹ طبقہ ہی افورڈ کر سکتا ہے۔ پاکستان میں گاڑی کے نام پر جو کوالٹی بیچی جاتی ہے، اس کی بات نہ کرنا ہی بہتر ہے۔

یہ بھی پڑھیے گوگو کی الیکٹرک گاڑیوں کی قیمتوں میں 10 لاکھ روپے سے زائد کمی، مگر کیوں؟

گزشہ 20 برس سے گاڑیوں کی خریدوفروخت کا کاروبار کرنے والے ایک ڈیلر کا کہنا تھا کہ شرح سود میں کمی کے بعد گاڑیوں سمیت تقریباً تمام سیکٹرز میں بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔

پاکستان میں گاڑی کی قیمت حد سے زیادہ ہے۔  اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ عام بندہ نیٹ کیش پر گاڑی خریدنا افورڈ نہیں کر سکتا۔ شرح سود میں کمی سے اتنا ضرور ریلیف ملا ہے کہ وہ افراد جو گاڑیاں خریدنے کے خواہشمند ہیں، وہ بہ آسانی بینک فنانشل کے ذریعے گاڑی لے سکتے ہیں۔

جو گاڑی انہیں گزشتہ برسوں کے دوران تقریباً ڈبل قیمت میں پڑ رہی تھی، اب وہی گاڑی کم از کم انہیں آدھے لون پر پڑ رہی ہے جس کی وجہ سے لوگوں کے لیے آسان طریقے سے گاڑی حاصل کرنا قابل استطاعت ہو چکا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آٹو سیکٹر اس وقت پہ بحال ہو سکتا ہے۔ جب صرف شرح سود میں ہی کمی نہ ہو۔ بلکہ گاڑیوں کہ قیمتوں میں بھی کمی ہو۔ اور سہی وقت عام عوام کے لیے گاڑی خریدنے کا اسی وقت ہوگا۔ جب گاڑی کی قیمت اور شرح سود دونوں ہی کم ہوں۔

ایم سی بی بینک کے آٹو لان مینیجر محمد عدنان کا کہنا تھا کہ شرح سود میں کمی کے بعد عوام کا بینک فنانسنگ پر گاڑی لینے کا رجحان کافی زیادہ بڑھ گیا ہے۔ کیونکہ شرح سود میں کمی کے بعد عوام نے بینکوں میں سیونگ کے لیے رکھے گئے پیسے بینکوں سے نکال لیے ہیں۔ جس کے بعد اب وہ مختلف سیکٹرز میں انویسٹ کر رہے ہیں۔

گاڑی پاکستان میں اب ایک سیونگ کا نظام بن چکی ہے۔ کیونکہ پاکستان میں گاڑیاں کافی مہنگی ہیں اور گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی مشکل ہی سے ہوتی ہے، اس لیے لوگ گاڑی کو انویسٹمنٹ کے طور پر خرید رہے ہیں۔ لوگوں کے لیے بینک سے انتہائی کم شرح سود پر گاڑی لینا کافی منافع بخش ہو چکا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • چین کی بجلی پیدا کرنے کی نصب شدہ صلاحیت میں 14.6 فیصد اضافہ
  • گاڑیوں کی فروخت میں رواں برس اب تک 18 فیصد کا اضافہ؛ وجہ کیا ہے؟
  • محکمہ تعلیم کی امبریلہ اسکیموں کے تحت تخمینہ لاگت اور مختص کردہ وسائل میں ہم آہنگی پیدا کی جائے تاکہ وسائل کا ضیاع نہ ہو اور ہر اسکیم مثر انداز سے مکمل ہو، وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی
  • وزیراعلیٰ بلوچستان کی سہولیات سے محروم اسکولوں کو فوقیت دینے کی ہدایت
  • پی ایس ایل 10: آج کراچی کنگز اور پشاور زلمی کے درمیان جوڑ پڑے گا
  • طبی عملے کا قتل ’سریع سزائے موت‘ تھی، غزہ سول ڈیفنس
  • اسٹاک ایکسچینج میں تیزی؛ انڈیکس ایک لاکھ 18 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور کرگیا
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری ہفتے کا مثبت آغاز، 100انڈیکس میں 900 پوائنٹس کا اضافہ
  • پاکستان سٹاک ایکسچینج میں ایک لاکھ 18 ہزار پوائنٹس کی حد بحال
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج: مثبت رجحان، 617 پوائنٹس کا اضافہ