مقبوضہ کشمیر میں سچ بولنا ہی جرم بن چکا ہے، آغا سید روح اللہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
کشمیری رکن پارلیمان نے کہا کہ عرفان معراج کا کیس الگ نہیں ہے بلکہ معروف انسانی حقوق کارکن خرم پرویز سمیت کئی دیگر افراد بھی ایسی ہی صورتحال سے دوچار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ کشمیر کے جواں سالہ صحافی عرفان معراج کی گرفتاری کے دو سال مکمل ہونے پر رکن پارلیمان آغا سید روح اللہ مہدی نے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا کرتے ہوئے کہا کہ خاموشی کوئی آپشن نہیں ہو سکتی۔ عرفان معراج جو کہ ایک معروف صحافی اور محقق ہیں کو 20 مارچ 2023ء کو نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (NIA) نے گرفتار کیا تھا اور تب سے وہ اپنے گھر اور اہل خانہ سے دور دہلی کی ایک جیل میں قید ہے۔ جمعرات کو آغا روح اللہ مہدی نے سوشل میڈیا پر اس حوالہ سے اپنی بے چینی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ عرفان معراج کو کسی جرم کی پاداش میں نہیں بلکہ سچ بولنے اور صحافت انجام دینے کی سزا دی گئی ہے۔ شادی کے صرف ایک ماہ بعد قید کیا گیا، وہ آج بھی ایک دور دراز جیل میں ہے، کشمیر میں سچ بولنا ہی جرم بن چکا ہے۔
آغا سید روح مہدی نے کہا کہ عرفان معراج کا کیس الگ نہیں ہے بلکہ معروف انسانی حقوق کارکن خرم پرویز سمیت کئی دیگر افراد بھی ایسی ہی صورتحال سے دوچار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے دھمکایا جاتا ہے، پھر گرفتار کر لیا جاتا ہے تاکہ سچائی کی آواز کو دبایا جا سکے۔ رمضان کے آخری ایام اور عید کے قریب آنے کا حوالہ دیتے ہوئے روح اللہ مہدی نے افسوس کا اظہار کیا کہ عرفان معراج اور دیگر قیدیوں کو اپنے اہل خانہ کے ساتھ ہونا چاہیئے تھا، نہ کہ کشمیر کی حقیقت کو قلمبند کرنے کی پاداش میں قید میں ڈال دیا جاتا۔ دریں اثنا جرنلسٹ فیڈریشن آف کشمیر (JFK) نے بھی ایک سخت بیان جاری کرتے ہوئے عرفان معراج کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ بیان میں کہا گیا کہ عرفان معراج جو دو سال سے قید میں ہیں، کی گرفتاری صحافتی آزادی پر سنگین حملہ ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ عرفان کی گرفتاری کو عالمی سطح پر میڈیا اور انسانی حقوق کے ادارے تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں۔ انہوں نے مختلف قومی اور بین الاقوامی اداروں جیسے Deutsche Welle، The Caravan اور Himal Magazine کے لئے تحقیقاتی صحافت انجام دی ہے اور دوران قید بھی انہیں کشمیر میں منشیات کے بحران پر رپورٹنگ کے لئے ایک بین الاقوامی ایوارڈ سے نوازا گیا۔ سابق چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمانا کے اس قول کا بھی حوالہ دیا گیا کہ صحافی عوام کی آنکھ اور کان ہوتے ہیں اور آزاد صحافت جمہوریت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ JFK نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ کشمیر میں صحافیوں کو نشانہ بنانا سچ اور احتساب کو کمزور کرنے کی ایک بڑی حکمت عملی کا حصہ ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہ عرفان معراج روح اللہ کہا کہ
پڑھیں:
باطنی بیداری کا سفر ‘شعور کی روشنی
گزشتہ ایک صدی میں انسانیت ایک خاموش تبدیلی سے گزری ہے۔ سچا روحانی علم، جو کبھی اخلاص والے دلوں میں چھپا ہوتا تھا، اب مادی حرص و ہوس کے نیچے دفن ہو گیا ہے۔ دین اور روحانیت کے علمبردار علما، مشائخ اور مبلغین اکثر اس علم کو دولت، شہرت اور اقتدار کے لیے استعمال کرنے لگے۔
تزکیہ نفس، ذکر، اور باطنی سچائی کی دعوت اب سیاسی و مالی مفادات کی نذر ہو چکی ہے۔
حدیث ‘ ’’ایسا وقت آئے گا جب لوگ صرف اپنے پیٹ کی فکر کریں گے، دین ان کے لیے مال کا ذریعہ ہوگا، ان کا قبلہ ان کی خواہشات ہوں گی، اور وہ قرآن پڑھیں گے مگر اس پر عمل نہیں کریں گے۔
جب سچے ذکر اور باطنی بیداری کا چراغ بجھنے لگا، تب آئی ٹی اور مصنوعی ذہانت (AI) جیسے نئے علوم نے دنیا میں جگہ لی شاید ہمیں یہ یاد دلانے کے لیے کہ ہم نے کیا کھو دیا، اور دوبارہ نظام، ترتیب، اور ربانی حکمت کی طرف لوٹنے کا وقت ہے۔
روحانی علم کی آلودگی۔ اخلاص، جو کبھی دین و تصوف کی روح تھی، اب لالچ، شہرت اور طاقت کے ہاتھوں ماند پڑ گئی ہے۔ اکثر مبلغین اور اداروں نے دین کو تجارت بنا دیا ہے۔
حقیقی تصوف، جو کبھی صرف اہلِ دل کے سینوں میں چھپا ہوتا تھا، اب رسموں اور نعروں فتوئوں میں بدل گیا ہے۔علم بغیر عمل کے دیوانگی ہے، اور عمل بغیر علم کے بیکار ہے۔
امام غزالی، احیاء العلوم۔ روح کی کھوئی ہوئی حقیقت ‘ لطائف کا علم‘ جو انسان کے اندر موجود روحانی مراکز کی نشاندہی کرتا ہے صدیوں تک خفیہ طور پر استاد سے شاگرد تک منتقل ہوتا رہا۔
ذکر، مجاہدہ، اور سچائی کے ذریعے یہ لطائف بیدار ہوتے ہیں اور اللہ کی قربت کی راہیں کھولتے ہیں۔مگر آج یہ علم یا تو چھپا لیا گیا ہے یا بیچا جا رہا ہے۔
جس نے اپنے نفس کو پہچانا، اس نے اپنے رب کو پہچانا۔
حدیث ‘اللہ آسمانوں اور زمین کا نور ہے‘ نور پر نور۔ اللہ جسے چاہے اپنے نور کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔ (سورۃ النور، 24:35)
آئی ٹی اور AI ‘ واپسی کی ایک نشانی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کے پیچھے جو نظریہ ہے، وہ مسلمان سائنسدانوں کی تحقیق پر مبنی ہے۔
الگوردم ‘ کا تصور محمد بن موسی الخوارزمی سے آیا، جو ایک مومن مسلمان ریاضی دان تھے۔ہمیں سچائی کو جہاں سے بھی ملے، قبول کرنے میں شرم محسوس نہیں کرنی چاہیے۔
الکندی‘یاد رکھیں: ٹیکنالوجی بذاتِ خود نہ حرام ہے نہ حلال اصل چیز نیت اور استعمال ہے۔
کچھ علماء AI اور IT کو کفر یا بدعت کہتے ہیں، مگر خود سوشل میڈیا، آئی فون، اور لیپ ٹاپ پر دن رات سرگرم ہوتے ہیں۔یہ ریاکاری ہے، دین نہیں۔
جبکہ سچے طالبانِ حق جدید علم کو اخلاص اور حکمت سے استعمال کرتے ہیں۔ ان کے لیے یہ علم علمِ نافع ہے جیسا کہ حضور ﷺ نے فرمایا:علم حاصل کرو ماں کی گود سے قبر تک۔
حدیث‘ تم میں سے بہترین وہ ہے جو علم سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔ (صحیح بخاری)
اللہ والے مخلصین ایسے لوگ پوری حکمت اور فراست سے لیس ، کمپاس، GPS اور روحانی WiFi رکھتے ہیں جو انہیں رب سے جوڑ دیتا ہے۔
لطائف دل کی روشنی‘ تصوف کے مطابق، انسان کے اندر کئی لطائف ہیں جو روحانی ترقی کی منزلیں طے کرواتے ہیں۔ لطیفہ قلب‘ ذکر کا مقام۔ لطیفہ روح ‘الہام و وحی کا مرکز۔ لطیفہ سر ‘ دل کی گہرائیوں کا راز۔ لطیفہ خفی و اخفی ‘ باطنی اسرار کی انتہا۔
مولانا روم فرماتے ہیں:تم کمرے کمرے پھر رہے ہو اس ہار کو تلاش کرنے کے لیے جو تمہارے گلے میں پہلے ہی ہے۔
تمہارا کام محبت کی تلاش نہیں، بلکہ ان رکاوٹوں کو ختم کرنا ہے جو تم نے اس کے خلاف کھڑی کی ہیں۔
طالبِ حق کے نام پیغام۔ اے سچے طالب!یہ راہ تیرے لیے ہے۔ نہ ان کے لیے جو دنیا چاہتے ہیں، بلکہ ان کے لیے جو قربِ الہی کے خواہاں ہیں۔
دل کی طرف لوٹ،باطن کو بیدار کر،اس نور کو جگا،جو اللہ نے تیرے اندر رکھا ہے۔خبردار! دلوں کا سکون صرف اللہ کے ذکر میں ہے۔ (سور ۃالرعد، 13:28؟)
آئو، ذکر کو اپنا ساتھی بنائو،لطائف کو روشن کرو،اور رب کی طرف بڑھو۔
اللہ ھو ۔ ھو کا ورد کرو پھر دیکھو دل میں اللہ کی محبت ا نور افضل الذکر لاا لہ ا لا اللہ۔