حسن نواز کی والدہ نے بیٹے کا میچ کس ڈر سے نہیں دیکھا؟
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
نیوزی لینڈ کے خلاف تیسرے ٹی ٹوئنٹی میں شاندار کارکردگی دکھانےو الے پاکستانی بلے باز حسن نواز کی والدہ نے بیٹے کی شاندار پرفارمنس پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے اس ڈر سے میچ نہیں دیکھا کہ کہیں حسن کو ان کی نظر نہ لگ جائے۔
لیہ کے علاقے کوٹلہ حاجی شاہ سے تعلق رکھنے والے حسن نواز کی والد کا کہنا تھا کہ کم وسائل کے باوجود حسن نے ہمت نہیں ہاری، بیٹے کی بہترین کارکردگی پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں۔
واضح رہے آکلینڈ میں کھیلے گئے سیریز کےتیسرے ٹی ٹوئنٹی میں قومی ٹیم کے اوپنر حسن نواز نے 44 گیندوں پر 105 رنز کی ناقابلِ شکست دھواں دار اننگز کھیلی۔
میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز پانے والے حسن نواز کا کہنا تھا کہ وہ اپنی سنچری اپنے والد کے نام کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: حسن نواز
پڑھیں:
ملک میں بولنے پر پابندی، سوچوں پر قدغنیں لگائی جا رہی ہیں، مصطفیٰ نواز کھوکھر
وفاقی دارالحکومت میں استحکام پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے سابق سینیٹر کا کہنا تھا کہ آج وفاق کو جو خطرات لاحق ہیں وہ میں نے اپنی زندگی میں نہیں دیکھے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں پاراچنار میں کیا حال ہے۔؟ انڈس ہائی وے اس وقت بند پڑی ہے، سندھ میں نہروں پر احتجاج ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ ملک ایسے دور سے گزر رہا جہاں بولنے اور سوچوں پر قدغنیں لگائی جا رہی ہیں۔ وفاقی دارالحکومت میں استحکام پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ آج وفاق کو جو خطرات لاحق ہیں وہ میں نے اپنی زندگی میں نہیں دیکھے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں پاراچنار میں کیا حال ہے۔؟ انڈس ہائی وے اس وقت بند پڑی ہے، سندھ میں نہروں پر احتجاج ہے، وطن عزیر ایک ایسے دور سے گزر رہا ہے جس میں بولنے پر پابندی، سوچوں پر قدغنیں لگا دی گئی ہیں۔
سابق سینیٹر کا کہنا تھا کہ کون سا حصہ ہے وفاق کا جہاں استحکام ہے۔؟ ورلڈ بینک کی حالیہ رپورٹ کے مطابق 40 فیصد پاکستانی غربت کی لکیر کے نیچے ہیں، سالانہ 25 لاکھ نوجوان تعلیم مکمل کر کے مارکیٹ میں آتے ہیں اور نوکریاں نہیں ہیں۔ مصطفیٰ نواز کھوکھر کا مزید کہنا تھا کہ ملک کے حقائق پریشان کر دینے والے ہیں، ملک میں استحکام لانے کا حل یہ ہے کہ بند کمروں میں فیصلے بند ہوں، استحکام تب آئے گا جب حکمران وہ ہو جس کے پیچھے عوام کھڑے ہیں، اشرافیہ کو اپنے اختلافات ختم کرنے کی ضرورت ہے۔