پاکستان میں 70 سے 80 فیصد دہشتگردی افغانستان سے ہوئی، فیصل کریم کنڈی
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 70 سے 80 فیصد دہشتگردی افغانستان سے ہوئی۔
اسلام آباد میں انسٹیٹیوٹ آف ریجنل اسٹدیزمیں علاقائی و صوبائی سیکورٹی چیلنجز میں توازن کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ خیبرپختونخوا سیکورٹی خطرات کے خلاف فرنٹ لائن ہے۔ افغانستان میں عدم استحکام ہمارے لئے باعث تشویش ہے۔ خیبرپختونخوا نے امن کے لے اہم پیشرفت کی لیکن کئی چیلنجز باقی ہیں۔
گورنر خیبرپختونخوا نے کہا کہ انتہاپسندی سے نمٹنے کے لئے بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینا ضروری ہے۔ ہم ایک طویل عرصے سے دہشتگردی کے خلاف میدان جنگ بنے ہوئے ہیں۔ جب بھی کوئی سپر پاور یہاں سے جاتی ہے اپنے پیچھے مسائل چھوڑ کر جاتی ہے۔ افغانستان میں 8 ارب ڈالر کا اسلحہ دہشتگردوں کو دستیاب ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم طویل عرصے سے افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہے ہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ افغان مہاجرین اپنے ملک میں آباد ہوں ۔ سب سے پہلے دہشتگردی سے نمٹنے کے لئے احساس ضروری ہے۔ 1991 میں پانی کی تقسیم کے معاہدے کے بعد سندھ اور پنجاب کی نہریں مکمل ہوئیں۔ بلوچستان کی نہریں مکمل ہونے والی ہیں لیکن خیبرپختونخوا میں کام بھی شروع نہیں ہوا۔خیبرپختونخوا کے جنوبی علاقوں میں بیروزگاری و دیگر مسائل کے باعث دہشتگردی زیادہ ہے۔ اس وقت خیبر پختونخوا سب سے سستی بجلی پیدا کر رہا ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان
پڑھیں:
3387 مزید غیر قانونی افغان باشندے باحفاظت افغانستان روانہ
پاکستان میں مقیم غیر قانونی افغان شہریوں اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا سلسلہ حکومت کی مقرر کردہ ڈیڈلائن ختم ہونے کے بعد بھی جاری ہے۔ مجموعی طور پر 3387 مزید غیر قانونی افغان باشندوں کو باحفاظت طور پر ان کے وطن واپس بھیجا گیا۔حکام کے مطابق اب تک مجموعی طور پر 9 لاکھ 79 ہزار 486 غیر قانونی افغان باشندے پاکستان چھوڑ چکے ہیں۔ انخلا کے اس عمل کو منظم اور پرامن رکھنے کے لیے حکومت پاکستان نے مکمل اقدامات کیے ہیں، جن میں باعزت واپسی کو یقینی بنانا اور انسانی وقار کا خیال رکھنا شامل ہے۔ حکومتی ترجمان نے کہا کہ اس عمل کے دوران کسی افغان شہری سے بدسلوکی نہیں کی جا رہی اور ان کی بنیادی ضروریات اور سہولیات کا بھی خاص خیال رکھا جا رہا ہے۔