عمران خان کے بغیر کوئی مذاکرات کامیاب نہیں ہو سکتے، ہم سب کو ذاتی انا سے نکل کر متحد ہونا پڑےگا، علی امین گنڈاپور
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ہم سب کو اپنے ذاتی اور سیاسی مفادات سے بالاتر ہو کر وسیع تر ملکی مفاد کے لیے متحد ہونا پڑےگا، ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لیے نیشنل ڈائیلاگ کی ضرورت ہے لیکن کوئی بھی مذاکرات عمران خان کے بغیر کامیاب نہیں ہو سکتے۔
صحافیوں کے اعزاز میں دیے گئے افطار ڈنر کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے کہاکہ ملک میں سیاسی عدم استحکام ہے، جب تک عمران خان جیل میں ہیں ملک میں سیاسی استحکام ممکن نہیں، جبکہ ملک میں امن و امان کی خراب صورتحال کی اصل وجہ غلط پالیسیاں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں قومی سلامتی کمیٹی کی میٹنگ میں علی امین گنڈاپور نے کیا باتیں کیں؟ وزیراعلیٰ نے خود بتادیا
انہوں نے کہاکہ افغانستان سے مذاکرات کیے بغیر خطے میں پائیدار امن کا قیام ممکن نہیں، ملک کو موجودہ بحرانوں سے نکالنے کے لیے نیشنل ڈائیلاگ کی ضرورت ہے، لیکن کوئی بھی مذاکرات عمران خان کے بغیر کامیاب نہیں ہوسکتے۔
علی امین گنڈاپور نے کہاکہ دہشتگردی کے خلاف جنگ عوام کی حمایت کے بغیر جیتنا ناممکن ہے، ہم آپریشن کی حمایت اس لیے نہیں کر سکتے کیونکہ آپریشنز کا کوئی فائدہ نہیں، عوام کسی بھی آپریشن کے حق میں نہیں اور بحیثیت عوامی نمائندے ہم عوام کے جذبات کی ترجمانی کررہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ موجودہ ملکی حالات کو سدھارنے اور سیاسی عدم استحکام کے خاتمے کے لیے میڈیا اپنا اہم کردار ادا کرے۔
وزیراعلیٰ نے کہاکہ جب ہم نے اقتدار سنبھالا اس وقت صوبائی حکومت کے خزانے میں صرف 15 دنوں کی تنخواہ کے پیسے موجود تھے، ہم نے بہتر مالی نظم و نسق کے ذریعے ایک سال کے دوران بجٹ میں 169 ارب روپے کا سرپلس دیا ہے۔
علی امین گنڈاپور نے کہاکہ ہم نے کوئی نیا ٹیکس لگائے بغیر صوبائی حکومت کی آمدن میں 55 ارب روپے کا اضافہ کیا، ہم نے گزشتہ حکومت کے 72 ارب روپے کے بقایاجات بھی ادا کیے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہاکہ ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص رقم جاری کرنے کے علاوہ مزید 30 ارب روپے اضافی جاری کررہے ہیں، ہم نے ترقیاتی پروگرام کا تھرو فارورڈ ساڑھے 13 سال سے کم کرکے ساڑھے چار سال پر لے آئے۔
انہوں نے کہاکہ ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل میں تاخیر کے نتیجے میں خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہو رہا تھا۔ ہم نے ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے پالیسی بنائی ہے جس کے تحت صرف وہ کام کیے جائیں گے جو اپنی مقررہ مدت میں مکمل ہوسکیں۔
انہوں نے کہاکہ جب ہم نے اقتدار سنبھالا تو صوبے پر 752 ارب روپے کا قرضہ تھا، اس ایک سال کے دوران ہم نے ایک روپیہ بھی قرضہ نہیں لیا بلکہ 50 ارب روپے قرض واپس بھی کیا۔ ہم نے قرضے اتارنے کے لیے 30 ارب روپے کے فنڈز سے ڈیبٹ منیجمنٹ فنڈ قائم کیا ہے۔
علی امین گنڈاپور نے کہاکہ اس سال کے آخر تک اس فنڈ کو بڑھا کر 50 ارب روپے کیا جائےگا، ہم نے خسارے کے حامل اداروں کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے انڈومنٹ فنڈز قائم کیے۔ رواں سال کے آخر تک ہم ایسے تمام اداروں کو اپنے پاؤں پر کھڑا کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ کرپشن ہمارے معاشرے کا ایک ناسور ہے، کڑی نگرانی، بہتر طرز حکمرانی اور ڈیجیٹائزیشن اس کے تدارک کا مؤثر ذریعہ ہیں، ہم نے اپنے ٹیکس ریونیو میں 55 فیصد اضافہ کیا ہے، یہ سب کچھ بہتر طرز حکمرانی اور بہتر مالی نظم و نسق کے ذریعے ممکن ہوا ہے۔
انہوں نے کہاکہ زکوٰة کی رقم کو 12 ہزار روپے سے بڑھا کر 25 ہزار کردیا گیا، جہیز کی رقم کو 25 ہزار روپے سے بڑھا کر 2 لاکھ روپے کردیا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہم نے آتے ہی صحت کارڈ کو بحال کیا اور اس کے نرخوں میں 30 فیصد کا اضافہ کیا، صحت کارڈ میں اصلاحات اور مؤثر نگرانی کے ذریعے صوبائی خزانے کو ماہانہ ایک ارب روپے کی بچت ہورہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں بطور وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا مستقبل کیا؟ بانی پی ٹی آئی نے واضح اعلان کردیا
وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہم نے اس سال گندم کی خریداری میں 10 ارب روپے کی بچت کی، آئی ایم ایف نے خیبرپختونخوا حکومت کی کارکردگی کی تعریف کی ہے جو ہم پر بین الاقوامی اداروں کے اعتماد کا اظہار ہے۔ ہماری ایک سالہ کارکردگی حقائق پر مبنی ہے اس میں زرا بھی مبالغہ نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آپریشن دہشتگردی سیاسی جماعتیں علی امین گنڈاپور عمران خان متحد موجودہ ملکی حالات نیشنل ڈائیلاگ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: دہشتگردی سیاسی جماعتیں علی امین گنڈاپور موجودہ ملکی حالات نیشنل ڈائیلاگ وزیراعلی خیبرپختونخوا وی نیوز علی امین گنڈاپور نے کہاکہ انہوں نے کہاکہ ارب روپے روپے کا کے بغیر سال کے کے لیے
پڑھیں:
مقتدرہ ہوش کے ناخن لے، معاملات حل نہ ہوئے تو سڑکوں پر نکلے بغیر چارہ نہ ہوگا. سلمان اکرم راجہ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 اپریل ۔2025 )تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ مقتدرہ ہوش کے ناخن لے، معاملات حل نہ ہوئے تو باہر نکلنے کے بغیر چارہ نہ ہوگا، ہم سمجھتے ہیں مذاکرات ضروری ہیں،مذاکرات کا پہلا تقاضا ہی عمران خان کی رہائی ہوگا ، عوام کے مینڈیٹ کا احترام ہونا چاہئے ہم نہیں چاہتے کہ معاملات خراب ہوں.(جاری ہے)
اپنے انٹرویو میںسلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہماری پارٹی کا لائحہ عمل بالکل واضح ہے، ہمارا لائحہ عمل تین سطحوں پر کارگر ہوگا ایک تو سیاسی سطح ہے ہم دیگر پارٹیوں سے بات چیت کریں، جے یو آئی ف سے ہمارا اتحاد موجود ہے تحریک تحفظ آئین محمود خان اچکزئی اس کے سربراہ ہیں اور علامہ ناصر عباس ہیں اور سنی اتحاد کونسل اتحادی ہیں، اس کے علاوہ ہم نے جی ڈی اے کی جماعتوں سے بات چیت کی ہے ان کا جواب بہت مثبت ہے مستونگ میں اختر مینگل کے دھرنے میں ہم شریک ہوئے ان کے ساتھ بھی اپوزیشن اتحاد پر بات چیت ہوئی ہے. سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ایک تو ہم یہ سمجھتے ہیں کہ قومی اتحاد بہت اہم اور ضروری ہے اس تاریخی لمحے میں ہم سب کو اکٹھا ہونا ہے جو پاکستان میں جمہوریت اور آئین کے علمبردار ہیں اور چاہتے ہیں کہ شراکت ہو جیسا ایک فریب کا نظام جو جھوٹ اور الیکشن کی لوٹ پر مبنی نظام ہے اس کو ختم کرنا ہے اس کے لیے بہت بڑا اتحاد اگلے چند دنوں میں وجود میں آ جائے گا انہوںنے کہا کہ چند دن قبل میری بہت اہم ملاقاتیں ہوئی ہیں ان کی تفصیل نہیں بتا سکتا لیکن اچھی پیشرفت ہوئی ہے، اپوزیشن جماعتوں کی بات کر رہا ہوں یہ اتحاد بالکل سامنے آئے گا اورایک ضابطے کے تحت ہم آگے بڑھیں گے. سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی نے کہا کہ دوسرا جو آئینی اور قانونی عمل ہے وہ ہم مقدمات کی صورت میں لڑ رہے ہیں عمران خان کی رہائی عدالتی حکم کے بغیر تو ممکن نہیں ہے اگرچہ یہ سمجھا جاتا ہے کہ ہمارے ملک میں عدالتی احکامات کا تعلق بھی سیاسی فضا سے ہوتا ہے اسی سیاسی فضا کو ٹھیک کرنے لیے ہم اتحاد کی بات کررہے ہیں قانونی جنگ بھی لڑیں گے. انہوں نے کہا کہ تیسرا مرحلہ وہ ہوگا کہ عوام باہر نکلے، عوام کو باہر نکالنا یا ان کا باہر آنا، ہم چاہتے ہیں کہ نوبت وہاں تک نہ پہنچے، مقتدرہ اس سے پہلے ہوش کے ناخن لے، ملک میں استحکام ہو، زخموں پر مرہم رکھا جائے، چاہے بلوچستان کے زخم ہوں یا سندھ کے ہاریوں کے زخم ہوں یہ سب کچھ مذاکرات سے کیا جا سکتا ہے لیکن یہ نہیں کہ ہٹ دھرمی رہنی ہے تو پھر کوئی چارہ نہیں رہا کہ قوم باہر نکلے گی. سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہم ایک بہت بڑا وسیع اتحاد بنانے جا رہے ہیںانہوں نے کہاکہ26ویں آئینی ترمیم کے بعد قانونی میدان میں جنگ زیادہ مشکل ہو گئی لیکن ہم لڑ رہے ہیں سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی نے کہا کہ تیسرا مرحلہ میں سمجھتا ہوں سب سے اہم ہے اور لوگوں کے ذہنوں میں بھی ہے کہ کال کیوں نہیں دیتے، آواز کیوں نہیں آتی باہرنکلنے کا ایک لمحہ ہوتا ہے، وہ بنگلہ دیش ہو یا کوئی اور ملک ہو ایک واقعہ ہوتا ہے جو چنگاری بنتا ہے اورلاوا کی شکل لیتا ہے وہ لمحہ آ جاتا ہے اس کے لیے کوئی ٹائم ٹیبل نہیں دینا پڑتا وہ اچانک رو نما ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے دیکھنا ہے کہ کیا اس ملک میں بے دلی بڑھ رہی ہے، منافرت بڑھ رہی ہے، کیا عوام کے دل میں یہ خیال ہے کہ ان کے الیکشن کو لوٹا گیا کیا جو اسکیمیں مرتب کی جا رہی ہیں اس سے غریب کا فائدہ ہو رہا ہے، اب ان تمام چیزوں کو سامنے رکھیں، عوام کا جو سیلاب ہوتا ہے وہ لیڈر لیس ہوتا ہے، یہ کہنا کہ فلاں باہر نکلے گا تو لاکھوں لوگ نکل آئیں گے ایسا نہیں ہوا کبھی. انہوںنے کہا کہ لوگ نکلتے ہیں جب ان کا ضمیر ان کو مجبور کرتا ہے، جب ان کی بھوک ان کو مجبور کرتی ہے کہ باہر نکلو ہم کھڑے ہیں ہم تیار ہیں یہ لمحہ آئے گا ہم وہاں موجود ہوں گے میں یہ کہوں کہ میرے کہنے سے دس لاکھ افراد باہر نکل آئیں گے تو یہ میری خام خیالی ہوگی، کوئی جیل اور سلاخوں سے نہیں ڈرتا، وہ لمحہ جب آئے گا تو آپ دیکھیں گے کہ ہم صف اول میں ہوں گے لیکن وہ لمحہ آ نہیں رہا عمران خان کی رہائی اور مذاکرات سے متعلق سوال پر سلمان اکرم راجہ نے جواب دیا کہ مذاکرات کا پہلا تقاضا ہی عمران خان کی رہائی ہوگا اور خان صاحب کی رہائی سے یہ بات باور ہو جائے گی کہ ملک میں آئین اور قانون کی حکمرانی ابھی ہونے چلی ہے جب تک ملک میں آئین اور قانون کی بحالی نہیں ہوتی، خان کو جیل میں ناجائز رکھا جا سکتا ہے، جس دن آئین اور قانون کی بحالی ہوگی عمران خان باہر ہوں گے یہی مذاکرات کا مقصد ہوگا کہ آئین اور قانون کی بحالی اور اس کے نتیجے میں خان صاحب کی رہائی سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی نے کہا کہ میں مذاکرات کا حامی ہوں کیوں کہ آخر میں مذاکرات ہی ہونے ہوتے ہیں.