اللہ سے تعلق کو مضبوط رکھنے کا بہترین ذریعہ دعا ہے، علامہ ریاض نجفی
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
جامع مسجد علی حوزہ علمیہ جامعتہ المنتظر ماڈل ٹاون میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے حافظ ریاض نجفی نے کہا دعا کرتے ہوئے انسان کو یہ لالچ یعنی رغبت ہونی چاہیے کہ د عا قبول ہوگی اور دوسری طرف خوف بھی ہونا چاہیے کہ شاید دعا قبو ل نہ بھی ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام کے مخلص بنو اور دعا کرو۔ پھر خدا کے پاس تمہاری دعا قبول ہوگی۔ اسلام ٹائمز۔ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر علامہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ ماہ رمضان المبارک میں ہم اللہ کے مہمان ہیں وہ ہمارا میزبان ہے، یہ خیال رہے کہ وہ خالق ہے اور ہم مخلوق۔ مکرم اور مقرب ترین بندہ وہ ہے جو تقوی اختیار کرے۔ ایسا بندہ جو اللہ کی طرف سے مقررہ حدود سے تجاوز نہ کرے، اللہ کیساتھ رابطہ برقرار رکھے وہ متقی ہے۔ انہوں نے کہا اللہ سے اپنے تعلق کو مضبوط رکھنے کا بہترین ذریعہ دعا ہے۔ اللہ کے سامنے ہم سب فقیر ہیں، غنی صرف اللہ کی ذات ہے، چاہے کوئی کروڑ پتی ہے یا جتنا بھی صاحب ثروت ہے لیکن اللہ کی ذات کے سامنے سب محتاج ہیں۔
جامع مسجد علی حوزہ علمیہ جامعتہ المنتظر ماڈل ٹاون میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے حافظ ریاض نجفی نے کہا دعا کرتے ہوئے انسان کو یہ لالچ یعنی رغبت ہونی چاہیے کہ د عا قبول ہوگی اور دوسری طرف خوف بھی ہونا چاہیے کہ شاید دعا قبو ل نہ بھی ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام کے مخلص بنو اور دعا کرو۔ پھر خدا کے پاس تمہاری دعا قبول ہوگی۔
انہوں نے کہا اللہ کا حقیقی بندہ ہونے سے انسان کی نگاہ میں حیا پیدا ہو گی اور کردار بلند ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب بارگاہ رب العزت میں دعا کی جائے تو اعتماد ہونا چاہئے۔ حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ دعا کرنے سے ہدایت اور رہنمائی بھی بڑھ جاتی ہے اور انسان حوادث کا مقابلہ کرتا ہے، جب انسان دعا کرتا ہے تو فیض باری چاہتا ہے۔ یہ سب کمال ہے کہ انسان اتنا اچھا ہو گیا ہے کہ اللہ رب العزت سے مانگ رہا ہے۔ دعا ہمیں درس دیتی ہے کہ ہم قوانین الٰہی پر عمل پیرا ہوں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نجفی نے کہا قبول ہوگی ریاض نجفی چاہیے کہ اللہ کی بھی ہو
پڑھیں:
تین بیل
اسلام ٹائمز: زندگی ہر انسان کو آگے بڑھنے۔۔۔۔۔ ترقی کرنے اور کمال تک پہنچنے کے بہت سے مواقع فراہم کرتی ہے۔۔۔ اگر انسان ان چانسز کو اس وجہ سے گنواتا رہے کہ ہر آنے والا نیا موقع شاید آسان ہو تو ممکن ہے کہ انسان اپنی منزل کو کھو دے اور اپنے ہدف کو نہ پاسکے۔۔۔ لہذا ہر میسر موقع سے فائدہ اٹھائیں اور ہر مشکل سے لڑنے کے لیے آمادہ رہیں۔۔۔ اور اس اصل کو ہرگز نہ بھولیں "إِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْراً"، "بے شک سختی کے بعد آسانی ہے۔" تحریر: ساجد علی گوندل
sajidaligondal55@gmail.com
ایک جوان کسی کسان کی بیٹی سے شادی کا خواہشمند تھا۔ وہ کسان کے پاس گیا، تاکہ اس سے رشتے کی بات کرے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کسان نے اس کی بات سننے کے بعد کہا۔۔۔۔۔۔۔۔
"بیٹا! جا کر اس کھیت میں کھڑے ہو جاؤ۔۔۔۔۔۔۔
میں ایک ایک کرکے تین بیل چھوڑوں گا۔۔۔۔۔۔۔
اگر تم ان تین بیلوں میں سے کسی ایک کی بھی دم پکڑ سکے تو میری بیٹی سے شادی کرسکتے ہو۔۔۔۔۔۔۔۔
لڑکا یہ بات سن کر حیران تو ضرور ہوا، مگر کچھ بولے بِنا اس کھیت میں جا کر کھڑا ہوگیا اور بیلوں کا انتظار کرنے لگا ۔۔۔۔۔۔ تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ کسان نے باڑے سے ایک بیل کو اس کھیت کی طرف چھوڑا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لڑکے کی نگاہ جیسے ہی بیل پر پڑی تو دیکھتا ہی رہ گیا، کیونکہ بیل بہت بڑا، طاقتور اور غصے کی حالت میں تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لڑکے نے اسے یہ سوچ کر جانے دیا کہ اگلے دونوں بیلوں میں سے کوئی بہتر ہوگا، لہذا وہ ایک طرف ہٹ گیا اور بیل کو کھیت سے گزرنے دیا۔۔۔۔۔۔۔۔
کچھ دیر بعد جیسے ہی کسان نے دوسرا بیل اس کی طرف چھوڑا تو لڑکے کو اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آرہا تھا کہ کوئی بیل اتنا بڑا اور طاقتور بھی ہوسکتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟
بیل دوڑتا ہوا زمین کو سینگ مارتا۔۔۔۔۔ غُرّاتا ہوا لڑکے کی ایک طرف سے گزر گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔لڑکے میں ہمت نہ ہوئی کہ وہ آگے بڑھ کر اس کی دُم پکڑے، اس نے یہ سوچ کر اس بیل کو بھی جانے دیا کہ شاید اگلا بیل اس سے چھوٹا اور بہتر ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تیسری بار جیسے ہی کسان نے باڑ کے دروازے کو کھولا تو اس بار بیل کو دیکھتے ہی لڑکے کے چہرے پر مسکراہٹ آئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیونکہ یہ اب تک کا سب سے کمزور، چھوٹا اور دبلا پتلا بیل تھا۔۔۔۔۔۔۔۔
اس دبلے پتلے بیل کو دیکھ کر جوان لڑکا تیزی سے اس کی طرف بڑھا اور پھرتی سے چھلانگ لگا کر اس کی دم پکڑنے کے لیے اس کی طرف لپکا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مگر یہ کیا۔۔۔۔۔۔!!
وہ پریشانی اور حیرات میں ڈوب گیا۔۔۔۔۔۔۔
اس کی پیشانی پر پسینے کی بوندیں ٹپکنے لگیں اور وہ یکسر مایوس ہوگیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیا دیکھتا ہے کہ اس بیل کی تو دم ہی نہیں۔۔۔۔۔۔۔
المختصر یہ کہ۔۔۔۔۔۔۔۔
زندگی ہر انسان کو آگے بڑھنے۔۔۔۔۔ ترقی کرنے اور کمال تک پہنچنے کے بہت سے مواقع فراہم کرتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر انسان ان چانسز کو اس وجہ سے گنواتا رہے کہ ہر آنے والا نیا موقع شاید آسان ہو تو ممکن ہے کہ انسان اپنی منزل کو کھو دے اور اپنے ہدف کو نہ پاسکے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لہذا ہر میسر موقع سے فائدہ اٹھائیں اور ہر مشکل سے لڑنے کے لیے آمادہ رہیں۔۔۔۔۔۔۔۔
اور اس اصل کو ہرگز نہ بھولیں "إِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْراً"، "بے شک سختی کے بعد آسانی ہے۔"