ایمنڈ کی صحافی فرحان ملک کی گرفتاری کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز نے صحافی فرحان ملک کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے ایف آئی اے کی کارروائی کو بدنیتی پر مبنی قرار دیا ہے۔
اپنے ایک بیان میں ایمنڈ نے کہا کہ صحافی فرحان ملک کے خلاف درج ایف آئی آر کے مندرجات مبہم، غیر واضح اور بوگس ہیں جن کا مقصد ہراساں کرنے اور اختلاف رائے کو دبانے کے سوا کچھ نہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ صحافی فرحان ملک کے موبائل فونز بھی تحویل میں لے لیے گئے۔
ایمنڈ نے کہا کہ ہم نے پہلے ہی واضح کیا تھا کہ پیکا ترمیمی بل صحافیوں کے خلاف استعمال کیا جائے گا۔ فرحان ملک کے خلاف درج ہونے والی ایف آئی آر اس کا واضح ثبوت ہے۔
ایمنڈ نے فرحان ملک کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت، وزیر داخلہ اور ڈی جی ایف آئی اے اس قسم کے مقدمات کے اندراج کی تحقیقات کرائیں جو ملک اور اداروں کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: صحافی فرحان ملک ایف ا ئی ا
پڑھیں:
پوپ فرانسس کی جانب سے غزہ کی افسوسناک صورتحال کی مذمت
فلسطینی ذرائع کے مطابق، ان حملوں میں درجنوں بے گناہ شہری، خاص طور پر خواتین اور بچے، شہید یا زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی جارحیت کا مقصد یہ ہے کہ وہ زمینی دباؤ کے ذریعے فلسطینی مزاحمت کو اس کے اصولی مطالبات سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کرے۔ اسلام ٹائمز۔ کیتھولک عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے اتوار کے روز چرچ کی عبادت کے دوران غزہ میں انسانی صورتحال کو افسوسناک قرار دیا۔ فارس نیوز کے مطابق، پوپ فرانسس نے اپنی تازہ ترین پوزیشن میں اسرائیلی محاصرے میں گھری ہوئی غزہ پٹی کی انسانی حالت کو غم انگیز کہا۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق، پوپ نے اتوار کی عبادت کے دوران غزہ میں افسوسناک انسانی بحران کی مذمت کی اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب اسرائیل نے جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک بار پھر غزہ پٹی پر شدید فضائی اور توپ خانے کے حملے شروع کیے۔
یہ حملے اس وقت ہوئے جب جنگ بندی کے پہلے مرحلے جس میں فلسطینی قیدیوں اور اسرائیلی یرغمالیوں کا تبادلہ شامل تھا کا اختتام ہو چکا تھا، اور دوسرا مرحلہ جو غزہ سے اسرائیلی افواج کے بتدریج انخلا پر مشتمل تھا، تل ابیب کے بہانوں کی وجہ سے رک گیا۔ اسرائیلی حکومت نہ صرف جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر عملدرآمد سے پیچھے ہٹی، بلکہ اس نے مذاکرات کے عمل میں رکاوٹیں پیدا کیں اور مظلوم فلسطینی عوام کے لیے انسانی امداد کی ترسیل کو بھی روک دیا۔
اس کے بعد اسرائیلی قابض افواج نے ایک بار پھر غزہ کے رہائشی علاقوں، خاص طور پر مرکز اور جنوب میں شدید بمباری کی، جس سے علاقے کے شہریوں پر دوبارہ خوف، تباہی اور بے گھری مسلط ہو گئی۔ فلسطینی ذرائع کے مطابق، ان حملوں میں درجنوں بے گناہ شہری، خاص طور پر خواتین اور بچے، شہید یا زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی جارحیت کا مقصد یہ ہے کہ وہ زمینی دباؤ کے ذریعے فلسطینی مزاحمت کو اس کے اصولی مطالبات سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کرے۔